دفتر خارجہ نے پاکستانی سفیر کو امریکا میں داخلے سے روکنے کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے پاکستانی سفارتکار کو امریکا میں داخلے سے روکنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہےکہ سفارتکار نجی دورے پر امریکا جارہے تھے، وزارت خارجہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
لاس اینجلس ایئرپورٹ پر سینئر پاکستانی سفارتکار کو امریکا میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اس معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ نے اس واقعے کی تحقیقات کی ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ پاکستانی سفارتکار نجی دورے پر امریکا جارہے تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے اس معاملے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں اور معاملے کی مکمل جانچ پڑتال کی جارہی ہے لہٰذا قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
سفارتکار ماضی میں امریکا تعیناتی کے دوران مبینہ طور پر امریکا میں انتظامی بدعنوانی میں ملوث رہے تھے، ان شکایات کی بنیاد پر پاکستانی سفارتکار کو امریکا میں داخلے سے روکا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی سفارتکار کو امریکا میں دفتر خارجہ
پڑھیں:
جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کرنے والے ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ملک وقتی مفاد کے لیے دوسروں کے مفاد کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ گویا شیر کی کھال مانگ رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کے ایما پر چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے معاہدوں سے دور رہیں۔
ترجمان وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین اپنے حقوق اور مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا اور اگر کسی نے اس کے مفادات کے خلاف معاہدہ کیا تو سخت جوابی اقدامات کرے گا۔
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے ایک بیان میں امریکا پر الزام لگایا کہ وہ برابری کے نام پر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے اور سب کو جوابی ٹیرف مذاکرات پر مجبور کر رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کا یہ رویہ عالمی تجارتی نظام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اگر امریکا کی یک طرفہ پالیسیوں کو قبول کیا گیا تو عالمی نظام "جنگل کے قانون" کی طرف لوٹ جائے گا جہاں طاقتور کمزوروں پر ظلم کریں گے۔
چینی ترجمان نے مزید کہا کہ ہم امریکا کا یہ جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے اور اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کریں گے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کئی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کریں تاکہ امریکی ٹیرف میں نرمی حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ امریکہ نے چین پر 145 فیصد تک کے ٹیرف عائد کر رکھے ہیں جبکہ چین نے بھی جوابی طور پر امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرف نافذ کیے ہیں۔