UrduPoint:
2025-04-22@14:30:44 GMT

وزیر خزانہ سے اقوام متحدہ کے نمائندے کی ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

وزیر خزانہ سے اقوام متحدہ کے نمائندے کی ملاقات

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مارچ2025ء)وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے آج وزارت خزانہ میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جناب محمد یحییٰ نے ملاقات کی۔ ان کے ہمراہ یونیسف کے نمائندے جناب عبداللہ فاضل بھی موجود تھے۔ملاقات میں قرضوں کے انتظام، قرضوں کی تنظیم نو، ماحولیاتی فنانسنگ، پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) اور پاکستان کے سبز توانائی کی طرف منتقلی جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر آفس کی سربراہ محترمہ افکے بوٹس مین اور UNFPA کے نمائندے ڈاکٹر لوئے شبانہ کے علاوہ وزارت خزانہ کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔وزیر خزانہ نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو دو بڑے وجودی چیلنجز کا سامنا ہی: ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب تک ان دو بنیادی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا، پاکستان میں معاشی استحکام اور ترقی پائیدار نہیں ہو سکتی۔

وزیر خزانہ نے ترقیاتی شراکت داروں کے تکنیکی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ ایسے مالی طور پر قابل عمل منصوبے تشکیل دیے جا سکیں جو بین الاقوامی معیارات کے مطابق مانیٹر کیے جائیں اور ان کی شفاف رپورٹنگ یقینی بنائی جائے۔انہوں نے پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان شراکت داری کے تحت آبادی کے نظم و نسق اور تعلیمی فقدان جیسے دو بنیادی شعبوں پر جاری کام کا حوالہ دیا، جو حال ہی میں طے پانے والے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا حصہ ہیں۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ان مسائل کے مؤثر حل کے لیے ضروری تکنیکی اور مالی تعاون کے ساتھ پرعزم ہے۔مزید برآں، سینیٹر اورنگزیب نے ملکی معیشت کے موجودہ استحکام اور کلیدی اقتصادی اشاریوں میں بہتری پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے حکومت کی برآمدات اور پیداواری صلاحیت پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی پر زور دیا، جو ماضی کے غیر مستحکم معاشی ادوار سے بچاؤ کے لیے مرتب کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ طویل مدتی، جامع اور پائیدار ترقی میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہونا چاہیے۔اجلاس میں ماحولیاتی فنانسنگ میں بہتری اور سبز توانائی کے فروغ کے لیے مزید اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ پاکستان کو زیادہ پائیدار توانائی مستقبل کی طرف لے جایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ملکی نوجوانوں کو معاشی ترقی میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے کاروباری صلاحیتوں سے آراستہ کرنے پر بھی گفتگو ہوئی۔

وزیر خزانہ نے عالمی برادری کی تکنیکی اور مالی معاونت کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ سمیت اپنے ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول اور ایک مستحکم، پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے کام کرتا رہے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کہ پاکستان انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

دنیا بھر میں خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں: اقوام متحدہ

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اقوام متحدہ اور دیگر ذرائع سے جمع اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ عالمی سطح پر مردوں کی متوقع عمر اگر 71 سال ہے تو خواتین 76 برس تک جیتی ہیں، یعنی مردوں سے اوسطاً 5.3 سال زیادہ زندہ رہتی ہیں۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں پیدائش کے بعد متوقع عمر 73.5 سال ہے جبکہ پاکستان میں دونوں صنفوں کی مجموعی اوسط عمر تقریباً 68 سال ریکارڈ کی گئی ہے، یعنی عالمی اوسط کے مقابلے میں پاکستانی ساڑھے پانچ سال کم زندہ رہتے ہیں۔

ملائیشیا جانے والے پاکستانیوں کیلئے ویزا فیس کتنی ہوگی؟جانیے

مزید :

متعلقہ مضامین

  •    تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے،معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں،وزیر خزانہ
  • امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط
  • عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
  • برآمدات پر مبنی پائیدار نمو کے حصول کیلئے اقدامات کر رہے: وزیر خزانہ
  • حکومت پاکستان کی آئی ایم ایف کو اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی
  • وزیر خزانہ کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات، اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی
  • اقوام متحدہ کے امن مشنز کیلئے پاکستان کے بھرپور تعاون پرمحسن نقوی کا شکریہ ادا کرتا ہوں؛ جین پیر لاکروا
  • اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز تعاون پر پاکستان کے مشکور
  • دنیا بھر میں خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں: اقوام متحدہ
  •  محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز کی ملاقات