شہرِقائد میں نیگلیریا سے موت کا پہلا کیس رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کراچی میں رواں سال نیگلیریا سے ہلاکت کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے۔
دماغ خور جرثومہ نیگلیریا فاؤلری رواں سال کراچی میں پہلی جان نگل گیا ہے۔ گلشنِ اقبال کی 36 سالہ خاتون اس جان لیوا جرثومے کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار گئیں۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق متاثرہ خاتون میں 18 فروری 2025 کو علامات ظاہر ہوئیں۔ خاتون کو 19 فروری کو ایک نجی اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں وہ 23 فروری کو انتقال کر گئیں۔
24 فروری کو لیبارٹری رپورٹ میں نیگلیریا فاؤلری کی تصدیق ہوئی تھی۔ تحقیقات کے مطابق مریضہ نے کسی بھی قسم کی پانی سے متعلق سرگرمی میں حصہ نہیں لیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ممکنہ وجہ وضو ہوسکتی ہے۔ یہ جان لیوا جرثومہ عام طور پر گرم پانی میں پایا جاتا ہے اور ناک کی نالی کے ذریعے دماغ میں داخل ہو کر شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ ابتدائی علامات میں شدید سر درد، بخار، متلی، گردن کا اکڑاؤ، ذہنی الجھن اور بے ہوشی شامل ہیں جو چند دن میں موت کا سبب بن سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیگلیریا فاؤلری سے بچاؤ کے لیے پانی میں مناسب مقدار میں کلورین کی گولیاں ڈالنی چاہئیں تاکہ جراثیم کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔