ثانیہ نشتر کا سینیٹ سے استعفیٰ منظور
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر ثانیہ نشتر نے سینیٹ کی نشست سے استعفی دے دیا تھا منظور کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی سینیٹر ثانیہ نشتر نے سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے استعفے کی منظور دے دی جبکہ سینیٹ سیکرٹریٹ نے ثانیہ نشتر کی نشست کو خالی قرار دے دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ایس ی پی) کو آگاہ کر دیا۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹر ثانیہ نشتر 30 اکتوبر 2024 کو ایوان بالا کی نشست سے استعفیٰ دیا تھا۔
مزید پڑھیے: ڈاکٹر ثانیہ نشتر گلوبل ویکسین الائنس ’گاوی‘ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر
ثانیہ نشتر نے جنیوا میں بین الاقوامی ادارے میں ملازمت کے باعث استعفیٰ دیا تھا۔ وہ ثانیہ نشتر خیبرپختونخوا سے 2021 میں سینیٹر منتخب ہوئی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ثانیہ نشتر ثانیہ نشتر استعفیٰ منظور ثانیہ نشتر مستعفی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ثانیہ نشتر ثانیہ نشتر استعفی منظور ثانیہ نشتر مستعفی ثانیہ نشتر سے استعفی کی نشست
پڑھیں:
وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا
اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کیجانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جسکے بعد سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار کے رہنے والے اور 1995ء بیچ کے ایک سینیئر "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انڈین پولیس سروس سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اپنی دیانتداری اور ایمانداری کی شناخت رکھنے والے آئی پی ایس نور الہدیٰ سماجی کاموں میں بھی گہرائی سے شامل رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نور الہدیٰ اپنے آبائی گاؤں میں تقریباً 300 محروم بچوں کو مفت میں تعلیم فراہم کرتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ تعلیم حقیقی طور پر بااختیار بنانے کی کنجی ہے۔ اپنے شاندار کیریئر کے دوران نور الہدیٰ نے کئی حساس اور ہائی پریشر والے علاقوں میں کام کیا، جن میں دھنباد، آسنسول او دہلی ڈویژن شامل ہیں۔ ریلوے سیکورٹی، نکسل کنٹرول اور جرائم کی روک تھام میں اختراعی حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کا سہرا انہیں کے سر جاتا ہے۔
ان کی مثالی خدمات کے لئے انہیں دو مرتبہ "باوقار وششٹ سیوا میڈل" اور دو بار "ڈائریکٹر جنرل چکر" سے نوازا گیا۔ کئی دہائیوں تک وردی میں خدمات انجام دینے کے بعد، سینیئر آئی پی ایس افسر نور الہدیٰ نے اب سیاست میں آکر عوامی زندگی میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ میں 16 اور 17 اپریل کو ہوئی سماعت کے بعد مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ قانون کے نفاذ سے متعلق عبوری حکم دیتے ہوئے کسی بھی تقرری پر پابندی عائد کردی ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت سپریم کورٹ میں اپنا کیا جواب داخل کرتی ہے اور پھر اس کے خلاف عرضی داخل کرنے والے لیڈران اور تنظیمیں کیا حکمت عملی تیار کرتی ہیں، لیکن اتنی بات تو طے ہے کہ عدالت نے جو رویہ اختیار کیا ہے، اس سے حکومت اور عرضی گزاروں دونوں کو سخت سوال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔