ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی عالمی سطح پر سروس معطل، چند گھنٹوں بعد بحال
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو پیر کے روزعالمی سطح پر سروس بندش کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث ہزاروں صارفین کو مشکلات پیش آئیں۔ ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق، امریکہ، برطانیہ اور بھارت سمیت کئی ممالک سے بڑی تعداد میں شکایات موصول ہوئیں۔ امریکہ سے 18,000، برطانیہ سے 10,000 اور بھارت سے 2,000 صارفین نے سروس معطلی کی اطلاع دی۔ امریکہ میں 57% صارفین کو ایپ میں، 34% کو ویب سائٹ پر جبکہ 9% کو سرور کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ برطانیہ میں بھی 61% صارفین ایپ، 34% ویب سائٹ اور 5% سرور کے مسائل سے دوچار ہوئے۔
یہ خلل دوپہر 3:20 بجے (IST) شروع ہوا اور چند منٹوں میں اپنی شدت پر پہنچ گیا، جس کے بعد عالمی سطح پر 19,000 سے زائد صارفین متاثر ہوئے۔ تاہم، تقریباً 3:45 بجے سروس بحال کر دی گئی، اور صارفین دوبارہ ایپ اور ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنے لگے۔
تاحال ایکس کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، جس کے باعث سروس میں خلل کی اصل وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ مختلف ممالک کے صارفین نے اس مسئلے پر شکایت کی، لیکن کمپنی نے اب تک اس حوالے سے کوئی وضاحت فراہم نہیں کی ہے۔ سروس بندش کے دوران، کئی صارفین نے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس مسئلے کے حوالے سے شکایات اور میمز شیئر کیے۔ اگرچہ سروس بحال ہو چکی ہے، تاہم صارفین اب بھی کسی باضابطہ وضاحت کے منتظر ہیں۔
مزیدپڑھیں:منفی پروپیگنڈے میں ملوث پی ٹی آئی کے درجنوں افرادجے آئی ٹی طلب
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کینیا میں 14 سالہ لڑکی کو شیر کھا گیا
کینیا وائلڈ لائف سروس (کے ڈبلیو ایس) نے بتایا ہے کہ نیروبی کے مضافات میں ایک 14 سالہ لڑکی کو شیر نے مار ڈالا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی کی رپورٹ کے مطابق کنزرویشن ایجنسی نے بتایا کہ شیر نوجوان لڑکی کو نیروبی نیشنل پارک کے ساتھ موجود کھیت میں واقع رہائشی کمپاؤنڈ سے اٹھا کر لے گیا تھا۔
وہاں موجود ایک اور نوجوان نے شور مچایا جس کے بعد کینیا وائلڈ لائف سروس رینجرز نے قریب میں واقع ندی تک پیروں کے نشان کا پیچھا کیا جہاں انہیں پرائمری اسکول کی لڑکی کی باقیات ملیں۔
کینیا وائلڈ لائف سروس نے کہا کہ شیر نظر نہیں آیا ، کینیا وائلڈ لائف سروس نے ایک جال بچھا دیا ہے اور درندے کی تلاش کے لیے سرچ ٹیمیں تعینات کر دی ہیں۔
ایجنسی نے مزید کہا کہ مزید حملوں کو روکنے کے لیے اضافی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
نیروبی نیشنل پارک شہر کے مرکز سے صرف 10 کلومیٹر (چھ میل) کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ شیر، جنگلی بھینسوں، زرافے، چیتے اور چیتا جیسے جانوروں کا مسکن ہے۔
جنگل میں گھومنے والے جانوروں کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے جنگل کی تین طرف باڑ لگی ہوئی ہے لیکن یہ جنوب کی طرف سے کھلا ہے تاکہ جانور علاقے کے اندر اور باہر جا سکیں۔
اگرچہ کینیا میں شیروں کا اکثر انسانوں کے ساتھ خاص طور پر مویشیوں پر حملے کی وجہ سے سامنا ہوتا ہے ، شیروں کا لوگوں کو مارنا عام نہیں ہے۔
کینیا وائلڈ لائف سروس نے یہ بھی رپورٹ کیاکہ ہفتے کے روز ا 54 سالہ شخص کو ہاتھی نے مارا ڈالا تھا، یہ واقعہ نیروبی سے تقریباً 130 کلومیٹر (80 میل) شمال میں پیش آیا۔
ہاتھی جنگل میں چر رہا تھا جب کہ اس نے اس شخص پر حملہ کیا جس سے اس کے سینے پر شدید چوٹیں آئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور اندرونی چوٹیں آئیں، متاثرہ شہری کو اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔