مقبوضہ کشمیر میں فحش اور شرم ناک فیشن شو کا انعقاد ، عوام میں غم و غصہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
رمضان میںبے حیائی برداشت نہیں، ملوث افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چائے، میر واعظ عمر فاروق
مقامی روایات اور مذہبی اقدار کو نظر انداز کیا گیا ہے،سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا اظہار ناراضی
مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام گلمرگ میں رمضان کے مقدس مہینے کے دوران ایک فیشن شو کے انعقاد پر سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاہے کہ جو تصاویر اور ویڈیوز میں نے دیکھی ہیں، ان میں مقامی روایات اور مذہبی اقدار کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے، وہ بھی رمضان جیسے مقدس مہینے میں، عوام کے صدمے اور غصے کو میں مکمل طور پر سمجھتا ہوں۔انہوںنے بتایاکہ 24 گھنٹوں میں مکمل رپورٹ طلب کر لی ہے اور اس سلسلے میں سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔سرینگر کی جامع مسجد کے خطیب اور حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے اس فیشن شو کو شرم ناک اور ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں ایک فحش فیشن شو کا انعقاد کیا گیا، جس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، یہ وادی کی صوفیانہ اور مذہبی اقدار کے سراسر خلاف ہے۔میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ اس بے حیائی کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس میں ملوث افراد کو فوری طور پر جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔دوسری جانب صارفین نے اس تقریب کے منتظمین اور حکومتی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں ایسی سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کیا 67 ہزار پاکستانی عازمین حجاز مقدس نہیں جاسکیں گے؟ حج آرگنائزرز کا اہم بیان سامنے آگیا
کراچی:67 ہزار عازمین حج کے حجاز مقدس روانگی اور حج سے محروم ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے، حج کی سعادت کے لئے زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی، حج آرگنائزر ایسوسی ایشن نے سفارتی سطح پر سعودی حکومت سے بات کرنے کی اپیل کردی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے میڈیا کوآرڈی نیٹر محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹوٹل کوٹا 179210 ہے جو کہ 50 فیصد سرکاری اور 50 فیصد پرائیوٹ سیکٹر پر مشتمل ہے ابھی تک صرف 23000 حج کنفرم ہیں ہے اور 67000 کا کنفرم نہیں ہے جس میں سے 13000 عازمین سسٹم سے ہی آؤٹ ہیں، 2024ء تک سعودی تعلیمات میں ہمیشہ ٹائم لائن میں تخفیف ہوتی رہی، اس سال سعودی ٹائم لائن میں اب تک کوئی تخفیف نہیں دی گئی۔
چئیرمین حج آرگنائزر زعیم اختر صدیقی کا کہنا تھا کہ 27 نومبر 2024ء کو حکومت پاکستان نے حج پالیسی جاری کی، وزارت مذہبی امور نے صرف گورنمنٹ حج اسکیم کے حجاج کو قسط وار ادائیگی پر حج درخواستوں کی وصولی شروع کی جو کہ 28 نومبر سے 25 مارچ تک وقفہ وقفہ تک جاری رہی، 14 جنوری کو وزارت مذہبی امور کی جانب سے پرائیوٹ سیکٹر کو باقاعدہ حج درخواستوں کی وصولی کی اجازت دی گئی، 8 جنوری کو پرائیوٹ سیکٹر کے حج پیکیجز کی جزوی منظوری دی گئی جس میں خامیوں کو درست کرتے ہوئے 18مارچ کو دیکھ فائنلائز ہوئے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن 21 فروری تک تھی اور اس کے بعد سسٹم بند ہوگیا کچھ تاخیر ہوئی جو کہ محکموں کے انتظامی امور کی وجہ سے تھی، ایس ای سی پی منظوری اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فہرست بھیجے میں 2 ماہ کا وقت لگ گیا، عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کے لیے جمع کروائی گئی رقم کا حجم مجموعی طور پر 50 ارب روپے کا ہے، جس کی فوری واپسی کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔