شعیب ملک کا بیٹے اذہان سے گہرا تعلق، ہر ماہ دو بار دبئی جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
سابق قومی کپتان شعیب ملک نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنے بیٹے اذہان سے ملاقات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ماہ دو مرتبہ دبئی جاتے ہیں حالیہ رمضان ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک نے اپنی نجی زندگی اور بیٹے سے اپنے قریبی تعلق پر بات کی انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹے کے ساتھ محض باپ بیٹے کا نہیں بلکہ ایک دوستانہ اور مضبوط رشتہ ہے شعیب ملک کا کہنا تھا کہ جب وہ دبئی میں ہوتے ہیں تو پوری کوشش کرتے ہیں کہ بیٹے کو اسکول ڈراپ کریں اور واپسی پر خود ہی پِک کریں اس کے علاوہ وہ اذہان کے ساتھ کھیلوں کی سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لیتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ والدین کا بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلق بہت اہم ہوتا ہے جیسے وہ خود اپنی والدہ کے بہت قریب ہیں انہوں نے بتایا کہ وہ بیٹے کو پارک لے کر جاتے ہیں جہاں دونوں کے درمیان فٹبال کا دلچسپ مقابلہ ہوتا ہے، جو اذہان کو بے حد پسند ہے یاد رہے کہ بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا سے علیحدگی کے بعد شعیب ملک نے اداکارہ ثنا جاوید سے شادی کرلی تھی جبکہ ان کا بیٹا اذہان اپنی والدہ کے ساتھ دبئی میں مقیم ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“