وادی کشمیر میں حکومت کے خلاف ڈیلی ویجرز کا سخت احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے اسمبلی میں پیش کئے گئے بجٹ میں انکے مسائل پر کوئی خاص اعلان نہیں کیا گیا تھا، جسکی وجہ سے انہوں نے احتجاج کیا اور علی الصبح ہی عارضی ملازمین ایکسچینج روڈ پر جمع ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر حکومت کی جانب "بجٹ میں نظرانداز" کئے جانے پر ڈیلی ویجرز اور کیژول لیبررز نے پیر کو سرینگر میں احتجاج کیا، تاہم پولیس نے انہیں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک مارچ کرنے سے روک دیا اور ان پر لاٹھی چارج کیا۔ سینکڑوں عارضی ملازمین سرینگر کے تجارتی مرکز (لالچوک) میں جمع ہوئے تاکہ اپنی ریگولرائزیشن اور کم از کم اجرت کے قانون (Minimum Wages Act) کے نفاذ کا مطالبہ کریں، تاہم جل شکتی دفتر کے باہر تعینات پولیس نے ان کے مارچ کو پیش قدمی کی اجازت نہیں دی۔ جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے اسمبلی میں پیش کئے گئے بجٹ میں ان کے مسائل پر کوئی خاص اعلان نہیں کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے احتجاج کیا اور علی الصبح ہی عارضی ملازمین ایکسچینج روڈ پر جمع ہوئے۔
کشمیر میں تقریباً ساٹھ ہزار ڈیلی ویجرز محض 9000 روپے ماہانہ تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہیں، جس سے ان کے لئے اپنے کنبوں کا گزر بسر مشکل ہوگیا ہے۔ یہ ورکرز محکمہ صحت سے لے کر محکمہ بجلی تک مختلف عوامی سہولیات کے لئے کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔ پولیس نے ڈیلی ویجرز کے احتجاجی مارچ کو ناکام بنایا۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعہ کو 1.
احتجاجی ملازمین نے شکوہ کیا کہ انہیں وزیراعلٰی عمر عبداللہ کے ساتھ بجٹ سے قبل مشاورت کے عمل میں شامل تک نہیں کیا گیا۔ احتجاج میں شریک مشتاق احمد نامی ایک ڈیلی ویجر نے کہا کہ وہ چند برسوں میں ریٹائر ہو جائیں گے، مگر حکومت نے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا جس سے وہ ریگولر ملازم کے طور پر ریٹائر ہوسکیں۔ مشتاق احمد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں 1998ء سے ڈیلی ویجر کے طور پر کام کر رہا ہوں، مگر اس قلیل تنخواہ میں بیٹی کی اسکول فیس تک ادا نہیں کر پا رہا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈیلی ویجرز نہیں کیا
پڑھیں:
جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم و دیگر کے خلاف مقدمہ میں ایف آئی اے رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا، دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمہ کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناعی برقرار رکھا۔ جسٹس بابر ستار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اِس رپورٹ میں کس طرح کی زبان لکھی گئی ہے۔ کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ ایف آئی اے وکیل نے کہاکہ نہیں جج کی جانب سے نہیں، اْنکے بھانجے نے کمپلینٹ فائل کی تھی، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے کی پوری رپورٹ ہی جج کے Grevienices پر ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔