یوکرین جنگ میں مارے گئے روسی سپاہیوں کی ماؤں کو حکومت کا انوکھا تحفہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
روسی صدر ولادمیر پوٹن کی سیاسی جماعت یونائیٹڈ رشیا کی مرمانسک خطے میں نمائندہ برانچ اس وقت تنازعات کا نشانہ بن گئی جب اس نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر یوکرین جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ماؤں کو قیمہ بنانے کی مشین تحفے میں دی۔
مرمانسک میں حکمران جماعت کی شاخ نے یوکرین کی جنگ میں ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کی ماؤں کو گوشت پیسنے والی مشین تحفے میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پچھلے تین سالوں میں قیمہ بنانے کی مشین یوکرین جنگ میں روسی فوج کی ہلاکتوں کی علامت بن گئی ہے۔ اس لیے مرمانسک حکومت کی جانب سے اُن ماؤں کو یہ متنازع تحفہ دینے کا فیصلہ کیا گیا جن کے بیٹے اس جنگ میں قربان ہوئے۔
پارٹی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی تصویر میں ایگزیکٹیو سکریٹری اینا ماخونووا، رپریزینٹیٹو آف ڈیفنڈرز، میکسم چنگیف کو دکھایا گیا ہے اور ان کے درمیان ایک شہری خاتون ہیں جنہوں نے جنگ میں اپنے بیٹوں کو کھو دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماؤں کو
پڑھیں:
غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل
جامعہ کراچی میں خطاب کرتے ہوئے آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں تعینات روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو روک دیا ہے، ہمارے اس وقت اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں، غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے، اگرچہ اقوام متحدہ کا ڈھانچہ کسی بھی لحاظ سے مثالی نہیں ہے اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول کی وجہ سے اکثر اس کے بہت سے نمائندوں بشمول روس کی طرف سے اصلاحات پر زور دیا جاتا ہے، پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ لیکچر بعنوان ”دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ اور نئے عالمی نظام کا ظہور“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج کل ہم بین الاقوامی قانون کو کسی نہ کسی قسم کے من مانی اور مبہم قوانین سے بدلنے کی زیادہ سے زیادہ کوششیں دیکھ رہے ہیں اور اس تحریک کو مغربی ممالک نے پروان چڑھایا ہے، جو اپنی زوال پذیری کے باوجود خود کو نام نہاد مہذب سمجھتے ہیں، اگرچہ کسی نے بھی ان سے ان قوانین کو نافذ کرنے کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی ان کی نمائندگی کی لیکن مغرب اب بھی ان پر عمل کرنے کے لیے سب کو دباؤ یا بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ اپنے متکبرانہ رویے کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ نوآبادیات، غلامی اور ترک جنگوں سے لے کر پہلی اور دوسری عالمی جنگوں تک، یہ سب یورپ کی مختلف طاقتوں کی طرف سے اپنے حریفوں کو دبانے کی کوششیں تھیں، اس کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کئی بار بین الاقوامی قانون کا احترام بحال کرنے پر زور دیا۔
قونصل جنرل نے مزید کہا کہ بلجیم جیسے نام نہاد مہذب یورپ کے ممالک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی انسانی چڑیا گھر موجود تھے جہاں افریقہ کے لوگوں کو عوامی تفریح کے لئے جانوروں کی طرح رکھا جاتا تھا، کچھ ممالک میں ایسے قوانین بھی تھے جن کے مطابق آپ کو بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں تھی، اگرچہ اس طرح کی انتہائی مثالیں اب کہیں بھی برداشت نہیں کی جاتی ہیں، مغرب اب بھی نازیوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے لوگوں نے نازی ازم کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی دی، اس جنگ کے دوران سوویت یونین کے 27 ملین شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایک بھی ایسا خاندان تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے جو اس واقعہ سے متاثر نہ ہوا ہو، یہی وجہ ہے کہ یہ قربانیاں ہمیشہ قابل قدر رہیں گی اور تاریخ کو نئے سرے سے لکھنے کی مختلف بدنیت قوتوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہمارے عوام انہیں کبھی فراموش نہیں کریں گے۔