خام اسٹیل مارکیٹ میں مبینہ کارٹل بے نقاب، سپلائرز کو شوکاز نوٹسز
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
کمپیٹیشن کمیشن کی انکوائری مکمل ہونے پر خام اسٹیل مارکیٹ میں مبینہ کارٹل بے نقاب ہوگیا جس پر کارٹل بنانے والے سپلائرز کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کمپیٹیشن کمیشن نے مئی 2021 میں خام اسٹیل تیار کرنے والے اداروں کی جانب سے اسٹیل سیکٹر میں پرائس فکسنگ اور مصنوعی قلت سے متعلق شکایات موصول ہونے پر انٹرنیشنل اسٹیل لمیٹڈ (آئی ایس ایل) اور عائشہ اسٹیل ملز (اے ایس ایم ایل) کے خلاف انکوائری کا آغاز کیا تھا۔
تحقیقات کے دوران مذکورہ سپلائرز پرائس فکسنگ اور کمرشل اعتبار سے حساس معلومات کا تبادلہ کرنے میں ملوث پائے گئے تھے جو کہ کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
کمپیٹیشن کمیشن کی جانب سے کیے گئے قیمتوں کے تجزیے میں مذکورہ دونوں بڑے سپلائرز کے درمیان خام اسٹیل کی قیمتوں کے تعین میں مبینہ گٹھ جوڑ ثابت ہوا۔
جولائی 2020 اور دسمبر 2023 کے درمیان آئی ایس ایل کی جانب سے کولڈ رولڈ کوائل (سی آر سی) کی قیمتوں میں فی ٹن ایک لاکھ چھیالیس ہزار روپے جبکہ اے ایس ایم ایل نے ایک لاکھ پینتالیس ہزار نو سو روپے فی ٹن کا اضافہ کیا جو قیمت میں 111 فیصد اوسط اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
ان الزامات کی مزید تحقیقات کے لیے کمپیٹیشن کمیشن نے 12 جون 2024 کو آئی ایس ایل اور اے ایس ایم ایل کے دفاتر کی تلاشی کے لیے چھاپے مارے اور ریکارڈ قبضہ میں لے لیا۔
حاصل کیے گئے شواہد سے یہ بھی پتہ چلا کہ دونوں سپلائرز مبینہ طور پر قیمتوں میں تبدیلی کرنے سے پہلے باقاعدگی سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ کرتے تھے اور باہمی طور پر طے کرتے تھے کہ قیمتوں میں تبدیلی کتنی اور کس وقت کرنی ہے۔
مزید برآں، دونوں کمپنیوں کے درمیان سکینڈری میٹریل کی فروخت کے حوالے سے ایک معاہدہ بھی تھا جس کے تحت اس نوعیت کے لین دین سے پہلے باہمی رضامندی ضروری تھی۔
یہاں پر یہ بتانا ضروری ہے کہ خام اسٹیل سے کولڈ رولڈ کوائل (سی آر سی) اور گلوانائزڈ کوائل (جی سی) جیسی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں جو کہ الیکٹرونکس، آٹوموٹو اور زرعی آلات کے شعبوں سمیت مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہیں۔
خام اسٹیل کے شعبے میں کسی بھی مسابقت مخالف سرگرمی سے صنعتی لاگت اور کنزیومر پرائس پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ کمپیٹیشن کمیشن نے مذکورہ تحقیقات اور اس کے نتائج کی روشنی میں انٹرنیشنل اسٹیل لمیٹڈ اور عائشہ اسٹیل ملز کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
کمیشن فریقین کی طرف سے پیش کردہ تحریری اور زبانی دلائل کا جائزہ لینے کے بعد کیس کا حتمی آرڈر جاری کرے گا۔ کمپیٹیشن کمیشن کی تحقیقات میں نسبتاً چھوٹے اور مقامی سپلائر حدید پاکستان لمیٹڈ (ایچ پی ایل) کے کارٹل بنانے یا گٹھ جوڑ میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمپیٹیشن کمیشن خام اسٹیل
پڑھیں:
مارکیٹ میں نئی تبدیلیوں کیلئے خود کو تیار رکھیں؛ احسن اقبال
سٹی 42 : وفاقی وزیر ڈویلپمنٹ اینڈ پلاننگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلیوں کے لیے خود کو تیار رکھیں۔
احسن اقبال نے سیالکوٹ میں صعنت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر اقبال خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی مہارت رکھتا ہے، ذہن میں ایک ہی سوال اٹھتا ہے پاکستان وہ کیوں نہیں بن سکا جو بننا چاہئے تھا۔ 1960 پاکستان کی مجموعی 200 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تھی، آج دیگر ممالک ہم سے بہت بہتر ایکسپورٹ میں زرمبادلہ کما رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دوسرا چیلینج یہ ہے دنیا چوتھی اور پانچویں جنریشن میں جا رہی ہے، آرٹیفشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی سے بہت کچھ بدل جائے گا، ہمیں اس کے لئے فوری ٹاسک فورس قائم کرنا ہو گی نہیں تو پیچھے رہ جائیں گے۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے ہر چیز کو سیاسی کر دیا ہے ہماری کوشش ہے کہ صاف پانی کے پلان پر عملدرآمد کریں، دنیا میں ترقی سڑکوں اور کارخانوں سے نہیں ہو تی، جس ملک میں انسانی وسائل موجود ہیں وہاں ترقی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ میں چودہ سال تک ہر فرد کی تعلیم لازمی ہے، ہماری شرح خواندگی ساتھ فیصد ہے، ہر کامیاب ملک میں پچاس فیصد آبادی خواتین سپورٹ پر مشتمل ہے، ترقی پذیر ممالک میں شامل ہونے کے لئے 90 فیصد شرح خواندگی ہونی چاہیے، ہمارے ملک میں چالیس فیصد نئی نسل ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔
سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار
احسن اقبال نے کہا کہ سوشل پلان کے بغیر آپ عمارت کھڑی نہیں کر سکتے، صعنتکاروں کو اپنی ایکسپورٹ کو چھ بلین ڈالر تک پہنچانے کے سوشل۔اکنامک پلان تیار کرنا چاہئے، دنیا کا تجارتی سسٹم اب نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، 5 سالہ ایکسپورٹ پلان تیار کرے تاکہ واضح ہو سکے حکومت آپ کے لئے کیا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلی کے لئے خود کو تیار رکھیں، ایک وقت میں ہر گھر میں قالین تیار کیا جاتا تھا، یہ انڈسٹری آج ختم ہوچکی ہے۔
کاروباری افراد کے جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے؛ طلال چوہدری
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس انڈسٹری پر سرمایہ کاری نہیں کی، ہمیں آنے والے کل کے لئے خود کو تیار رکھنا چاہیے، دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ رہیں، ہم ایس ایم ای سیکٹرکے لئے منصوبہ لے کر آرہے ہیں، صنعتکاروں کے تمام مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔