عید کے بعد احتجاج ہوتا نظر نہیں آرہا، پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اور ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ انہیں عید کے بعد جمیعت علمائے اسلام سے اتحاد تو کیا احتجاج ہوتا بھی نظر نہیں آرہا۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور اپنے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں، مجھے انہوں نے نکال دیا، اب کون ایسا ہے جو جان پہ کھیل کے لوگوں کو احتجاج کے لیے باہر نکال سکتا ہے، مجھے توقع نہیں کہ جن لوگوں نے عمران خان کو حصار میں لیا ہوا ہے وہ کوئی احتجاج کر پائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ’عمران خان بار بار گمراہ ہوجاتے ہیں، ہر چیز کی حد ہوتی ہے‘، شیر افضل مروت کی بانی پی ٹی آئی پر تنقید
انہوں نے تحریک انساف کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد ہم ایک بھی مثبت کارکردگی نہیں دکھا سکیں۔ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا اتحاد بھی ممکن نہیں، اگر ہو بھی جاتا ہے تو مولانا فضل الرحمان خود اپوزیشن اتحاد کے سربراہ بنیں گے اور 7، 8 ماہ تاریخ پہ تاریخ دے کر کہیں گے کہ آگے نہیں چل سکتے۔
پارٹی سے نکالے جانے کے سوال پر شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ 3 ماہ میں ان کو نکالنے والوں کو احساس ہوجائے گا کہ مجھے نہیں نکالنا چاہیے، میں خود بھی عمران خان کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں، میں نے 3 ماہ کے لیے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا ہے، اس عرصے میں اگر عید کے بعد احتجاج ہوتا بھی ہے تو شامل نہیں ہوں گا۔
پارٹی میں فارورڈ بلاک بننے کے امکان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہے کہ ہم ٹوٹنے والے لوگ نہیں، پیسے دے کر ہمارے بندے توڑے جاسکتے ہیں، فارورڈ بلاک بنانے کی باتیں ہورہی ہیں، اگر وہ 11 لوگ ہیں اور 16 لوگ انہیں درکار ہے تو پیسوں کے آگے کون ٹھہر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مجھے پارٹی سے کیوں نکالا گیا؟ شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا
انہوں نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بارے میں کہا کہ جب پورے پاکستان میں تحریک انصاف کا شیرازہ بکھر گیا تھا تو خیبرپختونخوا میں علی امین گنڈاپور نے پارٹی تنظیم برقرار رکھی، باقی پورے پاکستان میں برائے نام تنظیمیں ہیں۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اگر علی امین گنڈاپور کو اس کارکردگی کے باوجود بھی پیچھے دھکیلا جارہا ہے تو پھر ان کا بھی کوئی سیاسی مستقبل نہیں رہ گیا، ان کے خلاف بھی وہی لوگ وی لاگز کررہے ہیں جو میرے خلاف کررہے تھے اور وہی سازش ہے، ان پر ہاتھ ڈالا گیا تو پارٹی کا شیرازہ خیبر پختونخوا میں بھی بکھر جائے گا۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے متعلق کہا کہ کچھ رضاکار بہت خلوص اور ذمہ داری سے پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا چلاتے ہیں، تاہم انہوں نے عمران ریاض، شہباز گِل اور عادل راجہ کا نام لے کر کہا کہ وہ لوگ ڈالروں کے چکر میں ریاست اور فوج پر حملہ آور ہورہے ہیں اور یہاں کی پارٹی قیادت کے کیے پر پانی پھیرتے ہیں۔ کبھی جھوٹی خبریں بناتے ہیں اور کبھی کسی کو غدار بناتے ہیں، اور گالم گلوچ پر لوگوں کو راغب کرتے ہیں۔ اب یہ لوگ اتنے بیباک ہوگئے ہیں کہ خود عمران خان بھی انہیں کنٹرول نہیں کرسکتے کیوں کہ ان کا مقصد پیسہ کمانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
sher afzal marwat احتجاج جے یو آئی ف شیر افضل مروت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جے یو ا ئی ف شیر افضل مروت علی امین گنڈاپور شیر افضل مروت پی ٹی ا ئی انہوں نے کا کہنا کے بعد کہا کہ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں، شیر افضل مروت کا دعوٰی
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو 60 دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 دن گزر گئے ہیں، اب صرف 45 دن باقی ہیں، کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی کی رہائی ممکن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے دعوٰی کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو 60 دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 دن گزر گئے ہیں، اب صرف 45 دن باقی ہیں، کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی کی رہائی ممکن ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں گروپ بندی ابتدا سے تھی، پی ٹی آئی میں آپ کو اپنے آپ مضبوط کرنے کیلئے کسی کے پیچھے چھپنا پڑتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان پر تنقید سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا کہ سوشل میڈیا گروپ کا کنٹرول علیمہ خان کے پاس ہے، علیمہ خان نے تو میری بیماری کا مذاق بھی اڑایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ کو آتے ہی بغیر کسی کوالیفکیشن کے سیکریٹری جنرل بنا دیا گیا، مجھے پارٹی سے نکالنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میں مورثی سیاست کے خلاف تھا، بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔
میں نے پی ٹی آئی کی تمام لیڈرشپ کی مفت وکالت کی ہے، میں نے 90 جلسے کئے، ایک روپیہ پارٹی سے نہیں لیا، میں نے بانی پی ٹی آئی کے 74 کیسز میں وکالت کی جب کہ سلمان صفدر کو دسمبر 2024ء تک 61 کروڑ روپے دیئے جا چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہورہے، 3 مواقع ایسے تھے، جس میں ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی بالکل قریب تھی، 8 اکتوبر کے مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی نے 45 دن میں الیکشن میں منتخب ہو کر اسمبلی پہنچنا تھا۔
ہم نے دسمبر میں دوبارہ مذاکرات شروع کئے، ابھی جو مذاکرات ہورہے ہیں اس میں 2 شرائط ہیں کہ بانی پی ٹی آئی چپ رہیں اور سوشل میڈیا کو لگام دیں، میرا خیال ہے بانی پی ٹی آئی کی خاموشی اسی کا تسلسل ہے۔سلمان اکرم راجہ زندگی میں کسی پارٹی کا حصہ نہیں رہے، مجھے ڈیڑھ ماہ بعد سلمان اکرم راجہ پی ٹی آئی میں نظر نہیں آرہے۔