شام(نیوز ڈیسک)شام میں سکیورٹی فورسز اور سابق صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں پچھلے 3 روز کے دوران 1300 سے زیادہ افراد مارے گئے جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔برطانیہ میں موجود شامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 830 سویلین شامل ہیں، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کون سے گروپ ملوث ہیں۔

حالیہ پرتشدد جھڑپوں کا مرکز شام کے ساحلی علاقے طرطوس اور لاذقیہ (لطاکیہ) ہیں، جہاں علوی کمیونٹی کی اکثریت رہتی ہے، انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ہلاک ہونے والے اکثر شہریوں کا بظاہر تعلق اسی علوی کمیونٹی سے ہے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق لاذقیہ میں جھڑپوں کے بعد گزشتہ روز شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے قومی یکجہتی کا مطالبہ کرتے ہوئے جھڑپوں کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے تھی۔

دوسری جانب شہریوں کی ہلاکتوں پراقوام متحدہ، عرب لیگ اور امریکا کی جانب سے بھی مذمت کی گئی تھی۔

سابق کھلاڑی انتقال کر گئے،افسوسناک خبر سامنے آگئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز روس پر ایسٹر کے احترام میں جنگ بندی کا جھوٹا دعویٰ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد ماسکو نے کییف پر حملے جاری رکھے۔

یوکرینی صدر نے ایکس پر ایک پیغام جاری کیا کہ ایسٹر کے موقع پر روس کی جانب سے جنگ بندی کا عمومی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم ماسکو نے اس دوران یوکرین کے کئی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے اور یوکرینی املاک اور بنیادی انفراسٹکچر کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کیا۔

روسی صدر کی جانب سے گزشتہ روز ایسٹر کے تہوار کے موقع پر ایک روزہ عار‌ضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر درجنوں ڈرون حملے کرنے کے ساتھ ساتھ گولہ باری اور سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کیے گئے۔

(جاری ہے)

زیلنسکی نے اس بات پر زور دیا کہ روس کو جنگ بندی کی تمام شرائط پر پوری طرح عمل کرنا چاہیے اور اتوار کی نصف شب سے شروع ہونے والی جنگ بندی کو 30 دن تک بڑھانے کے لیے یوکرین کی پیشکش پر غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تجویز "میز پر موجود ہے" اور یہ کہ "ہم زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر عمل کریں گے۔" دوسری جانب مقبوضہ یوکرینی علاقے خیرسون میں تعینات روسی فوجیوں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مسلسل حملے جاری ہیں۔

اس علاقے میں ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ گورنر ولادیمیر سالڈو نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھا، "یوکرین کے فوجیوں نے ایسٹر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خیرسون کے علاقے میں پرامن شہروں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

"

روسی صدر نے جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ماسکو کے کیتھیڈرل آف کرائسٹ دی سیویئر میں ایسٹر سروس میں شرکت کی جس کی سربراہی روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ، پوٹن اور یوکرین میں جنگ کے حامی پیٹریاارک کیرل نے کی۔

پوٹن کی جانب سے کہا گیا کہ جنگ بندی کا یہ فیصلہ انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ کریملن کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ جنگ بندی کا دورانیہ ہفتے کی شام سے اتوار کی رات تک ہوگا۔

تاہم روس کی جانب سے اس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ جنگ بندی کی نگرانی کیسے کی جائے گی یا یہ کہ فضائی اور زمینی حملوں کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہوگی جو چوبیس گھنٹے جاری رہتے ہیں۔

اس سے قبل رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ یوکرین اور روس کے مابین جنگ بندی مزاکرات کا وقت "آن پہنچا ہے۔" اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی فریق ان کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے دباؤ کا شکار نہیں ہے۔

ادارت: عرفان آفتاب

متعلقہ مضامین

  • غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے نئے حملے ، گھر دھماکوں سے تباہ ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
  • پاکستانی گھر بیٹھے صرف 1300 روپے میں ملائیشیا کا ویزا حاصل کریں
  • افغان شہریوں کی واپسی کے دوران شکایات کے ازالے کیلئے کنٹرول روم قائم
  • افغان شہریوں کی واپسی، شکایات کے ازالے کیلئے کنٹرول روم قائم
  • افغان شہریوں کی واپسی کے دوران شکایات کےازالے کیلئے کنٹرول روم قائم
  • روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
  • نادرا کی جانب سے جعلساز عناصر کیخلاف اہم اقدامات شروع
  • محکمہ موسمیات کی جانب سے کراچی کے شہریوں کیلیے بُری خبر کا الرٹ جاری
  • غزہ، گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 92 فلسطینی شہید 2 سو سے زائد زخمی
  • گلگت بلتستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کا سلسلہ جاری