چیمپئنزٹرافی اختتامی تقریب میں میزبان پاکستان کا نہ ہونا سمجھ سے باہر ہے: شعیب اختر
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
شعیب اختر نے کہا ہے کہ پاکستان چیمپئنزٹرافی کا میزبان تھا اور اختتامی تقریب میں پاکستان کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔سابق پاکستانی کرکٹر نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ آئی سی سی چیمپئنزٹرافی بھارت نے جیت لی ہے، مگر اس میں ایک عجیب سے چیز دیکھنے کو ملی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کوئی نمائندہ یہاں کھڑا نہیں تھا، پاکستان اس ایونٹ کی میزبانی کررہا تھا اور ہمارے ملک کی نمائندگی یہاں نہیں تھی۔اسپیڈ اسٹار نے کہا کہ کوئی اور ایونٹ میں نمائندگی کے لیے کیوں نہیں آیا، پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے کوئی ٹرافی دینے کیوں نہیں آیا۔شعیب اختر نے کہا کہ اس بارے میں سوچیں یہ ایک ورلڈ اسٹیج تھا اور یہاں پر آپ کو ہونا چاہیے تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ میں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے کسی ممبر کو یہاں نہیں دیکھا۔انھوں نے کہا کہ ہم نے اس کی میزبانی کی تھی اور ہمارے بورڈ کی ہی کوئی شخصیت نہیں تھی، یہ ٹھیک نہیں تھا اس بارے میں آپ کو سوچنا چاہیے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایم کیو ایم پاکستان سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی، ڈاکٹر فاروق ستار
کراچی:متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سندھ کے پانی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقدہ فرنیچر نمائش کے دورے کے موقع پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو فاروق ستار نے زور دیا کہ پیپلز پارٹی متنازع کینالوں کے معاملے پر جلسوں کے پیچھے چھپنے کے بجائے آل پارٹیز کانفرنس بلائے اور بتائے کہ صدر نے اس فیصلے پر دستخط کئے تھے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پنجاب سے سندھ کے حصے کا پانی لیتی ہے مگر کراچی کو اُسکے حق کا پانی نہیں دیتی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متنازع کینالز کے معاملے پر ہمارا دو ٹوک مؤقف ہے ایم کیو ایم پاکستان سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی والے فراغ دل ہونے کے ساتھ ساتھ صابر اور شاکر بھی ہیں کہ جن کو کبھی بجلی، پانی تو کبھی گیس کی لوڈشیڈنگ کے نام پر تنگ کیا جاتا ہے شہر کی سڑکیں اور انفراسٹرکچر تباہ و برباد ہوچکا مگر اسکے باوجود کراچی کے شہری صبر کئے ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اس وقت میٹرک کے امتحانات کے دوران لوڈ شیڈنگ اور مختلف سینٹرز کی تبدیلیوں نے طلباء اور والدین کو پریشان کر رکھا ہے۔