گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے توہین عدالت کیس کے ملزم خورشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے ضمانت مسترد کرنے کی وجوہات کے ساتھ چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ ایف آئی اے نے گستاخانہ مواد کی تشہیر پر پیکا ایکٹ کی سیکشن 11 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق مدعی نے ایف آئی اے اتھارٹیز سے مل کردرخواست گزار کیخلاف مقدمہ درج کرایا۔ درخواست گزار مقدمے کا نامزدملزم نہیں اس کو10ماہ بعد کیس میں ملوث کیا گیا۔ریکارڈ کے مطابق تفتیش کے دوران ملزم سے برآمد موبائل فون سے گستاخانہ مواد بذریعہ واٹس ایپ بھجوایا گیا۔ ٹیکنیکل تجزیے کے مطابق ملزم کے موبائل فون سے گستاخانہ خاکے، گرافکس اور تصاویر شیئر کی گئیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق ٹیکنیکل تجزیے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ توہین رسالت، توہین اہل بیعت اور توہین قرآن کا مواد شیئر کیا گیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق جس موبائل فون سے گستاخانہ مواد شیئر کیا گیا وہ ملزم کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ ٹیکنیکل اینالسز رپورٹ بظاہر درخواست گزار کا جرم میں ملوث ہونا ثابت کرتی ہے۔ ضمانت کیس میں دی گئی عدالتی آبزرویشنز ٹرائل کورٹ میں کیس پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔ کیس کے میرٹس پر جائے بغیر عدالت سمجھتی ہے کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار نہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گستاخانہ مواد درخواست گزار پر پیکا ایکٹ کی درخواست کے مطابق کے تحت
پڑھیں:
سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس: کے پی میں سینیٹ الیکشن کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد
اسلام آباد:خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر انتخابات کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، وزیر قانونی سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمان، عرفان صدیقی اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے خیبرپختونخوا کی 12 سینیٹ نشستوں پر انتخابات کرانے کی قرارداد پیش کردی۔ شرکا کی جانب سے اس قرارداد پر بحث کی گئی ایم ڈبلیو ایم کے سوا تمام اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی۔
ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی، جے یو آئی ف، بی اے پی سمیت تمام جماعتوں نے مخالفت کی، ایڈوائزی کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کی کمیٹی اراکین کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
ذرائع حکومتی اراکین کے مطابق انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے اس میں مداخلت نہیں کرسکتے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ہاؤس آف فیڈریشن سے ایک صوبے کی نمائندگی ختم کی جارہی ہے، بلوچستان سندھ میں سینیٹ ضمنی انتخابات ہورہے ہے، خیبر پختونخوا میں ثانیہ نشتر کی چھوڑی گئی نشست پر بھی الیکشن نہیں کروائے جا رہے۔
انہوں ںے مزید کہا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آڈر پر عمل درآمد نہ ہونا چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے توہین ہے۔