ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ نظارت کمیٹی کے اجلاس کا انعقاد، پارٹی کارکردگی پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اجلاس کے موقع پر کہا گیا کہ مظلومین پاراچنار کے حق میں ملک گیر دھرنے لیکر سینیٹ اور قومی اسمبلی تک ہر فورم پر ایم ڈبلیو ایم مظلوم کی آواز بنی ہے۔ ہر طبقے کو آگے بڑھ کر مجلس وحدت مسلمین کا ساتھ دینا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ نظارت کمیٹی کا اہم اجلاس مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت کوئٹہ میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی دفتر میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی، صوبائی سینیئر نائب صدر علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری علامہ ذاکر حسین درانی، ضلعی رہنماء حاجی الطاف حسین ہزارہ و اراکین ضلعی کابینہ شریک ہوئے۔ اس موقع پر گزشتہ دو ماہ کے دوران تنظیمی فعالیت اور تعین کردہ اہداف اور ٹارگٹ پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہر مشکل گھڑی میں قوم کی امیدوں پر پوری اتری ہے۔ مظلومین پاراچنار کے حق میں ملک گیر دھرنے اور احتجاج سے لے کر سینیٹ اور قومی اسمبلی تک ہر فورم پر ایم ڈبلیو ایم مظلوم کی آواز بنی ہے۔ ملت کے جوانوں اور بزرگوں سمیت ہر طبقے کو آگے بڑھ کر مجلس وحدت مسلمین کا ساتھ دینا چاہئے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم ضلع علمدار روڈ کوئٹہ کے رہنماء حاجی الطاف حسین ہزارہ نے مجلس وحدت مسلمین ضلع علمدار روڈ کوئٹہ کی تنظیمی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ یونٹس کی فعالیت اور تنظیم نو پر توجہ دی جا رہی ہے اور آئندہ ایک ماہ میں مختلف یونٹس کے دورہ جات کئے جائیں اور کچھ یونٹس کی تنظیم نو کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم ڈبلیو ایم
پڑھیں:
نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل دینے کا فیصلہ
نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی کا 56واں اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی صدارت میں ہوا، جس میں وفاقی آئی ٹی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان اور تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز نے بھی شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں یہ طے پایا کہ گرفتار افراد کو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے کی صورت میں نیا میکانزم بنایا جائے گا تاکہ انصاف کے عمل کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
اجلاس میں دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے، جن میں شامل ہیں: کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کی ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد، عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کے لیے قومی گائیڈ لائنز کی تیاری
کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا اور پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی۔ اس کے ساتھ تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں ہدایت دی گئی کہ 2019ء تک کے پرانے وراثتی کیسز کو صرف 30 دن میں نمٹایا جائے، جبکہ جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کی جائے گی۔
مزید براں، خواتین اور خاندانی سہولت مراکز کے قیام کی اصولی منظوری دی گئی، اور انصاف تک رسائی فنڈ کے تحت 2 ارب 58 کروڑ سے زائد فنڈز جاری کرنے اور عدالتوں کی سولرائزیشن کے لیے صوبائی حکومتوں سے اضافی فنڈز لینے کی ہدایات بھی دی گئیں۔