سینیٹ: پی ٹی آئی کی ثانیہ نشتر کا استعفیٰ منظور، نشست خالی قرار
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
فوٹو: فائل
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر ثانیہ نشتر کا استعفیٰ منظور کرلیا۔
سینیٹ نے ثانیہ نشتر کی نشست کو خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔
واضح رہے کہ ثانیہ نشتر 2021ء میں خیبر پختونخوا سے خواتین کی نشست پر سینیٹر منتخب ہوئی تھیں۔
ثانیہ نشتر نے اپنی نشست سے گزشتہ برس اکتوبر میں مستعفی ہوگئیں تھیں، لیکن اب تک ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر ثانیہ نشتر سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہو گئیں۔
چند روز قبل سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ قاسم رونجھو کے استعفیٰ سے پہلے ہماری سینیٹر نے استعفیٰ دیا، قاسم رونجھو کی سیٹ پر الیکشن ہوگیا، نئے سینیٹر آگئے، ثانیہ نشتر کے استعفیٰ کے باوجود سیٹ خالی نہیں کی گئی۔
شبلی فراز نے کہا تھا کہ جس صوبے میں پی ٹی آئی کی اکثریت ہے وہاں سینیٹ الیکشنز نہیں کروائے جا رہے، یہ ایوان نامکمل ہے، بتایا جائے کے پی میں سینیٹ الیکشنز کیوں نہیں کروا رہے؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ثانیہ نشتر پی ٹی آئی
پڑھیں:
ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔
ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے، میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔