وٹس ایپ نے ایموجی ری ایکشنز انٹر فیس میں کیا بہتری لائی؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
وٹس ایپ نے اپنے تازہ ترین بیٹا اپ ڈیٹ میں ایموجی ری ایکشنز کے انٹرفیس کو بہتر بنایا ہے، جس سے اس کا استعمال مزید آسان اور بصری طور پر دلکش بن گیا ہے۔ یہ اپ ڈیٹ WhatsApp beta for Android 2.25.6.15 پر دستیاب ہے جو Google Play Store پر اپ ڈیٹ کی صورت میں فراہم کی گئی ہے۔
اپ ڈیٹ کے ذریعے چیٹس، گروپوں، اور چینلز میں ایموجی ری ایکشنز کے ساتھ تعامل کا طریقہ بہتر کیا گیا ہے، جس سے صارف کا تجربہ مزید ہموار اور منظم ہوگیا ہے۔ ایموجی ری ایکشنز کی پیشکش کو مزید بہتر بنایا گیا ہے، خاص طور پر چینلز میں، جہاں ری ایکشنز زیادہ ہوتے ہیں اور ان کا حجم بڑھ سکتا ہے۔ پہلے، ایموجی ری ایکشنز طویل عمودی فہرست میں ظاہر ہوتے تھے جس سے اسکرولنگ کا عمل مشکل بن سکتا تھا، خاص طور پر زیادہ مصروف چینلز میں۔ اب نئے اپ ڈیٹ میں، ایک کمپیکٹ ڈیزائن متعارف کرایا گیا ہے جس میں ہر قطار میں چار ری ایکشنز دکھائی دیتے ہیں، اس سے اسکرولنگ کی ضرورت کم ہو گئی ہے اور اسکرین کی جگہ کا بہتر استعمال ممکن ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: وٹس ایپ وائس میسج ٹرانسکرپٹ فیچر لانچ، پاکستانی صارفین کو کیا فائدہ ہوگا؟
یہ نیا ڈیزائن خاص طور پر چینلز کے لیے فائدہ مند ہے، جہاں صارفین کی شناخت پوشیدہ ہوتی ہے اور ری ایکشنز کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ تاہم وٹس ایپ نے چیٹس اور گروپوں میں بھی ایموجی ری ایکشنز کو بہتر بنایا ہے۔
چینلز کے نئے لے آؤٹ میں ایموجی ری ایکشنز صاف اور منظم طریقے سے دکھائے جاتے ہیں، جس سے نیویگیشن تیز اور موثر ہو گئی ہے۔ چیٹس اور گروپس میں ایموجی ری ایکشنز کی فہرست اب بھی عمودی ہے، لیکن اس میں اوپر کی طرف جدید اور بہتر نظر آنے والے ٹیبز متعارف کرائے گئے ہیں۔ ہر ری ایکشن کے ساتھ اس شخص کا نام ظاہر کیا جاتا ہے جس نے اس پر ردعمل دیا، جس سے صارفین کے درمیان بات چیت میں وضاحت برقرار رہتی ہے۔
یہ نئی ایموجی ری ایکشنز شیٹ فی الحال منتخب بیٹا ٹیسٹرز کے لیے دستیاب ہے، جنہوں نے WhatsApp beta for Android کا تازہ ترین ورژن اپ ڈیٹ کیا ہے۔ یہ اپ ڈیٹ آنے والے ہفتوں میں مزید صارفین تک پہنچے گی، جس سے مختلف ڈیوائسز پر اس کی رسائی اور صارف کا تجربہ بہتر ہوگا۔
مزید پڑھیں: وٹس ایپ ویب کا نیا فیچر، صارفین کو مزید کتنا انتظار کرنا ہوگا؟
وٹس ایپ اپنے ڈیزائن اور انٹرفیس کو مسلسل بہتر بنا رہا ہے تاکہ نیویگیشن کو ہموار اور پیغامات کے تبادلے کو مزید دلچسپ بنایا جا سکے۔ اس طرح کے اپ ڈیٹس، وٹس ایپ پیغامات کے پلیٹ فارم کو زیادہ مؤثر اور صارف دوست بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایموجی تھمبس اپ ایموجی وٹس ایپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایموجی وٹس ایپ میں ایموجی ری ایکشنز وٹس ایپ اپ ڈیٹ گیا ہے
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
مصطفی کمال(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواں گا۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔