عالم دین کے خلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں تنگ نظری ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
مولانا فضل الرحمان : فوٹو فیس بک
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دہشت گرد جہاد کا نام لے کر مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں، ایک عالم دین کے خلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں تنگ نظری ہے۔
مولانا فضل الرحمان نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ پہنچے جہاں انہوں نے مولانا حامد الحق کی شہادت پر انکے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ بندوق عالم دین کے خلاف کیسے استعمال ہو سکتی ہے، ایک عالم دین کے خلاف بندوق اٹھانا تنگ نظری ہے جہاد نہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فرقوں کو حکومت اور ریاستی ادارے لڑاتے ہیں، الزام کسی اور پر ڈالتے ہیں، ہمارے خون پر ڈالرز کما کر شرم نہیں آتی۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ مولانا حسن جان کو شہید کیا گیا اپنے استاد کے قاتل کو مجاہد کیسے کہیں؟ دل سے بد دعائیں نکلتی ہیں، یہ مجاہد نہیں، قاتل اور مجرم ہیں، یہ کالی آندھیاں گزر جائیں گی، یہ مدارس، یہ عالم دین رہیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے یوں احساس ہو رہا تھا یہ حملہ حامد الحق پر نہیں میرے گھر میرے مدرسے پر ہوا، یہ حملہ میرے مادر علمی پر ہوا ہے، جے یو آئی اسلحہ کی سیاست نہیں کرتی، ایک مسلمان کی زندگی سے کھیلنا کیا اس کو ہم جہاد کہیں گے؟
انکا کہنا تھا کہ دہشت گرد مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں، یہ لوگ جہاد کا نام لے کر جنت کا راستہ دکھا رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ تم مجاہد نہیں قاتل ہو، مجرم ہو۔ دل سے بد دعائیں نکلتی ہیں، پہلے ہم کہتے تھے اللّٰہ ان کو ہدایت دے، ان مظلوم لوگوں کی بد دعاؤں سے ڈرو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان عالم دین کے خلاف نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل اور اس کےحامیوں کوغزہ کی تعمیر نو کا خرچہ اٹھانا چاہئے؛ اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت، امریکہ اور دیگر بڑے ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ مل کر غزہ کی تعمیر نو کے لیے رقم ادا کرے۔
فرانسسکا البانیز نے لندن میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی کہ غزہ میں نسل کشی کا مکمل جائزہ لیا جائے اور نہ صرف اسرائیل بلکہ نسل کشی میں اس کا ساتھ دینے والے تمام ممالک پر پابندیاں عائد کی جائيں۔
اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو کے لیے نہ صرف اسرائیل بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے امریکا، جرمنیی، برطانیہ اور اٹلی رقم فراہم کریں۔
فرانسسکا البانیز نے غزہ کی صورت حال کا ذمہ دار اسرائیل، امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی کو قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں استعمال ہونے والے اسلحہ امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی نے فراہم کیا تھا۔اس لئے غزہ کی تباہی کا ذمہ دار صرف حملے کرنے والا اسرائیل ہی نہیں بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں۔
فرانسسکا البانیز نے مطالبہ کیا کہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو کے لیے نہ صرف اسرائیل بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے امریکا، جرمنیی، برطانیہ اور اٹلی رقم فراہم کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہری آبادی، رہائشی علاقوں، اسپتالوں، اسکولوں اور بنیادی ڈھانچے کو جس پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل نہیں بلکہ اس کے سہولت کاروں کی بھی ہے۔
فرانسسکا البانیز کا کہنا تھا کہ جن ممالک نے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کیا جنھوں نے سیاسی و سفارتی تحفظ دیا اور جنھوں نے جنگ بندی کی کوششوں کو کمزور کیا ان ہی کو اب غزہ میں مکانات، اسپتال، اسکول، بجلی، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کی بحالی کے لیے مالی وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔
ویب ڈیسک
عادل سلطان