اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سال 25۔2024 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ 25۔2024 میں خواتین کی جانب سے ایجنڈا آئٹمز پیش کرنے میں کمی دکھائی دی، سال 2022 اور 2023 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کا ایجنڈا قومی اسمبلی میں 67 فیصد تھا، یہ 23-2022 میں 69 فیصد تھا جبکہ 22-2021 میں 81 فیصد تھا۔سال 24-2023 میں سینیٹرز خواتین کا ایجنڈا آئٹمز میں 77 فیصد حصہ تھا جو کہ 2022 اور 23 میں 85 فیصد اور 22-2021 میں 94 فیصد تھا۔
25۔2024 میں خواتین ارکان کی قومی اسمبلی میں حاضری 75 فیصد رہی جبکہ مرد ارکان کی حاضری 63 فیصد رہی۔سینیٹ میں خواتین سینیٹرز کی حاضری 67 فیصد جبکہ مرد ارکان کی حاضری 64 فیصد رہی۔
خواتین ایم این ایز نے 68 فیصد اور خواتین سینیٹرز نے 26 فیصد توجہ دلاو نوٹس پیش کئے۔خواتین ارکان قومی اسمبلی نے 42 فیصد جبکہ سینیٹرز نے 47 فیصد نجی بل پیش کئے۔
ایم این اے خواتین نے 45 فیصد جبکہ سینیٹرز خواتین نے 32 فیصد بحث کی تحاریک پیش کیں۔خواتین ایم این ایز نے 45 فیصد جبکہ خواتین سینیٹر نے 75 فیصد قراردادیں پیش کیں۔خواتین ایم این ایز نے 55 فیصد جبکہ خواتین سینیٹرز نے 28 فیصد سوالات پیش کئے۔ایک فیصد خواتین ممبران قومی اسمبلی نے بحث میں حصہ لیا، 25 فیصد نے ایجنڈا پیش کیا جبکہ 65 فیصد نے ایجنڈا پیش کرنے کے ساتھ بحث میں بھی حصہ لیا۔
13 فیصد سینیٹرز خواتین نے ایجنڈا جمع کرایا جبکہ 87 فیصد خواتین سینیٹرز نے ایجنڈا جمع کرایا اور بحث میں حصہ لیا۔ قومی اسمبلی میں 54 مرد ممبران جبکہ پانچ خواتین ممبران نے کسی چیز میں حصہ نہیں لیا۔سینیٹ میں تین مرد ممبران اور ایک خاتون ممبر نے کسی چیز میں حصہ نہیں لیا۔
خواتین ارکان قومی اسمبلی کی حاضری مرد ممبران سے بہتر رہی، خواتین ارکان کی تعداد پارلیمنٹ میں صرف 17 فیصد ہے تاہم انہوں نے 49 فیصد پارلیمانی ایجنڈا پیش کیا۔

ٹرمپ سے کئی زیادہ خطرناک اور ناقابل اعتبارانکے اردگرد کے لوگ ہیں،پاکستان کیوں امریکی ریڈار پر ہے ۔۔؟ڈاکٹر عادل نجم کھل کر بول پڑے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: خواتین سینیٹرز خواتین ارکان قومی اسمبلی سینیٹرز نے میں خواتین فیصد جبکہ نے ایجنڈا کی حاضری فیصد تھا ارکان کی

پڑھیں:

بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور

نیشنل پروگرام ہیلتھ ایمپلائز ایسوسی ایشن پنجاب کی صدر رخسانہ انور نے کہا ہے کہ بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری کرنے کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہےگا، چاہے 15 روز مزید دھرنا دینا پڑے لیکن پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پنجاب میں آج انسداد پولیو مہم شروع ہونی تھی، ہم نے اس کا بھی بائیکاٹ کیا ہے، ہمارے مطالبات ایسے نہیں ہیں جو نہ مانے جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں لاہور: گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا جاری، وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش پر پولیس کا لاٹھی چارج، متعدد گرفتار

انہوں نے کہاکہ ہم گزشتہ 15 روز سے مال روڈ پر احتجاج کررہے ہیں، حکومت نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا، خواتین ورکرز بے یارومدد گار یہاں پر دھرنا دیے بیٹھی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب میں بنیادی صحت کے مراکز کو پرائیویٹائز نہ کیا جائے، لیکن حکومت بضد ہے کہ نجکاری ہر صورت کرکے بنیادی صحت کے مراکز کو ٹھیکیداروں کو دینا ہے، جس سے صحت کے شعبے کو نقصان ہوگا۔

’ملازمین پر تشدد کیا گیا اور زہریلا پانی پھینکا گیا‘

انہوں نے کہاکہ مریم نواز تو کہتی تھیں کہ خواتین ان کی ریڈ لائن ہیں لیکن کئی روز سے ہیلتھ ورکرز سڑکوں پر احتجاج کررہی ہیں، اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ، ڈپٹی وزیراعلیٰ، چیف جسٹس ہائیکورٹ، وزیر اطلاعات، سیکریٹری ہیلتھ سمیت پنجاب کے تمام بڑے عہدوں پر خواتین بیٹھی ہیں، لیکن کوئی ہمارے مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں۔

رخسانہ انور نے کہاکہ جس روز ہم نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے کی کوشش کی، اس روز ہم پر مرد پولیس اہلکاروں نے لاٹھیاں چلائیں اور خواتین کی چادریں اتاری گئیں۔

انہوں نے کہاکہ وہاں پر کچھ خواتین اہلکار بھی ضرور تھیں لیکن مرد پولیس اہکار خواتین کو مارتے رہے، مریم نواز اگر سب کی ماں ہے تو ہمارے ساتھ کیوں سوتیلی ماں والا سلوک کیا جارہا ہے۔

’ہم پر تیزاب گردی کی گئی‘

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب رورل ہیلتھ ایسوسی ایشن کے نائب صدر جام فاضل نے کہاکہ جس دن پولیس نے مال روڈ پر ہمارے ورکرز پر کریک ڈاؤن کیا تو اس دن تیزاب پھینکا گیا جس سے ہمارے کچھ ملازمین جھلس گئے۔

انہوں نے کہاکہ جلھسنے والے کچھ افراد کو ہم نے گنگا رام اسپتال منتقل کیا جبکہ کچھ کی موقع پر ہی ابتدائی طبی امداد دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں پنجاب کے سرکاری ملازمین کا مطالبات کے حق میں ماڈل ٹاؤن کے باہر احتجاج

انہوں نے کہاکہ حکومت کا اگر یہ رویہ ہے تو ہم بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نجکاری کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں، جبکہ حکومت ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بنیادی صحت مراکز پولیس تشدد تیزاب گردی حکومت پنجاب دھرنا جاری رخسانہ انور مریم نواز وزیراعلٰی ہاؤس وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کا پاکستان کسٹمز کے گریڈ سولہ سے اوپر کے افسران کو مالی انعامات دینے کا فیصلہ
  • سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن سینیٹرز کا شور شرابہ، ہنگامہ آرائی
  • جامشورو: مسافر وین پہاڑی سے گر گئی، خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا
  • تاج حیدر کی خالی سینیٹ نشست پر وقار مہدی کو ٹکٹ جاری
  • بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور، ایف بی آر پر تجربہ کامیاب
  • کینال ویو کوآپریٹو سوسائٹی  کا اجلاس ،ایجنڈا منظور
  • وزیراعظم نے بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور کرلیا، FBR پر تجربہ کامیاب، تنخواہیں کامیابی سے مشروط
  • خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں، تحقیقی رپورٹ