جعفر ایکسپریس واقعہ، پی ٹی آئی کا وزیر داخلہ اور دفاع کو عوامی کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس واقعہ، پی ٹی آئی کا وزیر داخلہ اور دفاع کو عوامی کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف نے جعفر ایکسپریس سانحے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ اور دفاع کو عوامی کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے بولان میں جعفر ایکسپریس پر کالعدم تنظیم کے حملے پر پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان شیخ وقاص اکرم نے پارٹی کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا۔اعلامیے میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اب تک موصول ہونے والی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ جعفر ایکسپریس پر قبضے اور مسافروں کو یرغمال بنانے کی نہایت تشویشناک اطلاعات کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے حقیقی صورت حال اور شہریوں اور ٹرین کے عملے کی سلامتی کے حوالے سے بلاتاخیر آگاہی کا مطالبہ کرتے ہوئے شہریوں کی فوری اور بحفاظت بازیابی و رہائی کیلئے مثر حکمت عملی اور معنی خیز اقدامات پر زور دیا۔ترجمان شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ نااہل، نکمی اور ناقص ترجیحات کی شکار حکومتوں کے ہاتھوں سے ملک بدترین انتشار کی دلدل میں تیزی سے دھنس رہا ہے، عوامی مینڈیٹ سے محروم وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملک کو درپیش حقیقی چیلنجز سے نمٹنے کی بجائے دستور، جمہوریت اور عوام کے بنیادی حقوق کے جنازے نکالنے اور سیاسی انتقام کی آگ ٹھنڈی کرنے میں مصروف ہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ دہشت گردی اور داخلی و خارجی سلامتی پر منڈلانے والے سنگین خطرات کے بہتر تدارک پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے یہ بیایمان اپنی مجرمانہ نااہلی کو جھوٹ اور خرافات کے پردوں میں چھپانے کیلئے ہاتھ پاوں مار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلی بلوچستان کے پاس مسندوں پر بیٹھنے کا کیا جواز باقی ہے، وزیر داخلہ اور دفاع کے وزیروں کو عوام کیوں کٹہرے میں کھڑا نہ کریں اور کیوں نہتے معصوم شہریوں کو ان کی نااہلی اور مجرمانہ نالائقیوں کا ایندھن بننے کی اجازت دی جائے۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ مبینہ طور پر یرغمال بنائے جانے والے شہریوں کی سلامتی اور بحفاظت واپسی کیلئے دعاگو اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ اور دفاع شیخ وقاص اکرم نے جعفر ایکسپریس کا مطالبہ پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
بھگوڑا یوٹیوبر برطانوی عدالت کے کٹہرے میں
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جھوٹ اور فریب کاری سے ڈالر کمانے والے جعل ساز اب قانون کی گرفت میں آتے جا رہے ہیں۔ ایک مفرور کورٹ مارشل شدہ بھگوڑا فوجی افسر آج کل برطانوی عدالتوں کے چکر کاٹ رہا ہے۔ یہ موصوف گزشتہ تین برسوں سے تحریک انصاف کے سادہ لوح حامیوں کو انقلاب کا چورن چٹا رہے تھے۔ ان کی پہلی خوبی یہ ہے کہ موصوف پاکستان کے قوانین کے مطابق مفرور قرار دیے جا چکے ہیں ۔ ان کی دوسری خوبی یہ ہے کہ ریاست اور فوجی اداروں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے کے جرم میں ان کا کورٹ مارشل ہو چکا ہے۔ ان کی تیسری خوبی یہ ہے کہ موصوف جعلسازی اور مالیاتی فراڈ کے مقدمات میں پاکستانی عدالتوں کو مطلوب ہیں ۔ ان کی چوتھی خوبی یہ ہے کہ ان کے ساتھ تحریک انصاف کے بعض بھگوڑے رہنما اور چند مٹھی بھر کورٹ مارشل شدہ فوجی گاہے بگاہے بیرون ملک اپنی پناہ گاہوں سے ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا بازار گرم رکھتے ہیں ۔کچھ عرصہ قبل آئی ایس آئی کے اہم عہدے دار بریگیڈئر راشد نے بھگوڑے یوٹیوبر عادل راجہ کے خلاف برطانوی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا ۔کچھ عرصہ قبل اس مقدمے میں شواہد کی بنیاد پر عادل راجہ پر مالی جرمانہ عائد کیا گیا تھا ۔دستیاب اطلاعات کے مطابق موصوف جرمانہ ادا کر نے میں تاخیری حربے استعمال کرتے رہے ۔تاہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس مقدمے میں اپنے دفاع کے لیے روایتی مکاری کے ذریعے لگ بھگ ایک لاکھ پائونڈ جمع کر چکے ہیں۔ اس مقدمے کی حالیہ سماعت میں عدالت نے عادل راجہ پر مزید مالی جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ میڈیا پہ دستیاب اطلاعات کے مطابق آئی ایس آئی کے سابق اہلکارگزشتہ ہفتے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوکے ہائی کورٹ میں ذاتی طور پر پیش ہوئے۔ یہ سماعت ماسٹر ڈیوسن کے روبرو مقرر تھی، جس کا مقصد مکمل ٹرائل سے قبل تین اہم درخواستوں پر فیصلہ کرنا تھا۔ مکمل ٹرائل رواں سال جولائی میں ہوگا۔عدالت نے ایک بار پھر حکم دیا کہ عادل راجہ مدعی کو قانونی اخراجات ادا کرے۔ اس سے قبل وہ 23,000 ادا کر چکے ہیں، اور اب عدالت نے مزید 6,100 ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔اس سلسلے میں پہلی درخواست عادل راجہ کی طرف سے تھی، جس میں انہوں نے خود اور اپنے گواہوں شاہین صہبائی، کرنل (ر) اکبر حسین، اور مرزا شہزاد اکبر کے لیے ریموٹ ٹرائل کی اجازت مانگی۔ مدعی راشد نذیر کو اصولی طور پر اس پر کوئی اعتراض نہ تھا، لیکن انہوں نے شواہد کی صداقت پر سوال اٹھایا۔جج نے حیرت کا اظہار کیا کہ شاہین صہبائی اور اکبر حسین کے لیے درخواست کیوں دی گئی، کیونکہ عدالت عام طور پر امریکہ سے آن لائن شہادت کی اجازت دے دیتی ہے۔شہزاد اکبر اور عادل راجہ کے لیے درخواست سننے سے جج نے انکار کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ ٹرائل جج کرے گا جو جون کی پری ٹرائل سماعت میں ہوگا۔دوسری درخواست ایک گمنام گواہ کے لیے تھی، جس کے بارے میں عادل راجہ نے دعویٰ کیا کہ وہ فوج کا فرد تھا لیکن اس نے گواہی دینے سے انکار کر دیا۔عادل راجہ چاہتے تھے کہ اس درخواست کی لاگت راشد نذیر ادا کریں، لیکن راشد نذیر نے کہا کہ اگرچہ وہ اصولی طور پر اعتراض نہیں رکھتے، مگر چونکہ عادل راجہ نے یہ درخواست واپس لے لی ہے، اس لیے انہیں ہی لاگت ادا کرنی چاہیے۔جج نے فیصلہ دیا کہ اس درخواست کے اخراجات مقدمے کے اختتام پر طے ہوں گے۔ عادل راجہ نے پہلے دیے گئے 23,000 اخراجات وقت پر ادا نہیں کیے تھے ۔ مدعی چاہتا تھا کہ ان اخراجات کی وصولی کی درخواست پر آنے والے قانونی اخراجات بھی عادل راجہ ادا کریں۔عادل راجہ کے وکلا نے اس پر اعتراض کیا، مگر جج نے مدعی کے وکلا سے اتفاق کیا اور عادل راجہ کو 6,100 کی مزید ادائیگی کا حکم دیا جو 14دن میں کی جانی لازم ہے۔عادل راجہ نے ان کارروائیوں کے دوران ایک بیان میں کہا کہ وہ لندن میں مقیم ایک پاکستانی صحافی کو سمن جاری کرنے جا رہے ہیں تاہم ان کے وکیلوں نے اس معاملے پر کوئی واضح موقف اختیار کرنے کے بجائے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا۔ مقدمے میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ بھگوڑا یوٹیوبر قانونی مو شگافیوں کی تلاش میں ہے ۔تاہم قانونی کارروائی کے شکنجے میں آنے کے بعد یوٹیوب پر جعلی پروپیگنڈے کے سحر میں مبتلا ہونے والے سادہ لوح فالوورز کی آنکھیں کھل گئی ہیں۔
یہ بات قابل غور ہے کہ بھگوڑے کورٹ مارشل شدہ یوٹیوبر کے علاوہ بیرون ملک مقیم بعض مفرور صحافی سنسنی خیز جعلی خبروں اور جھوٹے الزامات کے ذریعے ایک جانب تحریک انصاف کے حامیوں کو غلط راہ پر لگاتے رہے ہیں تو دوسری طرف ملک میں عدم استحکام کے بیج بوتے رہے ہیں۔ اس منفی طرز عمل کے برے اثرات کا کچھ اندازہ اب تحریک انصاف کی قیادت کو بھی ہوتا جا رہا ہے دو ہفتے قبل پشاور میں شعلہ بیانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے واضح الفاظ میں یہ ذکر کیا کہ بیرون ملک مقیم بہت سے یوٹیوبرز اور وی لاگرز جھوٹی خبروں کی شرلیاں چھوڑتے رہتے ہیں ۔یہ پہلو نہایت توجہ طلب ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ان تمام یوٹیوبرز اور وی لاگرز کی نہ صرف مذمت کی بلکہ ان سے باقاعدہ تعلق کا انکار بھی کیا ۔جو کچھ بھگوڑے یوٹیوبر عادل راجہ کے ساتھ اس وقت برطانوی عدالت میں ہو رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ جعلسازی، جھوٹے پروپیگنڈے اور زہریلے الزامات عائد کرنے کا مذموم دھندہ زیادہ دن نہیں چل سکے گا۔