امریکہ میں اسلاموفوبیا کی سنگین صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) کے مطابق مسلسل دوسرے سال غزہ میں امریکی سرپرستی میں ہونے والی نسل کشی نے امریکہ میں اسلاموفوبیا کی لہر کو جنم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی انسانی حقوق کے گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2024 میں مسلمانوں اور عربوں کے خلاف نسلی امتیاز اور حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 7.
اسی طرح امریکن اسلامک تعلقات کی کونسل نے ملک میں مسلمانوں اور عربوں کے خلاف بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک کی رپورٹ دی ہے۔ شہری حقوق کے گروپ نے کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال مسلمانوں اور عربوں کے خلاف کارروائیوں سے متعلق 8658 شکایات درج کروائیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7.4 فیصد زیادہ ہیں، 1996 میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد سے ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
گزشتہ ماہ ایک شخص کو 6 سالہ فلسطینی نژاد امریکی بچے کو قتل کرنے کا مجرم بھی قرار دیا گیا تھا۔ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکہ میں اسی طرح کے دیگر جرائم پیش آئے ہیں، جن میں ٹیکساس میں ایک 3 سالہ فلسطینی لڑکی کو ڈوبنے کی کوشش، ریاست میں ایک فلسطینی نژاد امریکی شخص کو چھرا گھونپا گیا، نیویارک میں ایک مسلمان شخص کی پٹائی اور فلوریڈا میں دو اسرائیلیوں کو حادثاتی طور پر گولی مارا جانا (جن کو غلطی سے فلسطینی سمجھا گیا تھا)۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکہ میں
پڑھیں:
یورپ میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا، برطانیہ نے تیاریاں تیز کردیں،امریکا پرانحصار ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن : یورپ میں بڑھتے ہوئے کشیدگی کے خطرات کے باعث برطانیہ نے بڑے پیمانے پر جنگی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔
برطانوی مسلح افواج کے وزیر کرنل ایسکاٹ کارنز نے خبردار کیا ہے کہ “جنگ کے سائے یورپ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں، اور برطانیہ کو ہر حال میں تیار رہنا ہوگا۔”
ایک تفصیلی انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ برطانیہ کے خلاف دشمن ریاستوں کی انٹیلی جنس سرگرمیوں میں گزشتہ سال 50 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو بگڑتے ہوئے سیکورٹی ماحول کی واضح علامت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ناٹو ممالک کو اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ ممکنہ بڑے تصادم سے نمٹا جا سکے۔
کرنل کارنز نے یہ بھی اعتراف کیا کہ گزشتہ “پچاس سے ساٹھ برسوں تک برطانیہ نے اپنے دفاع کا بڑا حصہ امریکا پر آؤٹ سورس کر رکھا تھا”، لیکن بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر برطانیہ کو امریکا پر انحصار ترک کرکے اپنی دفاعی صلاحیت خود مضبوط بنانا ہوگی۔
اسی تناظر میں برطانوی حکومت نے نئی ڈیفنس کاؤنٹر انٹیلی جنس یونٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد مخالف ریاستوں کی جاسوسی اور خفیہ کارروائیوں کا سراغ لگانے اور انہیں ناکام بنانے کی صلاحیت بڑھانا ہے۔
یہ سخت لہجے پر مبنی بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ناٹو کے سربراہ مارک روٹے نے یورپی اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ انہیں روس کے ساتھ ایسے ممکنہ بڑے تصادم کے لیے تیار رہنا چاہیے، جس کی شدت پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے تجربات سے ملتی جلتی ہو سکتی ہے۔