عورت مارچ کے نام پر تماشا لگایا جاتا ہے؛ مجبور اور پردہ دار خواتین کیلیے کوئی نہیں بولتا؛ فضاعلی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اداکارہ فضا علی نے عورت مارچ کے نام پر اپنی ثقافت اور روایات کی دھجیاں بکھیرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
رمضان ٹرانسمیشن کے دوران میزبان فضا علی نے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ فیشن ایبل خواتین کی حمایت کے لیے بڑی تعداد میں جمع ہوجاتے ہیں۔
فضا علی نے کہا کہ دوسری جانب اپنے خاندان کا مستقبل بہتر بنانے کے لیے دن رات محنت کرنے والی مجبور اور پردہ دار خواتین کے حق میں کوئی آواز نہیں اُٹھاتا۔
فضا علی نے عورت مارچ میں لگائے جانے والے نعروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کھانا خود گرم کرو اور میرا جسم میری مرضی جیسے نعرے لگا کرتماشا لگایا جاتا ہے۔
میزبان فضا علی نے کہا کہ عورت مارچ والے اُن خواتین کی حمایت کرتے ہیں جو اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
اداکارہ فضا علی نے دوسری شادی کے خواہش مند مردوں سے کہا کہ اللّٰہ نے مردوں کو ایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت صرف کسی بے سہارا، بیوہ یا مطلقہ عورت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے دی ہے لیکن مرد عموماً ہوس کی خاطر شادیاں کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فضا علی نے کہا کہ
پڑھیں:
خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
لاہور (نیوزڈیسک) جن خواتین نے خلع لیا ہے وہ بھی حق مہر کی حقدار ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین کو حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ صرف خلع لینے کی بنیاد پر عورت کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم عورت کے لیے تحفظ سمجھی جاتی ہے، اگر شوہر کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر کی ڈگری اور رقم دینے کو چیلنج کیا گیا تھا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو حق مہر دینا ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے اور والدین کو اپنی بیٹی کو اتنا ہی حق مہر دینا چاہیے جتنا وہ برداشت کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق کھو دیتا ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ طلاق کی صورت میں سورہ نساء شوہر کو بیوی کی طرف سے دی گئی جائیداد اور تحائف واپس مانگنے سے بھی منع کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت عدالت شوہر کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر طلاق کے بعد مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ محض طلاق لینے کی بنیاد پر عورت کو مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا، مہر کی رقم کو عورت کے لیے تحفظ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر شوہر کا رویہ عورت کو طلاق دینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مہر کی رقم وصول کرنے کی مکمل حقدار ہے۔
مزید پڑھیں :اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن