ویب ڈیسک : سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے زندہ بیٹے کو سرکاری ریکارڈ میں مردہ قرار دے دیا گیا۔

 محکمہ صحت نے زندہ شخص کو مردہ قرار دیے جانے کی رپورٹ عدالت میں جمع کروادی، سیکریٹری صحت، ڈی جی صحت، ایڈیشنل سیکریٹری صحت نے رپورٹ جمع کروائی۔

ہائیکورٹ سکھر میں من پسند لوگوں کو بھرتی کرنے سے متعلق کیس چل رہا ہے۔محکمہ صحت نے لیاقت شاہ کے مردہ ہونے کی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی، کیس میں عدالت کو گمراہ کرنے کے لیے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جمع کروایا گیا۔

حج اور عمرہ زائرین کو ہنگامی طبی امداد دینے کیلئے اسکوٹر سروس کا آغاز

ڈاکٹر لیاقت علی شاہ خیرپور کے سرکاری آنکھوں کے اسپتال میں کنٹریکٹ پر انچارج مقرر ہیں۔ لیاقت علی شاہ پر بطور ڈی ایچ او من پسند 161 سے زائد ملازمین کی بھرتی کا الزام عائد ہے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: علی شاہ

پڑھیں:

عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔

سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔

(جاری ہے)

اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سابق ائیر وائس مارشل کا کورٹ مارشل، وزارت دفاع سے ریکارڈ طلب
  • پاکستان سپر لیگ 10 شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز’’براہ راست دیکھنے‘‘ کا نیا ریکارڈ قائم
  • عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
  • علامہ اقبال نے مردہ قوم کو شعور دیا: احسن اقبال
  • علامہ اقبالؒ نے مردہ قوم کو شعور دیا، احسن اقبال
  • اسٹیڈیم سے نام ہٹانے کا معاملہ؛ سابق کپتان بھڑک اُٹھے، عدالت جانے کا اعلان
  • پی ایس ایل کی لائیو ویور شپ نے نئے ریکارڈ قائم کردیے
  • ‘مردہ’ شخص زندہ ہوکر نادرا دفتر پہنچ گیا، ‘ہر جگہ الرٹ آتا ہے کہ آپ مرچکے ہیں’
  • کینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی: وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ
  • سابق امریکی صدر کینیڈی کے قتل سے متعلق 10 ہزار صفحات پر مشتمل ریکارڈ جاری