شدید ردعمل کے بعد وہاب ریاض کا نیشنل ٹی 20 کپ سے دستبرداری کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
لاہور:
پی سی بی ہیڈ آف مینٹورز اور سابق پاکستانی فاسٹ بولر وہاب ریاض نے شدید تنقید کے بعد نیشنل ٹی 20 کپ نہ کھیلنے کا فیصلہ کر لیا۔
وہاب ریاض نے اپنے فیصلے سے پی سی بی ڈومیسٹک ڈیپارٹمنٹ اور لاہور ریجن ایسوسی ایشن انتظامیہ کو آگاہ کردیا۔
وہاب ریاض کی جگہ نوجوان فاسٹ باؤلر احمد بشیر کو لاہور وائٹس کے 15 رکنی اسکواڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
لاہور واٹس میں وہاب ریاض کی شمولیت پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
سابق کرکٹرز سمیت کئی افراد نے اسے نوجوان کھلاڑیوں کے حق پر ڈاکہ قرار دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا:
"پاکستان کرکٹ بورڈ کا حال دیکھیں، ایک ریٹائرڈ بولر کو سرکاری تعلقات کی بنیاد پر نیشنل ٹی 20 کھیلنے دیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری کرکٹ تنزلی کا شکار ہے!"
واضح رہے کہ 39 سالہ وہاب ریاض نے 2020 میں پاکستان کے لیے اپنا آخری انٹرنیشنل میچ کھیلا تھا۔
وہاب ریاض لاہور ریجن کرکٹ ایسوسی ایشن کے ٹرائل میچ میں اچھی کارکردگی دکھا کر ٹیم میں شامل ہوئے تھے۔
لاہور گرینز کی نمائندگی کرتے ہوئے وہاب نے تین اوورز میں 25 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی جبکہ بیٹنگ میں 31 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی جس میں تین چھکے شامل تھے۔
وہاب ریاض نے حال ہی میں پی سی بی کا لیول-2 کوچنگ کورس مکمل کیا اور کچھ عرصے کے لیے قومی سلیکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
دوسری جانب نیشنل ٹی20 کپ میں کراچی وائٹس اپنی ٹائٹل کا دفاع کرے گی، جبکہ ٹورنامنٹ کا آغاز رواں ماہ کے آخر میں ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وہاب ریاض نے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔