سندھ ہائیکورٹ؛ یونیورسٹی میں ہولی منانے پر طلبا کے داخلے منسوخ کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے یونیورسٹی میں ہولی منانے پر داخلے منسوخ ہونے کیخلاف درخواست پر منسوخی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی بورڈ کے سیکریٹری، وی سی، رجسٹرار، ڈائریکٹر آئی ٹی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس محمد عثمان ہادی پر مشتمل بینچ کے روبرو داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے طلبا کی جانب سے یونیورسٹی میں ہولی منانے پر داخلے منسوخ ہونے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزاروں کے وکیل فیض اللہ ملانو ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ 21 فروری کو داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں طلبا نے ہولی منائی۔ پہلے یونیورسٹی میں اوم پرکاش، وسیم جمالی، ساحل کمار، سمیر حسین اور دیگر کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، پھر درخواستگزاروں کو یونیورسٹی میں داخلے سے روکا گیا، پھر سنڈیکیٹ کا اجلاس بلایا گیا اور طلبا کے داخلے منسوخ کیے گئےاور یکطرفہ فیصلہ کیا گیا۔
طلبا کے وکیل نے مزید کہا کہ کوئی بھی مذہب اپنی ثقافت کو ضم نہیں کر سکتا، داؤد یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا کی آزادی اظہار پر قدغن لگا کر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے، طلبا کے داخلوں کی منسوخی کا جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت نے داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے طلبہ کے داخلوں کی منسوخی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی بورڈ کے سیکریٹری، وی سی، رجسٹرار، یونیورسٹی ڈائریکٹر آئی ٹی، یونیورسٹی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
عدالت نے طلبہ کا یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد، پورٹل سے ہٹائے گئے اسٹیٹس کو بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے طلبا کو بھی کمیٹی میں شرکت کا حکم دیدیا۔ عدالت نے فریقین کو 30 اپریل کو جواب سمیت طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی یونیورسٹی میں داخلے منسوخ کالعدم قرار عدالت نے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔