Daily Mumtaz:
2025-04-22@10:04:45 GMT

سندھ اور پنجاب میں رئیل اسٹیٹ صنعت بحران کا شکار

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

سندھ اور پنجاب میں رئیل اسٹیٹ صنعت بحران کا شکار

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کے دو بڑے صوبوں سندھ اور پنجاب میں اراضی کی خرید و فروخت کی صنعت نہایت مشکلات اور جبر کا شکار ہے۔ جہاں ڈیولپرز اور ہائوسنگ سوسائٹیوں کو الاٹمنٹ کے اولین مرحلے میں پراپرٹی رجسٹریشن کے وقت دہرے ٹیکسیشن کاسامنا ہے جس کی وجہ سےپنجاب میں ہزاروں پراپرٹی رجسٹریوں میں تعطل ہے کیونکہ ہائوسنگ سوسائٹیوں اور ڈیولپرز سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی تشریح میں صوبائی حکام میں اس کے اطلاق پر اختلاف ہے۔ چیئرمین آباد حسن بخشی نے جنگ سےگفتگو میں اس مسئلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پنجاب بورڈ آف ریونیو (بی او آر) اور پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی (پی ایل آر اے) میں سب رجسٹرار کے پیش ہزاروں رجسٹریاں اس لئے زیر التواء ہیں کہ مذکورہ دو اداروں کے خیال میں دفعہ 236 ۔سی کا اطلاق رجسٹریوں کے اجراء کے ساتھ سوسائٹیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی پر بھی ہوتاہے جس سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر ڈبل ٹیکسیشن کا شکار ہے۔ واضح رہے کہ مذکوہ ٹیکس دفعہ 236۔ کےکے تحت غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی اور الاٹمنٹ پر لاگو ہے جبکہ دفعہ 236۔سی صرف غیر منقولہ جائیداد کے ٹرانسفر پر لگتا ہے۔ غیر منقولہ جائیداد کی ڈیولپرز کی جانب سے پہلی فروخت اور ٹرانسفر پر 236۔سی کا اطلاق ہوتا ہے جبکہ دفعہ 236۔کے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق ہے جو جائیداد کی پہلی فروخت اور پہلی رجسٹری پر لاگو ہے جس کی وصولی اقساط میں ہوگی۔ رابطہ کرنے پر پنجاب بورڈ آف ریونیو کے ممبر ٹیکس زمان وٹو نے کہا کہ سب رجسٹرار بی او آر کا ود ہولڈنگ ایجنٹ ہے جب بھی رجسٹرکے حق کا معاملہ درپیش ہوگا دفعہ 236۔سی لاگہ ہوگا تاہم جب ہائوسنگ سوسائٹی الاٹمنٹ اپنے پاس رکھتی اور سب ر جسٹرارکودرخواست نہیں دیتی تب معاملہ پنجاب بورڈ آف ریونیو کے اختیار میں نہیں آتا ۔ رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر نجیب احمد نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے لہٰذا وہ تبصرہ نہیں کرسکتے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ڈیولپرز نے اٹھایا ہوا ہے اور ٹیکس حکام اس کاآئندہ بجٹ میں جائزہ لیں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے: سعید غنی

وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے، کینال کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مختلف فورمز پر کینال کے معاملے کو ایڈریس کیا اور مخالفت کی، اگر ان اعتراضات کو کوئی سنے گا نہیں تو احتجاج ہو گا۔سعید غنی نے کہا کہ کینال کا پروجیکٹ پنجاب حکومت کا ہے، سندھ میں تمام سیاسی جماعتوں کے کینال پروجیکٹ پر اعتراضات ہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ جو جماعتیں سڑکیں بند کر رہی ہیں عوام کو مشکلات میں ڈال رہی ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ مشکلات کا شکار شہری کینال نہیں بنا رہے بلکہ وہ تو خود متاثرین میں سے ہیں۔انہوںنے کہا کہ پنجاب اور سندھ حکومت اس پر بات چیت کرے اور مسئلے کو حل کرے، کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کینال معاملے پر احتجاج کو بات چیت کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ’’بندر کے ہاتھ ماچس لگ گئی‘‘ پنجاب میں گندم بحران پر مشیر خزانہ پختونخوا کا ردعمل
  • نہری منصوبہ، پانی کی تقسیم نہیں، قومی بحران کا پیش خیمہ: مخدوم احمد محمود 
  • پانی معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے، نیئر بخاری
  • تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا
  • پنجاب میں تنخواہ دار ملازمین پر ٹیکس شکنجہ کسنے کی تیاری، بل آج پیش کیا جائے گا
  • کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے: سعید غنی
  • دو نہریں سندھ، دو پنجاب اور ایک بلوچستان میں بننی ہے: معین وٹو کا انکشاف
  • پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھنا چاہیے: شافع حسین
  • فلمی صنعت کی بحالی؛ وزیراعلیٰ پنجاب نے امدادی رقوم کی فراہمی کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
  • جائیداد کی کم قیمت لگاکر ٹیکس بچانے والوں کیلئے بری خبر