’ڈپٹی اٹارنی جنرل، آپ نے بھی تو ٹوکری کے حساب سے مقدمات بنائے‘، فیصل جاوید کی درخواست پر جج کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللّٰہ خان نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید عمرے کے لیے جانا چاہتے ہیں، آج ان کی فلائٹ ہے، ایف آئی آر کی بنیاد پر کسی کو بیرونِ ملک جانے سے نہیں روکا جا سکتا۔
عدالت میں موجود ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار کو 2 ماہ پہلے مقدمات کی تفصیلات فراہم کیں، درخواست گزار ان کیسز میں پیش نہیں ہوئے، درخواست گزار کا نام پی این آئی ایل سے نکالا گیا، جن کیسز میں پیش نہیں ہوئے، ان کی بنیاد پر نام پاسپورٹ کنٹرل لسٹ میں ڈالا گیا، درخواست گزار ان کیسز میں مفرور ہیں، ان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے جا چکے ہے، ہم نے عدالتی احکامات مانے، گرفتار کرنا ہوتا تو ایئر پورٹ سے کر لیتے۔
جسٹس وقار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل! آپ نے بھی تو ٹوکری کے حساب سے مقدمات بنائے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے ایئرپورٹ پر آف لوڈ کرنے کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کردی۔
درخواست گزار فیصل جاوید نے عدالت میں اپنے مؤقف میں کہا کہ مجھے اس عدالت نے حفاظتی ضمانت دی ہے، عمرے کی ادائیگی کے لیے جانا چاہتا ہوں، آج روانگی ہے، ٹکٹ لیا ہوا ہے، جو مقدمات تھے ان میں بری ہو چکا ہوں۔
اس پر جسٹس وقار احمد نے کہا کہ آپ بھی آخری وقت میں عدالت آئے ہیں، کیسز تھے تو پہلے آنا چاہیے تھا۔
فیصل جاوید نے کہا کہ حکومت نے 3 دن پہلے ہی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں فیصل جاوید سے سوال کیا کہ ہم نے تفصیلات 2 ماہ پہلے فراہم کی تھیں، یہ کیوں پیش نہیں ہوئے؟
نمائندہ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ پی سی ایل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جبکہ ای سی ایل کابینہ ڈویژن دیکھتی ہے۔
بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے حکومت کو 17 مارچ تک مکمل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں بھاگ کر کہاں جائیں گے، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ریمارکس
پنجاب حکومت نے شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت طلب کرنے پر سپریم کورٹ نے اسپیشل پروسیکیوٹر کی سرزنش کردی۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں:جی ایچ کیو حملہ کیس، شیخ رشید نے فرد جرم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی
پنجاب حکومت کے اسپیشل پروسیکیوٹر کو تنبیہ کرتے ہوئے جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ التوا مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آئیں، التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا۔
اسپیشل پروسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شیخ رشید کےخلاف کیا شواہد ہیں، شیخ رشیدکے وکیل سردار رازق بولے؛ جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے ہیں، وہ فائل کا حصہ ہیں۔
مزید پڑھیں: سیاسی روزہ رکھا ہے، پتا ہے کب کھولنا ہے‘ شیخ رشید کی 9 مئی مقدمات میں پیشی کے بعد گفتگو’
جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ خدا کا خوف کریں شیخ رشید 50 مرتبہ ایم این اے بن چکا ہے، بزرگ آدمی ہیں بھاگ کر کہاں جائیں گے۔
وکیل سردار رازق بولے؛ حکومت مہلت خود مانگتی ہے الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہوگا، زمین گرے یا آسمان پھٹے اس عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں:
شیخ رشید کے وکیل سردار رازق کی جانب سے بریت کی درخواست پر سماعت اسی ہفتے مقرر کرنے کی استدعا پر جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے اس کی پرواہ نہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپیل اسپیشل پروسیکیوٹر بریت پنجاب حکومت جسٹس ہاشم کاکڑ جی ایچ کیو حملہ کیس سپریم کورٹ شیخ رشید