امریکی ایئرپورٹ سے ترکمانستان میں پاکستان کے سفیر احسن واگن کو واپس بھجوا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
امریکا کے شہر لاس اینجلس کے ایئرپورٹ سے ترکمانستان میں پاکستان کے سفیر احسن واگن کو واپس بھجوا دیا گیا ہے۔
اس واقعے کی اطلاع وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ کو بھی دی گئی ہے جس کے بعد وزارت خارجہ نے لاس اینجلس میں پاکستانی قونصلیٹ کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب میں گداگری کرنے والے 10 پاکستانی ڈی پورٹ، واپسی پر گرفتار
پاکستانی دفتر خارجہ نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کہ ’پاکستانی سفیر اپنے نجی دورے پر امریکہ گئے ہوئے تھے۔ ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر وزارت خارجہ تحقیقات کر رہی ہے۔‘
میسر معلومات کے مطابق سفیر کو درست ویزہ اور تمام قانونی سفری دستاویزات رکھنے کے باوجود امریکا میں داخلے سے روک دیا گیا۔ وہ اپنے ذاتی دورے پر چھٹیاں گزارنے لاس اینجلس جا رہے تھے کہ امریکی امیگریشن حکام نے انہیں ایئرپورٹ پر روک لیا۔
یہ بھی پڑھیے: پیرس اولمپکس: قانون کی خلاف ورزی پر بھارتی ریسلر ٹیم سمیت ڈی پورٹ
امیگریشن حکام نے جب آن لائن ان کا ویزہ چیک کیا تو امریکی آن لائن ویزہ نظام میں کچھ متنازع ویزا ریفرنسز تھے جو پاکستانی سفیر سے منسلک تھے جس کی وجہ سے سسٹم میں الرٹ آ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
deport los angeles airport\ pakistani ambassador.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔