کوٹ ادو: 2 لڑکیوں کی پولیس کی بدسلوکی کی ویڈیو والرل، انکوائری رپورٹ کل پیش ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
فائل فوٹو
کوٹ ادو میں چھاپے کے دوران پولیس کی 2 لڑکیوں کے اہلِ خانہ سے مبینہ بدسلوکی کے معاملے کی انکوائری رپورٹ کل ڈی پی او کو پیش کی جائے گی۔
کوٹ ادو میں 2 لڑکیوں کی پولیس کے خلاف سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی ہے، ویڈیو میں لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس والد کی گرفتاری کے لیے گھر کی دیواریں پھلانگ کر داخل ہوئی، پولیس نے اسے، اس کی 2 بہنوں اور والدہ کیساتھ بدسلوکی کی، والد کو بھی اپنے ساتھ لے گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 2 مارچ کو مقدمے میں نامزد اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تھا، لیکن ملزم نے عبوری ضمانت کروا رکھی تھی جس پر پولیس گرفتاری کیے بغیر واپس آ گئی۔
پولیس کے مطابق ہاری خاتون نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ زمیندار نے انہیں جبری قیدی بنا رکھا ہے۔
وائرل ویڈیو پر ڈی پی او نے معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دی، کارروائی میں شامل ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا۔
پولیس کے مطابق انکوائری کمیٹی کل ڈی پی او کو رپورٹ پیش کرے گی، اگر تحقیقات میں الزامات ثابت ہوئے تو ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، لکی مروت میں بائیکاٹ کی کال
رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخواہ کے علاقے لکی مروت میں مقامی جرگے نے انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ بچوں کو پولیو وائرس کی بیماری سے بچانے کے لیے آج سے ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ مگر جہاں ایک طرف خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں مقامی قبائل پر مشتمل ایک جرگے نے اس مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو وہیں سابقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا پڑوسی ملک افغانستان دنیا کے واحد دو ممالک ہیں جہاں مہلک پولیو وائرس کا پھیلاؤ تاحال روکا نہیں جا سکا ہے۔ رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملک بھر میں والدین کو انسداد پولیو ٹیم سے تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ طبی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پیلاتی ہیں تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔