اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار+نمائندہ  خصوصی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ صدر کا خطاب آئین کی ضرورت ہے۔ ان کے دیئے گئے ایجنڈے پر عمل پیرا ہوں گے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی نہیں ہونی چاہئے تھی مگر یہ پی ٹی آئی کی روایت بن چکی ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات تو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ میں تو پہلے بھی کہہ رہا تھا مذاکرات نہیں ہو رہے۔ لوگ مانتے ہی نہیں۔ بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید اگر ہزاروں کی تعداد میں طالبان کو نہ لاتے تو آج دہشتگردی ختم ہو چکی ہوتی۔ ہمارے فوجی جوان روزانہ شہید ہو رہے ہیں۔ فتنہ الخوارج کے خلاف لگاتار آپریشن ہو رہے ہیں۔ افواج پاکستان کو پچھلے ڈیڑھ ماہ میں خاطر خواہ کامیابیاں ملی ہیں۔ خارجیوں کے ٹھکانوں پر حملے کئے گئے۔ بہت سے جنم واصل ہوئے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے لگائے پودوں کے قلع قمع ہونے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔ سابق سینئیر وزیر و جنرل سیکرٹری پی پی پی وسطی پنجاب حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ صدرِکا پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب جمہوریت کی مضبوطی کی نشانی ہے،’’پاکستان کھپے‘‘ سے لیکر آج تک زرداری نے پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا،پیپلزپارٹی نے پاکستان میں جمہوری رویوں کو پروان چڑھانے کے لیے کسی قسم کی قربانی سے کبھی دریغ نہیں کیا۔ پیپلزپارٹی نے پارلیمانی نظام کو بچانے کے لیے غیر فطری اتحاد کے کڑوے گھونٹ پیے اورپیپلز پارٹی سیاست میں ہمیشہ مذاکرات کی بات کرتی نظر آئی ہے۔ مشکل حالات میں دھشت گردی سمیت اہم ایشوز پر اہل سیاست کا اتفاق رائے عوامی مفاد کے اشد ضروری ہے,پیپلزپارٹی چیرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں پارلیمانی جموریت کی بالادستی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔سابق  وزیر اعظم اور پی پی پی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے صدر آصف زرداری کی تقریر پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت صدر  نے  آصف زرداری کی تجاویز پر عمل کر کے  بحرانوں سے نکل سکتی ہے۔ صدر نے مہنگائی اور توانائی کی بڑھتی  قیمتوں پر کنٹرول کے لیے واضح روڈ میپ دیا۔ صدر مملکت کی تقریر جامع سیاسی تدبر، تجربے اور وژن سے بھرپور تھی جس میں شہید محترمہ کے خیالات کی بھر پور عکاس تھی۔ دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے پر صدر مملکت کا موقف زمینی حقائق پر مبنی ہے۔ وفاق کو جوڑنے اور پارلیمنٹ کی بالادستی قائم رکھنے میں صدر کے کردار سے انکار ممکن نہیں، پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت نے ہمیشہ "پہلے پاکستان" کے نعرے کو تقویت دی ہے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اپوزیشن اتحاد کانفرنس میں جو زبان استعمال کی گئی ماضی میں کسی نے نہیں کی۔ فوجی آمریتوں میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے اوپر بہت ظلم ہوئے۔ بھٹو کو پھانسی‘ نواز شریف کو جیل‘ بے نظیر کو قید کیا گیا۔ ہم نے سیاست کو سیاست کے میدان میں لڑا ہے۔ ہماری فوج روزانہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کر رہی ہے۔ اس وقت فوج کے خلاف بات کرنا ملک سے وفاداری نہیں بلکہ غداری ہے۔ آجکل روزے ہیں۔ پی ٹی آئی کا شور ایسے ہے جیسے سحری میں ڈھول بجانا‘ میرا نہیں خیال بانی پی ٹی آئی کو منانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بانی کو منانا کسی پروگرام میں شامل نہیں۔ اسلام آباد سے نمائندہ  خصوصی کے مطابق  شازیہ مری نے  کہا ہے کہ  زرداری کا خطاب تاریخی تھا۔ صدر پاکستان کی تقریر معاشی بحالی، سیاسی استحکام، علاقائی مساوات، اور سکیورٹی میں بہتری کے جامع وژن پر مبنی تھی، قومی یکجہتی اور مل کر کام کرنے پر زور دیا۔  صدر نے پارلیمنٹ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ذاتی اور سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر قومی مفادات کو ترجیح دے۔احسن اقبال نے کہا کہ صدر زرداری کی تقریرکے دوران پی ٹی آئی والے عجیب مطالبہ کر رہے تھے۔ وہ مطالبہ کررہے تھے کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کرو، میں پوچھتا ہوں کہ حکومت کسی ایسے شخص کو کیسے رہا کرسکتی ہے جسے عدالتوں سے سزا ہوئی ہو؟ بانی پی ٹی ایک سزا یافتہ مجرم ہے۔190 ملین پائونڈ کا انہوں نے غبن کیا ہے، انہیں عدالت نے سزا دی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں 30 جنوری کو جو ڈیبیٹ ہوئی اس میں پی ٹی ائی کو شکست ہوئی، بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کو بدنام کرنے پر انہیں شرم آنی چاہیے۔ آکسفورڈ یونین میں شکست کھائی اور اس کے اوپر اپنی ویڈیو کو جیت بنا کر پیش کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی زرداری کی پی ٹی آئی پی ٹی ا کے لیے

پڑھیں:

کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟

دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن آمنے سامنے ہیں۔ جمعہ کو حیدر آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہاکہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، یہ نہ سننے کو تیار ہیں اور نہ ہی دیکھنے کے لیے تیار ہیں، ہم وزارتوں کو لات مارتے ہیں، کینالز منصوبہ کسی صورت منظور نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت فوری طور پر اپنا متنازع کینالز کا منصوبہ روکے، ورنہ پیپلز پارٹی ساتھ نہیں چل سکتی۔

یہ بھی پڑھیں متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

اس ساری صورتحال میں اگر پیپلز پارٹی حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو جاتی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اکٹھی ہو سکتی ہیں؟ اور یہ ممکنہ اتحاد پی ٹی آئی کے لیے کم بیک کرنے میں کتنا مفید ثابت ہو سکتا ہے؟

کینالز کے معاملے پر اختلاف پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں ہوگا، ماجد نظامی

سیاسی تجزیہ کار ماجد نظامی نے کہاکہ پیپلز پارٹی اس وقت مشکل صورتحال سے اس لیے دوچار ہے کیونکہ 9 فروری کے بعد سے لے کر اب تک وہ وفاقی حکومت پر تنقید تو کرتے تھے، لیکن ساتھ شامل بھی تھے، لیکن اب معاملہ تھوڑا مختلف ہے کیوں کہ کینالز کے معاملے پر یہ اختلاف پیپلز پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ سندھ میں قوم پرستوں کے مؤقف کی وجہ سے بھی پیپلز پارٹی کو سیاسی طور پر مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے، اس لیے وفاقی حکومت پر پیپلز پارٹی تنقید تو کررہی ہے، لیکن ان کے اصل مخاطب اسٹیبلشمنٹ کے افراد ہیں، کیونکہ کینالز جو خصوصاً پنجاب میں آئیں گی، وہ ماڈرن فارمنگ کے ایریاز کے لیے تشکیل دی جا رہی ہیں۔

’براہِ راست اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرنا پیپلز پارٹی کے لیے ذرا مشکل ہے‘

انہوں نے سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہاکہ چونکہ سیاسی صورتحال پر براہِ راست اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرنا پیپلز پارٹی کے لیے ذرا مشکل ہے، اس لیے وہ وفاقی حکومت پر تنقید کررہے ہیں، لیکن یہ معاملہ پیپلز پارٹی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ ہے، اس سے مسلم لیگ ن کا کوئی تعلق نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ماجد نظامی نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان اتحاد کا کوئی امکان نہیں، کیوں کہ نہروں کے معاملے پر پیپلزپارٹی کی یہ لڑائی مسلم لیگ ن سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی ایسی حکومت تشکیل نہیں پا سکتی جس کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل نہ ہو، اس لیے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کا معاملہ ذرا مشکل نظر آتا ہے۔

کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی نشست کامیاب نہیں ہوسکی، احمد بلال

تجزیہ کار احمد بلال نے کہاکہ سندھ تو پہلے سے ہی شور مچاتا آرہا ہے کہ انہیں پانی کم ملتا ہے، اگر اب ایسی صورت میں نہریں بھی نکلیں گی تو ان کے ساتھ زیادتی ہوگی، اسی لیے پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں باقاعدہ مہم چلا رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ متنازع کینالز منصوبے کے حوالے سے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ہونے والی نشست کامیاب نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید بڑھتا جارہا ہے، اور بلاول بھٹو نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر انہوں نے ساتھ چھوڑ دیا تو یہ حکومت نہیں چل سکے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کبھی بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد نہیں کرےگی، ان کے مسلم لیگ ن کے ساتھ معاملات حل ہو جائیں گے، اس وقت جو کچھ ہورہا ہے یہ صرف ایک پریشر ہے۔

’پیپلزپارٹی حکومتی حمایت سے دستبردار ہوگئی تو مرکز میں انتخابات دوبارہ ہوں گے‘

انہوں نے مزید کہاکہ اگر پیپلز پارٹی حکومت سے علیحدگی اختیار کرتی ہے تو وفاق کی یہی صورتحال ہوگی کہ انتخابات دوبارہ ہوں گے، اور ایسی صورت میں مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں کیوں کہ اس وقت ملک درست سمت میں گامزن ہو چکا ہے، اور معیشت ٹریک پر آگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ یہ افورڈ نہیں کر سکتے کہ اس وقت دوبارہ سے سے انتخابات کروائے جائیں، بلاول بھٹو نے جلسے میں جو کہا یہ صرف بیان کی حد تک تھا۔

انہوں نے کہاکہ صدر مملکت آصف زرداری منجھے ہوئے سیاست دان ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کیسے آگے بڑھنا ہے، کیسے پریشر ڈالنا ہیں اور مطالبات منوانے کے لیے کیا آپشن استعمال کرنے ہیں۔

نہروں کا معاملہ پیپلزپارٹی کے لیے اہمیت کا حامل ہے، رانا عثمان

سیاسی تجزیہ کار رانا عثمان نے بتایا کہ نہروں کا مسئلہ پیپلزپارٹی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، چونکہ اس کا سارا ووٹ بینک سندھ میں ہے، اور وہاں پر ان کی حکومت بھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پانی کے معاملے پر سندھ کے عوام بہت جذباتی ہیں، کالا باغ ڈیم کے معاملے پر یہ چیز واضح بھی ہو چکی ہے، کچھ بھی ہو جائے پیپلزپارٹی نہریں نکالنے کے معاملے پر راضی نہیں ہو سکتی۔

رانا عثمان نے کہاکہ بلاول بھٹو کی جانب سے حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی ایک سیاسی پریشر ہے، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو جمہوریت کے لیے کیا خطرات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں حکومت متنازع نہری منصوبہ روکے ورنہ ساتھ نہیں چل سکتے، بلاول بھٹو نے شہباز شریف کو خبردار کردیا

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ ملک اس وقت نئے انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ پاکستان کی معاشی صورتحال ہی ایسی ہے، اس لیے پیپلزپارٹی حکومت کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آصف زرداری بلاول بھٹو پی ٹی آئی پی پی پی اتحاد پیپلزپارٹی شہباز شریف عمران خان کینالز معاملہ مسلم لیگ ن نواز شریف وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
  • مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، دونوں اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی، وزیر ریلوے
  • پیپلز پارٹی کھیل بگاڑنا چاہتی ہے؟
  • لاہور بیٹھک، ن لیگ اور پی پی کا ساتھ چلنے پر اتفاق
  • پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت
  • وفاقی حکومت کسی وقت بھی گرسکتی: پیپلز پارٹی رہنما شازیہ مری
  • کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
  • خرم شیر زمان کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لینے کا مطالبہ
  • پیپلز پارٹی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لے: خرم شیر زمان
  • مہنگائی 38 فیصد سے ایک اشاریہ 5 فیصد تک آگئی، پاکستان خوشحالی کی طرف گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف