اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پی ٹی آئی کی خاتون سینیٹر ثانیہ نشتر کا سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ منظور کرلیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی رہنما ثانیہ نشتر کے مستعفی ہونے کے بعد سیٹ خالی قرار دے دی گئی ہے اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ثانیہ نشتر 2021 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر سینیٹ کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔

ثانیہ نشتر پی ٹی آئی کے دور حکومت میں معاون خصوصی برائے تخفیف غربت اور سوشل سیفٹی بھی رہ چکی ہیں۔
مزیدپڑھیں:صدر زرداری کے خطاب میں کوئی خاص بات نہیں تھی، عمرایوب

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ثانیہ نشتر

پڑھیں:

وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا

اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کیجانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جسکے بعد سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار کے رہنے والے اور 1995ء بیچ کے ایک سینیئر "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انڈین پولیس سروس سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اپنی دیانتداری اور ایمانداری کی شناخت رکھنے والے آئی پی ایس نور الہدیٰ سماجی کاموں میں بھی گہرائی سے شامل رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نور الہدیٰ اپنے آبائی گاؤں میں تقریباً 300 محروم بچوں کو مفت میں تعلیم فراہم کرتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ تعلیم حقیقی طور پر بااختیار بنانے کی کنجی ہے۔ اپنے شاندار کیریئر کے دوران نور الہدیٰ نے کئی حساس اور ہائی پریشر والے علاقوں میں کام کیا، جن میں دھنباد، آسنسول او دہلی ڈویژن شامل ہیں۔ ریلوے سیکورٹی، نکسل کنٹرول اور جرائم کی روک تھام میں اختراعی حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کا سہرا انہیں کے سر جاتا ہے۔

ان کی مثالی خدمات کے لئے انہیں دو مرتبہ "باوقار وششٹ سیوا میڈل" اور دو بار "ڈائریکٹر جنرل چکر" سے نوازا گیا۔ کئی دہائیوں تک وردی میں خدمات انجام دینے کے بعد، سینیئر آئی پی ایس افسر نور الہدیٰ نے اب سیاست میں آکر عوامی زندگی میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ میں 16 اور 17 اپریل کو ہوئی سماعت کے بعد مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ قانون کے نفاذ سے متعلق عبوری حکم دیتے ہوئے کسی بھی تقرری پر پابندی عائد کردی ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت سپریم کورٹ میں اپنا کیا جواب داخل کرتی ہے اور پھر اس کے خلاف عرضی داخل کرنے والے لیڈران اور تنظیمیں کیا حکمت عملی تیار کرتی ہیں، لیکن اتنی بات تو طے ہے کہ عدالت نے جو رویہ اختیار کیا ہے، اس سے حکومت اور عرضی گزاروں دونوں کو سخت سوال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی نے تاج حیدر کی خالی سینیٹ نشست پر وقار مہدی کو ٹکٹ جاری کردیا
  • تاج حیدر کی خالی سینیٹ نشست پر وقار مہدی کو ٹکٹ جاری
  • سینیٹ کی خالی نشست پر انتخاب، چاروں امیدواروں کے کاغذات منظور
  • سینیٹ: خالی نشست کیلئے 4 امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی 
  • وزیراعظم نے بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور کرلیا، FBR پر تجربہ کامیاب، تنخواہیں کامیابی سے مشروط
  • کراچی؛ سینیٹ کی جنرل نشست کا ضمنی انتخاب، 4 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع
  • جے یو آئی نے دریائے سندھ پر نئے کینالوں کیخلاف سینیٹ میں قرارداد جمع کرادی
  • وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا
  • سندھ سے سینیٹ نشست پر ضمنی انتخاب، پیپلز پارٹی کے وقار مہدی امیدوار نامزد