ایران سے 11 لاکھ افغان مہاجرین بے دخل
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ایران نے 11 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے بے دخل کردیا ۔
ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے کہا کہ ایران مزید افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا جس کے باعث سرحدوں کی نگرانی کو مزید سخت کیا جا رہا ہے تاکہ غیر قانونی آمدورفت کو روکا جا سکے۔
ادھر افغانستان کی طالبان حکومت نے ایران اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ مہاجرین کی واپسی کے عمل کو زبردستی کے بجائے منظم اور مربوط طریقے سے انجام دیا جائے۔
طالبان نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ افغان شہریوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کریں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ایران میں تقریباً 40 لاکھ افغان باشندے مقیم ہیں جن میں سے زیادہ تر غیر دستاویزی ہیں جبکہ ایرانی میڈیا کے مطابق یہ تعداد 60 سے 80 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔
2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تقریباً 10 لاکھ نئے افغان مہاجرین ایران پہنچے جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کی وزارت داخلہ نے بھی تمام افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ 2025 تک ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کو 31 مارچ تک پاکستان سے نکلنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس کی تعمیل نہ کرنے کی صورت میں یکم اپریل سے جبری بے دخلی کا عمل شروع کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب
افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)افغان مہاجرین کے جعلی پاکستانی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے پشاور کی 15 یونین کونسل کی سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے اور اپنے خاندان میں شامل کرنے والے پاکستانیوں کی نشان دہی بھی کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر بازار، گنج بازار، نمک منڈی، جناح پارک روڈ، دیر کالونی، زرگر آباد، پیپل منڈی، حیات آباد، افغان کالونی سمیت مختلف علاقوں میں رہائش پذیر اور بازاروں میں کاروبار کرنے والے مہاجرین کی گرفتاریوں کے لیے ان کی فہرستوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔