صدقہ فطر ایک ہزار 900 فی کس، ایک روزہ چھوڑنے کا کفارہ 68 ہزار روپے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ابوظہبی(نیوز ڈیسک)متحدہ عرب امارات کی کونسل برائے فتویٰ نے رواں سال رمضان کے مہینے کے لیے مختلف حالات میں قضا کیے جانے والے روزوں کے کفارے کی رقم کے ساتھ صدقہ فطر کی رقم بھی جاری کی ہے۔
خلیج ٹائمز کے مطابق صدقہ فطر فی کس 25 درہم (ایک ہزار 900 پاکستانی روپے) یا ڈھائی کلو گرام چاول کی قیمت مقرر کی گئی ہے۔
صدقہ فطر رمضان ختم ہونے سے پہلے ادا کرنا ہوتا ہے، یہ تمام مسلمان مردوں، عورتوں، جوانوں اور بوڑھوں پر واجب ہے، جو مالی یا کھانے کی شکل میں زکوٰۃ دینے کی استطاعت رکھتے ہیں۔
کونسل نے مختلف حالات میں روزہ نہ رکھنے والے افراد کے کفارے کی رقم بھی مقرر کی ہے، جو درج ذیل ہے۔
جو لوگ جان بوجھ کر روزہ نہیں رکھتے، انہیں 60 مسکینوں کو 15 درہم ادا کرنے ہوں گے، اس کی مجموعی قدر 900 درہم (پاکستانی 68 ہزار 588 روپے) بنتی ہے، جو لوگ ادائیگی کے بجائے کھانا کھلانا چاہتے ہیں، ان کے لیے ہر شخص کو سوا 3 کلو گرام گندم دینے کے برابر قیمت مقرر کی گئی ہے۔
جو لوگ روزہ رکھنے سے قاصر ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ ہر ایک روزے کے ضائع ہونے پر فی کس 15 درہم ادا کریں، جو لوگ ادائیگی کے بجائے کھانا کھلانا چاہتے ہیں، ان کے لیے 60 افراد میں سے ہر شخص کو دینے کے لیے سوا 3 کلو گرام گندم کی قیمت مقرر کی گئی ہے۔
اگر کوئی شخص روزہ چھوڑتے ہوئے فوت ہو جائے اور اس کے روزے ضائع ہو جائیں تو کفارہ یا تو 3.
جو لوگ بغیر کسی عذر کے روزے کی ادائیگی میں تاخیر کرتے ہیں، انہیں ہر روز کے لیے فی کس 15 درہم ادا کرنے ہوں گے، جو لوگ ادائیگی کے بجائے کھانا کھلانا چاہتے ہیں، ان کے لیے ہر شخص کے لیے سوا 3 کلو گرام گندم کی قیمت مقرر کی گئی ہے۔
اگر کسی نے روزے کے دوران قسم کھالی (حلف اٹھایا) اور اسے معلوم ہو کہ یہ سچ نہیں تھا تو اس پر لازم ہے کہ وہ 10 مسکینوں کو 15 درہم ادا کرے گا، جو مجموعی طور پر 150 درہم کی رقم بنتی ہے، ہر شخص کو کھلانے کے لیے سوا 3 کلو گرام گندم کی قیمت مقرر کی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:شادی سے ایک روز قبل دولہے نے انتہائی بڑا قدم اٹھا لیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی قیمت مقرر کی گئی ہے سوا 3 کلو گرام گندم کے لیے جو لوگ کی رقم
پڑھیں:
2025-26 وفاقی بجٹ خسارہ 7222 ہزار ارب رہنے کا امکان
اسلام آباد:ذرائع وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222 ہزار ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کی آمدنی کا تخمینہ 19111 ہزار ارب روپے ہے جس میں ٹیکس آمدنی کا تخمینہ 15270 ارب، نان ٹیکس آمدنی کا 3841 ہزارارب روپے لگایا گیا ہے۔
این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 8780 ارب روپے منتقل ہونے کے بعد وفاق کی خالص آمدنی10331 ارب رہ جائیگی۔
مزید پڑھیں: حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ عید الاضحیٰ سے قبل پیش کرنے کا فیصلہ
وفاقی اخراجات کا تخمینہ17553ہزار ارب روپے ہے، اس میں 8106 ارب روپے سود کی ادائیگی کیلیے ہیں جس کے بعد وفاق کے پاس دیگر اخراجات کیلئے2225 ہزار ارب روپے بچیں گے۔
ان میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی پروگرام ، سبسڈیز، گرانٹس ودیگر خرچے شامل ہیں، انہیں پورا کرنے کیلیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے ۔