معاشی ترقی کیلئے حکومتی کوششیں قابل تویف ‘ رریا سندھ سے نہرییں نکالنے کا فیصلہ ترک کیا جائے : صدر زرداری
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمان پر زور دیا ہے کہ اتحاد اور یکجہتی کیساتھ عوام کو بااختیار بناتے ہوئے اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کرے، جمہوریت کا تقاضا باہمی تعاون اور مفاہمت ہے، حکومت کو چاہیے کہ آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرے، پارلیمنٹ کو انتہا پسند نظریات کے خاتمے اور شدت پسندی کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون، خودمختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی۔ پیر کو6 ویں پارلیمان کے دوسرے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8 ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایوان بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے، عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔ جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے محنت کی ضرورت ہے ، پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی ۔ انہوں نے ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ، سٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی، حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا، دیگر معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی ۔صدر مملکت نے کہا کہ جمہوریت میں کچھ دینے اور لینے کی ضرورت ہوتی ہے ، آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں۔ معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ صدی بہت سے نئے عالمی چیلنجز کی صدی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط پاکستان وہ ہے جہاں ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں کو برابری کی سطح پر پہنچیں، یکساں ترقی کو فروغ دینے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے، یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی صوبہ، کوئی ضلع اور کوئی گائوں پیچھے نہ رہے،ایوان یقینی بنائے کہ ترقی صرف چند منتخب علاقوں تک محدود نہ ہو بلکہ ملک کے ہر کونے تک پہنچے ۔ ایک ملک کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ناگزیر ہے۔ پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے کی بجائے خدمات پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ ہمیں ڈیجیٹل اور انفارمیشن ہائی ویز کی تعمیر، آئی ٹی پارکس میں سرمایہ کاری، انٹرنیٹ تک رسائی اور رفتار بڑھانے اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے۔ ہمیں قرضوں تک رسائی، طریقہ کار اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا، ایسی پالیسیاں بنانا ہوگی جو ہمارے نوجوانوں کو ایس ایم ای پر مرکوز پروگراموں، آسان قرضہ اسکیموں کے ذریعے کاروباری دنیا میں داخل ہونے کی ترغیب دینی چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا ایوان کاروبار کرنے میں آسانی کیلئے اپنا کردار ادا کرے، سرمایہ کاروں، چھوٹے کاروباروں، بین الاقوامی کمپنیوں کیلئے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانا چاہیے، ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں،۔ میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ اگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں، حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے۔ توجہ نوکریاں پیدا کرنے، تربیت یافتہ افرادی قوت کے نتیجہ استعمال پر مرکوز ہونی چاہیے۔صدر مملکت نے کہا کہ مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھا کر انہیں بااختیار بنانا ضروری ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رسائی اور رقم کو مزید بڑھانا چاہیے،۔ علم پر مبنی معیشت کی تعمیر کے لیے اعلی تعلیم کا فروغ، جامعات میں تحقیق بڑھانا ہماری بنیادی ترجیح ہونی چاہیے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیںآئندہ بجٹ میں تعلیمی شعبے کے لیے میکرو لیول پر مختص رقم میں اضافہ کریں، اسکالرشپ اور مالی امداد کے پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو مزید مواقع فراہم کریں۔ بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویشناک واقعات کو کم کرنا ہوگا۔ ہمیں ایک مضبوط اور موثر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے، گلگت بلتستان اور بلوچستان روابط اور ترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں۔ علاقوں پر توجہ سے غربت میں کمی آئے گی، نئی ملازمتوں، مہارتوں، منڈیوں معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔
صدر مملکت نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ ہمارے روابط اور مواصلات کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں،ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہیے ۔انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں، پانی کے پائیدار انتظام، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے ہنگامی کام کے لیے ہم آہنگی اور تحریک کی ضرورت ہے ، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں، مویشیوں کی پیداوار بڑھانے، خوراک برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمارے کسانوں کو جدید آلات سے لیس ہونا چاہیے، پانی کی دستیابی کیلئے تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے جیسے نئے حل پر کام کرنا چاہیے۔
کمرشل سطح مویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے ۔صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر سیکیورٹی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے، دہشتگردی سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، ہم دوبارہ دہشتگردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ قوم سیکیورٹی فورسز کی بہادری، لگن اور ملک کیلئے بے شمار قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، عسکریت پسندی کی جڑیں محرومی اور عدم مساوات میں پائی جاتی ہیں۔ روزگار پیدا کرنا چاہیے۔
، ہمیں دوست علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت، معیشت، ماحول اور ثقافت کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے،چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری سفارت کاری کا سنگ بنیاد ہیں، مزید مستحکم کرتے رہیں گے، ہم چین کے ساتھ اپنی آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کریں گے اور ون چائنا پالیسی کی حمایت جاری رکھیں گے۔ ، ہم اپنے قابل اعتماد دوستوں،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگرکے تعاون کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں،دوست ممالک اقتصادی چیلنجوں کے وقت ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔ یورپی یونین، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، امریکہ اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے۔ ، صدر مملکت نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار پوری قوم کے لیے تشویشناک ہے،کشمیری عوام کئی دہائیوں سے متواتر بھارتی حکومتوں کے ناجائز قبضے، جبر اور انسانی حقوق کی وحشیانہ خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی قابض افواج کے مظالم کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، پاکستان اس مسئلے کو ہر عالمی فورم پر اٹھاتا رہے گا، فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے، پاکستان فلسطینی کاز کے لیے پرعزم ہے، بین الاقوامی قانون اور فلسطینی عوام کی امنگوں پر مبنی منصفانہ اور دیرپا حل کے مطالبے پر قائم ہے۔ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان کے صدر کی حیثیت سے، مجھے چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان نے منتخب کیا ہے میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دبائو کا باعث بن رہی ہیں،خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کی یکطرفہ تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے۔ تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے۔آئیے قومی مفاد کو مقدم رکھیں اور ذاتی اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں۔ آئیے ہم ایک ایسا پاکستان بنانے کی کوشش کریں جو منصفانہ، خوشحال اور ہمہ گیر ہو، آئیے اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔اسلام آباد (خبر نگار) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے خوب شور شرابہ کیا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کا خطاب شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا، اراکین اسمبلی کی جانب سے حکومت مخالف نعرے بازی اور احتجاج کیا گیا جس سے ایوان مچھلی بازار بن گیا جب کہ صدر مملکت نے کانوں پر ہیڈ فون لگا کر اپنا خطاب جاری رکھا، اس دوران حکومتی اراکین نے بھی ہیڈ فونز لگا کر صدر مملکت کا خطاب سنا اور ڈائس بجا کر خطاب پر داد بھی دیتے رہے۔ اپوزیشن نے ہاتھوں میں بانی پی ٹی آئی کی تصاویر کے پوسٹرز اٹھائے رکھے تھے اور صدر مملکت کی تقریر کے دوران نعرے لگاتے رہے۔ بعد ازاں تقریر کے اختتام پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بین الاقوامی مشترکہ اجلاس سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اتفاق رائے کرنا چاہیے کو مزید پر توجہ کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی پر حملہ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر گرفتار
وزیر مملکت برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی پر حملے کے الزام میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر جلال شاہ کو گرفتار کر لیا گیا۔پولیس نے مکلی میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر سید جلال شاہ کے گھر پر چھاپہ مار کر جلال شاہ کو گرفتار کیا۔قبل ازیں پولیس کا کہنا تھا کہ کھیئل داس کوہستانی پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، مقدمہ سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر سمیت 7 افراد کے خلاف درج کیا گیا. پولیس کے مطابق مقدمے میں راستہ روکنے، ڈیوٹی میں رکاوٹ ڈالنے اور تذلیل کا نشانہ بنانے کی دفعات شامل ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا، وزیر مملکت کی گاڑی پر پتھر برسائے گئے اور ڈنڈے بھی مارے گئے تاہم خوش قسمتی سے وفاقی وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی محفوظ رہے۔