چینی باشندوں پر خود کش حملہ کیس کا چالان عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
آج صبح کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ایئر پورٹ کے قریب چینی باشندوں پر خود کش حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں پولیس کی جانب سے مقدمہ کا چالان جمع کرادیا گیا۔
یہ بھی پڑھیےکراچی میں چینی باشندوں پر حملے کا ایک اور مقدمہ درج، ماسٹرمائنڈ بے نقاب
چالان میں بشیر، عبدالرحمان عرف رحماگل اور سراج عرف دانش کو مفرور بتایا گیا ہے جبکہ محمد جاوید اور مسمات گل نسا گرفتار ہیں۔ چالان کے مطابق 6 اکتوبر2024کو رات11بجے سول ایوی ایشن کے گارڈ روم کے سامنے دھماکاہوا۔ اس دھماکے کی ذمےداری بلوچ لبریشن آرمی مجید بریگیڈ نےسوشل میڈیا پر قبول کی۔
یہ بھی پڑھیےکراچی ایئرپورٹ دھماکا: دہشتگرد کیسے اور کہاں چھپے رہے، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
چالان میں بتایا گیا کہ حملہ آوروں کومبینہ طور پر کسی غیر ملکی ملک دشمن خفیہ ایجنسی کی مددحاصل تھی۔ خود کش دھماکے کا مقصد پاکستان اور چین کے تعلقات کو متاثر کرنا تھا۔ دھماکے کا مقصد ملک کی سلامتی کو متاثر کرنا، معاشی قتل اور مالی فوائد حاصل کرنا تھے۔
چالان کے مطابق خود کش دھماکے میں 2 چینی باشندے ہلاک اور 10 افراد زخمی ہوئے تھے۔ کیس میں گرفتار ملزم جاوید نے دیگر ملزمان کےساتھ جائےوقوعہ پرجاکرسہولت کاری کی۔ ملزمہ گل نساء نے خود کش حملہ آوار کو کراچی سندھ میں داخل کرایا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ لبریشن آرمی چینی باشندے کراچی ایئر پورٹ حملہ کیس مجید بریگیڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچ لبریشن آرمی چینی باشندے کراچی ایئر پورٹ حملہ کیس مجید بریگیڈ
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
راولپنڈی:بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت سیگر ملزمان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج نہیں ہوگی، عدالتی اہلکار کچھ دیر میں سماعت کے لیے نئی تاریخ مقرر کریں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آج چھٹی پر ہیں اور اس حوالے سے تمام بڑے ملزمان کو جج کی چھٹی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم ابھی عدالت نہیں پہنچا۔
جج کی چھٹی کے باعث عدالت کے باہر سے پولیس کی نفری بھی واپس بھیج دی گئی جبکہ عدالت پیش ہونے والے ملزمان کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کرنا تھی، جس میں دو اہم گواہان، مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو پانچویں بار طلب کیا گیا تھا۔
مذکورہ کیس گزشتہ دو ماہ سے التواء کا شکار ہے اور اب تک مقدمہ میں 119 گواہان میں سے صرف 25 کے بیانات ریکارڈ ہو سکے ہیں، جبکہ جرح کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔