ملتان پولیس ڈاکے اور چوریاں روکنے کی بجائے بے جا خود نمائی میں مصروف ہے، ملی یکجہتی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ملتان سے جاری بیان میں ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ جب سے موجودہ سی پی او اور ایس پیز نے چارج سنبھالا ہے ملتان کی عوام خود کو غیرمحفوظ پاتے ہیں، تھانے جرائم روکنے کی بجائے جرائم پیشہ عناصر سے منتھلیاں لینے میں مصروف ہیں، جرائم پیشہ افراد کو جرائم کرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ڈاکو اور چور ملتان کے لوگوں کو لوٹنے لگے اور تھانے افسران کے لئے عیدی جمع کرنے میں مصروف ہیں، یہ بات ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے صدر حافظ محمد اسلم اور سیکرٹری جنرل محمد ایوب مغل نے پریس ریلیز میں کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکے اور چوریاں روکنے کی بجائے ضلع ملتان کی پولیس بے جا خود نمائی میں مصروف ہے، جب سے موجودہ سی پی او اور ایس پیز نے چارج سنبھالا ہے ملتان کی عوام خود کو غیرمحفوظ پاتے ہیں، تھانے جرائم روکنے کی بجائے جرائم پیشہ عناصر سے منتھلیاں لینے میں مصروف ہیں اور جرائم پیشہ افراد کو جرائم کرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے، ملتان پولیس ڈاکے اور چوریاں روکنے کی بجائے امن پسند شرفا کو پریشرائز کرنے کے لئے گھروں پر بے جا پولیس بھیجی جا رہی ہے تاکہ ان کی آواز حق کو دبایا جاسکے، ڈاکے اور چوری کی وارداتوں اور منتھلیاں لینے پر اور ضلع ملتان کی دیگر بے قائدگیوں پر ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب وائٹ پیپر جلد شائع کرے گی اور ملی یکجہتی کا وفد ملتان اور لاہور میں اعلی افسران سے ملاقات کرکے ملتان کے حالات سے آگاہ کرے گا، ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی ناظم اعلی لیاقت بلوچ اور دیگر قائدین رمضان المبارک میں جلد ملتان تشریف لا رہے ہیں، ان سے تفصیلی مشاورت ہوگی، قائدین کی آمد پر ان کے اور ملتان کے صحافی حضرات اور معززین کے اعزاز میں افطار ڈنر بھی دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملی یکجہتی کونسل روکنے کی بجائے جرائم پیشہ میں مصروف ملتان کی کے اور
پڑھیں:
نیتن یاہو کی گرفتاری روکنے کیلیے برطانیہ نے’ آئی سی سی‘ کی فنڈنگ بند کرنے کی دھمکی دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
’آئی سی سی‘ پراسیکیوٹر کے انکشاف کے مطابق برطانوی حکومت نے عدالت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھا گیا تو عدالت کی فنڈنگ بند کی جا سکتی ہے
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی فوجداری عدالت ’آئی سی سی‘ کے پراسیکیوٹر نے انکشاف کیا ہے کہ برطانوی حکومت نے عدالت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھا گیا تو عدالت کی فنڈنگ بند کی جا سکتی ہے اور روم اسٹیٹوٹ سے علیحدگی اختیار کی جا سکتی ہے۔
یہ دعویٰ عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے عدالت میں جمع کرائی گئی ایک یادداشت میں کیا جس میں انہوں نے بنجمن نیتن یاھو کے خلاف قانونی کارروائی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔
برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق کریم خان نے اس سرکاری شخصیت کا نام ظاہر نہیں کیا جس نے یہ دھمکی دی تھی تاہم انہوں نے بتایا کہ 23 اپریل سنہ 2024ء کو ہونے والا رابطہ ایک برطانوی عہدیدار کے ساتھ ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امکان ظاہر کیا گیا کہ یہ رابطہ اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے تھا۔
کریم خان کے مطابق برطانوی عہدیدار کا مؤقف تھا کہ بنجمن نیتن یاھو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنا غیر متناسب اقدام ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اپریل سنہ 2024ء میں انہیں ایک امریکی عہدیدار کی جانب سے انتباہ ملا کہ وارنٹس گرفتاری کے اجرا کے سنگین اور تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ تاہم تاخیر کے مطالبات کے باوجود انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے عدالت سے تعاون یا طرزعمل میں تبدیلی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے تھے۔
کریم خان نے مزید بتایا کہ یکم مئی سنہ 2024ء کو ہونے والے ایک اور رابطے میں امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے خبردار کیا کہ وارنٹس گرفتاری کی کوشش کا مطلب یہ ہوگا کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کو قتل کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 مئی سنہ 2024ء کو پہلی بار انہیں اپنے خلاف جنسی بدسلوکی سے متعلق الزامات کے وجود کا علم ہوا۔ ان کے مطابق 6 مئی سنہ 2024ء کو ایک تیسرے فریق نے بتایا کہ کسی شخص نے مبینہ متاثرہ خاتون کی اجازت کے بغیر عدالت کے داخلی نگرانی کے ادارے میں ان کے خلاف شکایت درج کرا دی ہے۔
کریم خان نے بتایا کہ جب مبینہ متاثرہ خاتون نے تحقیقات آگے بڑھانے سے انکار کیا تو یہ فائل بند کر دی گئی تاہم اکتوبر میں ایک نامعلوم اکاؤنٹ نے ایکس پلیٹ فارم پر دوبارہ ان الزامات کو زندہ کر دیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس یادداشت کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ انہوں نے پورے عرصے میں مکمل غیر جانبداری کے ساتھ کام کیا اور کسی ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش نہیں کی۔ ان کے مطابق وارنٹس گرفتاری جاری کرنے کا منصوبہ ان کے خلاف الزامات سامنے آنے سے پہلے ہی تیار ہو چکا تھا۔
کریم خان نے اس بات پر زور دیا کہ منتخب میڈیا رپورٹس پر مبنی قیاس آرائیوں کے ذریعے ان کی معزولی کے مطالبے کے لیے کوئی ٹھوس جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کی تیاری نہایت باریک بینی اور تفصیل سے کی گئی۔
یادداشت کے مطابق کریم خان نے اسرائیل کی جانب سے وارنٹس گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر 22 صفحات پر مشتمل ایک جامع اور سخت جواب جمع کرانے پر اصرار کیا۔ انہوں نے ابتدائی مسودہ دیکھنے کے بعد اسے نسبتاً نرم قرار دیا تھا۔
کریم خان نے بتایا کہ انہوں نے بین الاقوامی قانون کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ آیا عالمی فوجداری عدالت کو دائرہ اختیار حاصل ہے اور آیا بنجمن نیتن یاھو یوآف گالانٹ اور حماس کے تین عہدیداروں کے خلاف مقدمات دائر کیے جانے چاہئیں یا نہیں۔