رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں، مغفرتوں اور جہنم سے نجات کا موسم بہار ہے۔ اس مہینے کو تین عشروں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سے ہر عشرہ اپنے خاص فضائل اور برکات رکھتا ہے۔ پہلے عشرہ میں رحمت، دوسرے عشرہ میں مغفرت، اور تیسرے عشرہ میں جہنم سے آزادی اور نجات کی خصوصی مرحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ یہاں ہم دوسرے عشرہ رمضان کے فضائل کو قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور مولانا رومی کے اقوال کی روشنی میں بیان کریں گے۔
قرآن کریم کی روشنی میں دوسرے عشرہ کی اہمیت: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں رمضان المبارک کی عظمت کو واضح فرمایا ہے، خاص طور پر اس عشرہ میں توبہ اور مغفرت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ لہٰذا دوسرے عشرہ رمضان میں کثرت استغفار و معمول بنائیں۔
ترجمہ: رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور رہنمائی اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح دلیلیں رکھتا ہے۔ سورۃ البقرہ (2:185)
اس آیت میں رمضان کو ’’مہینہ ہدایت‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ دوسرا عشرہ، جس میں بندہ اپنے گناہوں سے توبہ استغفار کرتا ہے، قرآن کی ہدایت کو اپنانے کا بہترین موقع ہے۔
ترجمہ:کہہ دیجیے اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر لی، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ بے شک اللہ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ سورۃ الزمر (39:53)
دوسرے عشرہ میں اللہ کی رحمت سے امید باندھتے ہوئے مغفرت طلب کرنا اس آیت کا عملی مظہر ہے۔
احادیث مبارکہ میں دوسرے عشرہ کی فضیلت: نبی کریم ﷺ نے رمضان کے عشروں کی اہمیت کو واضح فرمایا ہے۔ دوسرے عشرہ کے حوالے سے درج ذیل احادیث قابل ذکر ہیں۔
ترجمہ: رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، درمیانی(دوسرا) عشرہ مغفرت، اور آخری عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔سنن ابن ماجہ ( 1641 )
یہ حدیث دوسرے عشرہ کو ’’مغفرت کا زمانہ‘‘ قرار دیتی ہے۔ اس عشرہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے گناہ معاف فرماتے ہیں، بشرطیکہ وہ خلوص دل سے توبہ کریں۔
ترجمہ:جو شخص ایمان اور احتساب سے رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔(صحیح بخاری: 38)
دوسرا عشرہ اس مغفرت کو حاصل کرنے کا سنہری موقع ہے، کیونکہ یہ وہ وقت ہے جب بندہ پہلے عشرہ کی عبادت کے بعد روحانی طور پر تیار ہوتا ہے۔ ۔
مولانا رومی کے اقوال میں دوسرے عشرہ کی عکاسی: مشہور عالم حضرت مولانا جلال الدین رومی نے استغفار ، توبہ، مغفرت اور روحانی پاکیزگی پر زور دیا ہے۔ ان کے اقوال دوسرے عشرہ رمضان کی معنویت کو اجاگر کرتے ہیں۔
فرماتے ہیں ’’دل کو صاف کرنا ایسے ہے جیسے آئینہ کو صاف کرنا۔ جب تک آئینہ صاف نہ ہو، اس میں تصویر نظر نہیں آسکتی۔‘‘ اس لئے دل کے آئینہ کو پوری طرح صاف کرو(مثنوی معنوی)
رمضان کا دوسرا عشرہ دل کی صفائی کا وقت ہے۔ گناہوں سے توبہ کر کے انسان اپنے دل کو اللہ کی رحمت کے لیے تیار کرتا ہے۔توبہ و استغفار کی بارش سے گناہوں کی خاک دھل جاتی ہے، اور روح کی زمین ہری بھری ہو جاتی ہے۔ (دیوانِ شمس تبریزی) یہ قول دوسرے عشرہ کی روحانی بارش کو بیان کرتا ہے، جہاں توبہ اور استغفار سے گناہ دھل جاتے ہیں۔
دوسرے عشرہ میں اعمال کی تجاویز: دوسرے عشرہ کے فضائل کو سمیٹنے کے لیے درج ذیل اعمال مفید ہیں: -1کثرت سے استغفار۔-2 تلاوت قرآن: رمضان میں قرآن ختم کرنے کی کوشش کریں۔ -3 صدقہ و خیرات:غریبوں کی مدد کر کے اللہ کی رضا حاصل کریں۔ -4 تراویح کا اہتمام کریں اورنمازِ تہجد ادا کریں۔رات کے آخری پہر میں اللہ سے دعا کریں۔ کہ یہ وقت دعائوں کی قبولیت اور برکتوں کے نزول کا وقت ہے۔
رمضان کا دوسرا عشرہ گناہوں سے پاکیزگی اور اللہ کی مغفرت حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ قرآن و حدیث کی تعلیمات اور اللہ والوں کے ا قوال اور تجربات کے مطابق اس عشرہ میں توبہ، استغفار اور عبادت کو اپنا شعار بنایا جائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس عشرہ کی برکات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دوسرے عشرہ کی اللہ تعالی رمضان کا رمضان کے اللہ کی کی رحمت
پڑھیں:
پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال—فائل فوٹووفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک صوبہ دوسرے صوبے کے پانی کا ایک قطرہ بھی سلب نہیں کر سکتا، صوبائی منافرت پیدا کرنے کے بجائے اس معاملے کو انجنیئرز کے حوالے کریں۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جذبات بھڑکانے کی سیاست کی تو واٹر سیکیورٹی معاملے پر مشکلات ہوں گی، اس پر نقصان سب کا ہو گا ایک صوبہ نہیں ہارے گا، تمام صوبے نقصان اٹھائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سال بھی بارشیں 40 فیصد کم ہوئی ہیں، آنے والے سالوں میں سیلاب اور بدترین خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے ملک کو اس وقت فوڈ اور واٹر سیکیورٹی کے 2 بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔