برطانیہ کو ممکنہ دوسری ’نورو وائرس‘ کی لہر کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
برطانوی صحت کے حکام کے مطابق برطانیہ کو دوسری نورو وائرس کی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انہوں نے خبردار کیا تھا کہ جن لوگوں کو حال ہی میں یہ بیماری ہوئی ہے وہ دوبارہ خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ماربرگ وائرس کیا ہے اور یہ کتنا خطرناک ہے؟
یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) نے خبردار کیا ہے کہ وائرس کی لیبارٹری رپورٹس، جو متلی، الٹی اور اسہال کا سبب بن سکتی ہیں، اب تک کی بلند ترین سطح پر ہیں۔
UKHSA کی لیڈ ’ایپیڈیمولوجسٹ‘ ایمی ڈگلس نے کہا کہ اس وقت کیسز کی تعداد غیر معمولی طور پر زیادہ ہے۔
این ایچ ایس کے نئے اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ وائرس کے مریضوں کے لیے بستروں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 150 فیصد زیادہ ہے۔
صحت کے حکام کا خیال ہے کہ ایک مخصوص نورو وائرس تناؤ کیسز کو بڑھا سکتا ہے کیونکہ جو لوگ پہلے متاثر ہو چکے ہیں ان میں قوت مدافعت نہیں ہو سکتی۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ جو لوگ حال ہی میں نورو وائرس سے بیمار ہوئے ہیں ان کے دوبارہ اس میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین میں پھیلا نیا پر اسرار وائرس ’ایچ ایم پی وی‘ کیا ہے؟
ایمی ڈگلس کے مطابق ہم صحت اور سماجی نگہداشت کی ترتیبات جیسے اسپتالوں اور نگہداشت گھروں میں اس کے اثرات زیادہ دیکھ رہے ہیں۔
نورو وائرس کی علامات بڑی عمر کے بالغوں، چھوٹے بچوں اور ان لوگوں میں زیادہ شدید ہو سکتی ہیں جو مدافعتی نظام سے محروم ہیں۔
ایمی ڈگلس کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اسہال اور الٹی ہو رہی ہے، تو براہِ کرم آپ کی علامات بند ہونے کے 48 گھنٹے تک اسپتالوں اور نگہداشت گھروں میں نہ جائیں یا کام، اسکول یا نرسری پر واپس نہ جائیں اور دوسروں کے لیے کھانا تیار نہ کریں، کیونکہ آپ اس دوران بھی وائرس منتقل کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایمی ڈگلس برطانیہ نوروائرس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ نوروائرس نورو وائرس وائرس کی یہ بھی
پڑھیں:
دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا
لاہور(آئی این پی )لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے قرار دیا ہے کہ دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے لیکن یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی۔
بالائی علاقوں میں شدید موسمی خرابی سے ملک بھر کی متعدد پروازیں منسوخ، سینکڑوں سیاح پریشان
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کیلئے اسے ماں کے حوالے کر سکتی ہے، موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی جبکہ والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوی دائر نہیں کیا، والد نے بچے کے خرچے کے دعوے میں ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوی دائر کیا۔
اسلام آباد میں ژالہ باری کے بعد گاڑیوں کی ونڈ اسکرین اور شیشوں کی قیمتوں میں اضافہ، شہری نئی پریشانی میں مبتلا
عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نکات کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، اس لئے عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔
مزید :