سرفراز کی انگریزی پر سوال کرنے والے نوجوان کو جویریہ سعود کا کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ایکسپریس انٹرینمنٹ کی خصوصی ٹرانسمیشن پیارا رمضان میں قومی ٹیم کے سابق کپتان اور پاکستان کے ہیرو سرفراز احمد نے شرکت کی۔
پروگرام میں کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک کالر اسد نے بذریعہ ٹیلی فون سرفراز احمد سے اُن کی کمزور انگریزی سے متعلق سوال کیا۔ کالر نے کہا کہ میں نے آپ کے کئی انٹرویوز دیکھیں جن میں آپ انگریزی بولتے وقت گھبرا جاتے تھے۔
اس سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ کیمرے کے آگے ہر شخص پریشر میں آجاتا ہے اور بھول بھی جاتا ہے، ہم لوگ کرکٹ کھیلتے ہیں اور اپنی زبان استعمال کرنے کے عادی ہوتے ہیں تو دوسری زبان میں گفتگو کرتے ہوئے مشکل ہوتی ہے۔
پروگرام کی میزبان جویریہ سعود نے برجستہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم کیونکہ پاکستانی ہے اور میں بھی بہت گھبرا جاتی ہوں، ہماری قومی اور مادری زبان اردو ہے اس لیے انگریزی سے پہلے ہمیں اردو ٹھیک طریقے سے بولنا سیکھنا چاہیے جبکہ ہم تو اردو بھی غلط بولتے ہیں۔
جویریہ سعود نے کہا کہ ’انگریزی بولنا کوئی فخر کی بات نہیں ہے، آپ اسپین، پیرس، اٹلی، چین، جاپان، ترکیہ سمیت کہیں بھی جائیں تو وہاں کے لوگوں کو انگریزی بولنے والے پر غصہ آتا ہے اور وہ اصرار کرتے ہیں کہ ہماری زبان میں بات کرو‘۔
میزبان نے کہا کہ ’ہمیں اپنی چیزوں اور اپنی زبان پر فخر کرنا چاہیے، ہمارا مسئلہ یہی ہے کہ ہم دوسروں کی چال چلتے ہوئے اپنی چال بھی بھول جاتے ہیں‘۔
جویریہ سعود نے سوال کو فضول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ان فضولیات میں پڑھنے سے بہتر ہے کہ اپنے ہیروز کو آگے بڑھانے کیلیے اور زیادہ حوصلہ دیں‘۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جویریہ سعود کہا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت کا دھرندھر کے جواب میں ’پیارا لیاری فلم‘ ریلیز کرنے کا اعلان
سندھ حکومت نے پاکستان کیخلاف ریلیز ہونے والی بھارتی فلم دھرندھر کے جواب میں میرا لیاری فلم ریلیز کرنے کا اعلان کردیا۔
سندھ کے سینئر صوبائی وزیر برائے اطلاعات و نشریات، ٹرانسپورٹ و مانس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ بھارتی فلم پاکستان کیخلاف سازش ہے، اگلے ماہ لیاری کا اصل کلچر دکھانے کیلیے ’میرا لیاری‘ کے نام سے فلم ریلیز کی جائے گی۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ دھرندھر فلم پاکستان کا منفی چہرہ دکھانے کے پروپیگنڈے کی کڑی ہے، جس میں بالخصوص لیاری کو ہدف بنایا گیا ہے۔
Indian movie Dhurandhar is yet another example of negative propaganda by the Indian film industry against Pakistan, especially targeting Lyari. Lyari is not violence—it is culture, peace, talent, and resilience. Next month Mera Lyari will release, showing the true face of Lyari:… pic.twitter.com/v2FsVMfWsB
— Sharjeel Inam Memon (@sharjeelinam) December 13, 2025انہوں نے لکھا کہ حقیقت یہ ہے کہ لیاری پُرتشدد نہیں بلکہ پُرامن، ثقافت، ٹیلنٹ اور حوصلے کی علامت والا علاقہ ہے۔
شرجیل میمن نے لکھا کہ ’لیاری کی اصل تصویر دنیا کو دکھانے کیلیے اگلے ماہ ’میرا لیاری‘ کے نام سے فلم ریلیز کی جارہی ہے‘۔ جس میں دنیا کو لیاری کا امن، خوشحالی اور فخر دکھایا جائے گا۔