تعلیمی ادارے 4 دن لگاتار بند،حکومت نے اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اتر پردیش ( اے بی این نیوز)اتر پردیش میں عام تعطیل،مارچ کا مہینہ چل رہا ہے۔ دفتر والے، سکول کے بچے چھٹیوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس مہینے بہت سے تہوارہو تے ہیں۔سال 2025 کا مارچ کا مہینہ شروع ہو چکا ہے۔ اس مہینے میں ہولی سے عید تک کئی تہوار ہوتے ہیں۔ ایسے میں ہر کوئی اس مہینے کی چھٹیوں کے لیے بے تاب ہے۔اترپردیش میں ہولی کے موقع پر اس سال سرکاری ملازمین، اسکول کالج کے طلباء اور بینک ملازمین کو بڑا آرام ملنے والا ہے، ریاستی حکومت کے سرکاری کیلنڈر کے مطابق ہولی پر کل چار دن کی مسلسل تعطیل ہوگی۔
حکومت کے سرکاری تعطیل کے کیلنڈر کے مطابق، 13 مارچ جمعرات کو ہولی کے دن کے موقع پر چھٹی ہوگی۔ اس کے بعد 14 مارچ کو ہولی کی چھٹی ہوگی۔ مارچ کے مہینے میں رمضان المبارک کا تہوار بھی شروع ہو چکا ہے۔ رمضان ختم ہونے کے بعد عید الفطر آتی ہے۔ جو ایک ریاستی تہوار ہے۔ اس دن بھی تمام سکول، کالج، سرکاری دفاتر اور دفاتر بند رہیں گے۔ 31 مارچ کو عید کے موقع پر چھٹی ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پیوٹن کا ایسٹر کے موقع پر یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان
MOSCOW, RUSSIA:روس کے صدر ویلادیمیرپیوٹن نے ایسٹر کے موقع پر یوکرین میں یک طرفہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن نے ایسٹر کے موقع پر یوکرین میں جنگ بندی کا اعلان کیا اور اپنی فورسز کو ہفتے کی شام 6 بجے سے تمام کارروائیوں ختم کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے اپنی فوج کو ہفتے کی شام 6 بجے سے اتوار کی شام تک کارروائیاں ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔
کریملن میں ملاقات کے دوران پیوٹن نے روسی آرمی چیف ویلیری گیراسیموف کو بتایا کہ انسانی بنیاد پر روس اپنے طور پر ایسٹر جنگ بندی کا اعلان کر رہا ہے اور اس دورانیے میں تمام افواج کو اپنی سرگرمیوں روکنے کا حکم ہے۔
پیوٹن نے اپنے آرمی چیف کو فوج سرگرمیاں موقف کرنے کا حکم دےدیا—فوٹو: رائٹرز
پیوٹن نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یوکرین بھی اس مثال کی پیروی کرے گا لیکن اس دوران ہماری افواج دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزی اور اشتعال انگیزی سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں گی۔
روسی صدر نے اپنے آرمی چیف کو کہا کہ جنگ بندی کے دوران دشمن کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت کی گئی یا کوئی ایسا اقدام کیا گیا تو اس کا جواب دینے کے لیے ہماری فوج کو مکمل طور پر تیار رہنا چاہیے۔