پاکستانی لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دے کر چین اسمگل کرنے والا منظم گروہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن نے ایک بڑی کارروائی کے دوران پاکستانی لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دے کر چین اسمگل کرنے والے گروہ کے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والے ملزمان کی شناخت شوگئی (یوسف)، عبد الرحمٰن اور محمد نعمان کے نام سے ہوئی ہے جبکہ متاثرہ لڑکی کو بھی حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ملزمان متاثرہ لڑکی کو شادی اور ملازمت کا جھانسہ دے کر چین اسمگل کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور وہ فلائٹ نمبر CZ6034 کے ذریعے چین جا رہے تھے۔
ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ گروہ پاکستانی لڑکیوں کو چینی شہریوں سے شادی کروا کر انہیں چین اسمگل کرنے میں ملوث ہے۔ اس منظم گینگ میں کئی خواتین بھی شامل ہیں جو غریب اور ضرورت مند لڑکیوں کو تلاش کر کے انہیں شادی کے لیے آمادہ کرتی تھیں۔
اس گروہ کے ملزمان متاثرہ لڑکیوں کو چینی شہریوں کے ساتھ شادی پر آمادہ کرتے تھے اس کے بعد ان کا ڈیٹا اور دستاویزات ایجنٹ عبد الرحمٰن اور محمد نعمان کے حوالے کیے جاتے تھے جو چینی ایجنٹ پاول کے ساتھ رابطہ رکھتے اور پاول بھاری رقوم کے عوض چینی کلائنٹ کا بندوبست کرتا تھا اس کے علاوہ ملزمان پاکستانی لڑکیوں کے سفری دستاویزات اور دیگر سہولیات بھی فراہم کرتے تھے۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزمان نے متاثرہ لڑکی کی والدہ سے 10 لاکھ روپے میں معاملات طے کیے تھے جن میں سے ڈیڑھ لاکھ روپے کی ادائیگی کی جا چکی تھی جبکہ ملزمان نے متاثرہ لڑکی سے بلیک میلنگ کے لیے 10 لاکھ روپے کا قرض لینے کا اشٹام بھی بنوایا تھا۔
ایف آئی اے حکام نے تینوں ملزمان کو گرفتار کر کے مزید تحقیقات اور قانونی کارروائی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سیل اسلام آباد منتقل کر دیا ہےجبکہ اس گروہ کے دیگر افراد کی گرفتاری کے لیے بھی کارروائی جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی لڑکیوں چین اسمگل کرنے متاثرہ لڑکی لڑکیوں کو کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کااپنی چائے کی کاشت اور اس کی تجارت کرنے کا فیصلہ
پاکستان نے اپنی چائے کی کاشت اور اس کی تجارت کا فیصلہ کیا ہے جس میں چین،پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت چینی سرمایہ کاری کو سب سے زیادہ امید افزا ء اور تبدیلی لانے والا آپشن سمجھا جا رہا ہے، ابتدائی طور پر چینی اور سری لنکن چائے کے بہترین معیار کے پودے قومی نرسریوں کے ذریعے تقسیم کرنے ، کلسٹر فارم اور پودا لگانے کے ماڈلز کے ذریعے سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام اس حکمت عملی کے تحت پاکستان کے 650 ملین ڈالر سالانہ چائے کے درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے خیبر پختونخوا ہ میں بڑے پیمانے پر چائے کی کاشت کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔اس کے تحت 2030 تک مانسہرہ میں 600 ایکڑ پر نجی چائے کے باغات قائم کرنا شامل ہے جس سے سالانہ 2,500 میٹرک ٹن سبز پتے پیدا کرنے کا تخمینہ ہے اور 2040 تک مکمل طور پر مربوط چائے کی صنعت کی بنیاد میسر آئے گی۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا کہ چائے کی پروسیسنگ، پیکیجنگ اور برانڈنگ میںموثراقدامات پاکستانی چائے کو عالمی منڈی میں منفری حیثیت دلوانے میں مدد دیں گے۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے قومی چائے پالیسی کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد خورشید نے اس بات پر زور دیا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے جس میںچینی پارٹنرز اہمیت کے حامل ہیں۔ایف اے او کے حکام نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے چائے کے شعبے کی طویل مدتی کامیابی بیرونی سرمایہ کاری، مضبوط توسیعی خدمات اور عالمی معیار کی پروسیسنگ کے معیار پر منحصر ہوگی جن میں چینی تعاون پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان سالانہ 252,000 ٹن چائے استعمال کرتا ہے اور اس کا 99فیصددرآمد کرتا ہے۔ چائے کی کاشت سے کھیتوں میں 10ہزار افراد کو روزگار کے مواقع ملنے کا امکان ہے ۔