غزہ کی تعمیر نو کے لیے مصری منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
فلسطین میں غزہ کی تنگ سی ساحلی پٹّی ظالم و غاصب صہیونی اسرائیل نے تقریباً مکمل طور پر تباہ کر ڈالی ہے ۔ اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں ( حماس)کے درمیان ایک سال سے زائد جاری رہنے والی جنگ میں غزہ کے نصف لاکھ جوان ، بوڑھے ، معصوم بچے اور خواتین شہید کیے جا چکے ہیں ۔
غزہ کے تقریباً25لاکھ باشندے بے گھر اور بے آسرا ہیں ۔ صہیونی اسرائیل اور امریکا سمیت اِس کے تمام مغربی حامی و سرپرست ممالک ہنوذ غزہ کو معاف کرنے اور وہاں قیامِ امن کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ امریکی صدر ، ڈونلڈ ٹرمپ، نے تو یہ کہہ کر کہ ’’غزہ سے حماس بھی نکل جائے اور اہلِ غزہ بھی ‘‘ ، پورا غزہ ہی ہڑپ کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔ امریکی صدر غزہ پر فوجی قبضہ کرکے اِسے عالمی عیاشوں کے لیے سیر گاہ(Middle East Riviera) بنانا چاہتے ہیں ۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’ غزہ کے دس لاکھ افراد کو مصر اور اُردن اپنے ہاں بسائے۔ مصر اور اُردن کو ہم اربوں ڈالرز کی مسلسل امداد دیتے چلے آ رہے ہیں ، اس لیے اب دونوں ممالک اب ہماری یہ بات بھی مانیں۔‘‘ عجب زور زبردستی ہے ۔ امریکی مطالبے پر صہیونی اسرائیل باطنی طور پر بے حد خوش ہے ۔ سارا عالمِ اسلام مگر امریکی صدر اور صہیونی اسرائیل کے سامنے بے بس اور بیکس ہے ۔ صہیونی اسرائیل کی من مانیوں کی نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اُس نے کہا ہے :’’(تباہ شدہ) غزہ کے شہریوں کو سعودی عرب اپنے ہاں بسا لے ۔‘‘
سعودی عرب نے بجا طور پر ترنت اسرائیل کے اِس غیر اخلاقی، غیر قانونی اور غیر سفارتی بیان کا استرداد کیا ہے۔ تباہ حال غزہ کی پریشان کن صورتحال اور امریکی و اسرائیلی مطالبات کے پیش منظر میں تمام عرب ممالک خاصے پریشان ہیں ۔ خصوصاً غزہ و پورے فلسطین کے آس پاس بسنے والے عرب ممالک پریشان ہیں کہ تباہ حال غزہ کی تعمیرِ نَو کی جائے تو کیونکر ؟ اور یہ کہ بے آسرا اور بے چھت 2ملین سے زائد تباہ حال اہلِ غزہ کو کہاں لے جایا جائے ؟ اِس پس منظر میں مصر کے دارالحکومت، قاہرہ، میں عرب ممالک (عرب لیگ) کا ایک ہنگامی اور نہائت اہم اجلاس ہُوا ہے ۔
عالمِ عرب کے ہر اہم ملک کا وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ اِس ہنگامی اجلاس میں شریک ہُوا ۔ سب سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ غزہ کے مصائب، مسائل اور تباہی کا شافی حل کیا ہو سکتا ہے ؟ خاص طور پر غزہ کی تعمیر نو کیسے ممکن بنائی جا سکتی ہے؟عرب لیگ کا یہ ہنگامی اجلاس خاصے دباؤ میں منعقد ہُوا ہے ۔ دباؤ یہ ہے کہ اگر عرب و مسلمان ممالک تباہ شدہ غزہ اور خانماں برباد اہلِ غزہ کا کوئی قابلِ قبول حل نہیں نکالتے تو پھر امریکی و اسرائیلی مطالبات سر پر چڑھتے آئیں گے ۔
4مارچ2025 کو مصری دارالحکومت، قاہرہ، میں منعقد ہونے والی عرب لیگ کانفرنس کی صدارت مصر کے حاکم ، عبدالفتاح السیسی، نے کی ۔ اِس کانفرنس کی اہمیت کا اندازہ اِس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یو این او کے سیکریٹری جنرل، انتونیو گوتریس، بھی اِس میں مدعو تھے ۔ عرب لیگ نے غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے جو منصوبہ پیش کیا ہے، اِسے ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کا متبادل کہا گیا ہے اور یہ بھی کہ Egypt,s Gaza Reconstruction Planکے تحت اہلِ غزہ کو غزہ ہرگز چھوڑنے کا نہیں کہا جائے گا ۔ مصری منصوبے کے تحت غزہ کی تعمیرِ نَو پر53ارب ڈالرز خرچ ہوں گے ۔
تعمیرِ نَو تین مراحل (Stages) میں پایہ تکمیل کو پہنچے گی ۔ پہلے مرحلے میں ( جو 6ماہ جاری رہے گا) ٹیکنو کریٹس کی زیر نگرانی غزہ کا ملبہ صاف کیا جائے گا جب کہ بقیہ دونوں مراحل کی تکمیل کے لیے چار سے پانچ سال درکار ہوں گے۔ جب تعمیرِ نَو مکمل ہو جائے گی تو غزہ میں فلسطین اتھارٹی(PA) کی حاکمیت قائم کی جائے گی لیکن’’ حماس‘‘ کو حکومت و انتظامیہ میں شامل نہیں کیا جائے گا ۔ یہ بھی منصوبہ پیش کیا گیا ہے کہ غزہ کی تعمیرِ نَو کے تینوں مجوزہ مراحل میں’’ حماس‘‘ کا کوئی فرد بطورِ ٹیکنوکریٹ بھی رکن نہیں ہوگا۔یہ علیحدہ بات ہے کہ فی الحال’’ حماس‘‘ کو خود کو محروم کیے جانے کا یہ منصوبہ منظور نہیں ہے ۔
’’حماس‘‘ ہی نے غزہ کی حالیہ جنگ لڑی ہے ۔ ایسے میں غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے حماس کو باہر رکھنا اور پھر انتظامیہ سے بھی باہر کیا جانا بظاہر زیادتی نظر آتی ہے ۔ مگر حماس کو نکال باہر رکھنا امریکا اور صہیونی اسرائیل کی اوّلین شرط ہے ۔ اِسی بنیاد پر حماس اور عرب ممالک (عرب لیگ) میں پھڈا پڑنے کے شدید خدشات موجود ہیں ۔سوال مگر یہ ہے کہ مصر جب کہ خود ایک مقروض اور محتاج ملک ہے تو پھرمصری منصوبہ کے تحت غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے درکار 53ارب ڈالرز کی بھاری بھر کم رقم کہاں سے آئیگی ؟ ابھی تک تو اِس بارے کسی نے کوئی کمٹمنٹ نہیں کی ہے ۔
اِس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ (1) عالمِ عرب کے چند دولتمند ممالک زیادہ تر حصہ ڈالیں گے (2) اقوامِ متحدہ کا ادارہ بھی اپنے تئیں کچھ رقم فراہم کرے گا (3) مخیر مغربی ممالک کے دولتمند ادارے عطیات دیں گے ( 4) انتہائی امیر عالمی صنعتی اداروں کو دعوت دی جائے گی کہ وہ غزہ میں سرمایہ کاری کریں ۔ اِس ضمن میں بھی سوال اُٹھ کھڑے ہُوئے ہیں کہ غزہ میں حماس کا مسلّح اثرو رسوخ ختم نہیں ہوگا تو عدم امن کی صورت میں کونسا امیر عالمی ادارہ غزہ میں سرمایہ کاری کا رسک لے گا؟اِس ضمن میں مصر اور اُردن نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ غزہ کے نوجوانوں کو سیکیورٹی اور پولیسنگ کی تربیت دے گا اور پھر اِن تربیت یافتہ نوجوانوں کو غزہ میں تعینات کیا جائے گا ۔
غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے مصری منصوبے کے تحت ممکن ہے 53ارب ڈالرز بھی رفتہ رفتہ اکٹھے ہو جائیں، مگر بنیادی سوال یہ ہے کہ آیا یہ منصوبہ امریکا اور اسرائیل کے لیے بھی قابلِ قبول ہے ؟ اور یہ کہ عالمِ اسلام، بحیثیتِ مجموعی، اِس پلان کو کس نظر سے دیکھ رہا ہے ؟ اِس ضمن میں7مارچ2025کو مصری وزیر خارجہ ( بدر عبدالعاطی) اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی ( اسٹیو ویٹکوف) کے درمیان بات چیت ہُوئی ہے ۔ عبدالعاطی نے مصری منصوبہ امریکی صدر و انتظامیہ کے سامنے رکھنے کا عندیہ دیا ہے ۔ جب کہ امریکی ایلچی نے مبینہ طور پر مصری منصوبے کو ’’پُر کشش عناصر کا حامل اور نیک نیتی کا عکاس‘‘ قرار تو دیا ہے مگر کوئی ٹھوس اور مثبت جواب نہیں دیا ہے ۔
اِسی ضمن میں 8مارچ 2025کو سعودی شہر ، جدہ، میں OICکا ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا ۔ پاکستان کے وزیر خارجہ و ڈپٹی وزیر اعظم ، اسحاق ڈار، بھی اِس اجلاس میں شریک تھے۔ اطلاعات کے مطابق :او آئی سی کے اِس اہم اجلاس نے متفقہ اور متحدہ طور پر غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے مصری منصوبے کی مکمل منظوری بھی دی ہے اور یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ’’عالمی برادری اور بین الاقوامی و علاقائی مالیاتی ادارے اِس منصوبے کے لیے تعاون فراہم کریں۔‘‘ دیکھتے ہیں یہ مطالبہ کہاں تک اور کب تک پورا ہوتا ہے !!
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صہیونی اسرائیل غزہ کی تعمیر امریکی صدر عرب ممالک ن و کے لیے جائے گا عرب لیگ کے تحت یہ بھی غزہ کے ہیں کہ اور یہ
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس) اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے ثالثوں نے ایک نئی تجویز پیش کردی۔
ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے ثالثوں نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد غزہ میں جاری جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔
عہدیدار کے مطابق اس تجویز میں پانچ سے سات سال کی جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا شامل ہے۔
اس حوالے سے حماس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قاہرہ پہنچ رہا ہے جس میں سیاسی کونسل کے سربراہ محمد درویش اور مرکزی مذاکرات کار خلیل الحیّہ شامل ہوں گے۔
گزشتہ ماہ جنگ بندی اس وقت ناکام ہوئی تھی جب اسرائیل نے دوبارہ غزہ پر بمباری شروع کر دی اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو اس ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
اسرائیل کی جانب سے تاحال ثالثوں کی نئی تجویز پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
چند روز قبل حماس نے اسرائیل کی اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا جس میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے بدلے حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ حماس کی مکمل تباہی اور تمام یرغمالیوں کی واپسی سے قبل جنگ ختم نہیں کریں گے جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی سے قبل جنگ کے خاتمے کی یقین دہانی چاہتی ہے۔
فلسطینی عہدیدار کے مطابق حماس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ غزہ کی حکومت کسی ایسی فلسطینی اتھارٹی کو سونپنے پر تیار ہے جس پر قومی اور علاقائی سطح پر اتفاق ہو، خواہ وہ مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی ہو یا کوئی نیا انتظامی ادارہ۔
تاہم نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی آئندہ حکومت میں فلسطینی اتھارٹی کا کوئی کردار نہیں ہوگا جو 2007 سے غزہ پر حکمرانی سے باہر ہے۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس مرحلے پر کسی کامیابی کی پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہے، لیکن موجودہ ثالثی کوشش “سنجیدہ” ہے اور حماس نے “غیر معمولی لچک” کا مظاہرہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 61 ہزار 700 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت معصوم نہتے خواتین اور بچوں کی ہے۔
دوسری جانب قاہرہ میں فلسطینی سفارتخانے نے اپنے عملے کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے خاندانوں سمیت رفاہ بارڈر کے قریب واقع مصری شہر العریش منتقل ہو جائیں۔ یہ عملہ غزہ سے زخمیوں کے مصر کے اسپتالوں میں علاج اور انسانی امداد کی ترسیل کے انتظامات میں مصروف تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کیساتھ اسپیس ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، وزیراعظم جامشورو: مسافر وین پہاڑی سے گر گئی، خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام اسلام آباد میں تاریخ رقم: 35 روز میں انڈر پاس کی تعمیر کا آغاز وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان پیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم