اسپین میں پولیس نے ایک بڑے آپریشن کے دوران 10 پاکستانی شہریوں کو دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کر لیا۔ حکام کے مطابق یہ گروہ شدت پسندی کو ہوا دینے اور تشدد پر اکسانے میں ملوث تھا۔اسپینش حکام کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق، یہ گرفتاریاں موسوس ڈی اسکوادرا (کاتالونیا پولیس)، اسپینش نیشنل پولیس اور اطالوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں ہوئیں۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ گروہ ایک انتہا پسند تنظیم سے منسلک تھا جو خفیہ میسجنگ ایپس کے ذریعے شدت پسندی کو فروغ دے رہا تھا۔ اس نیٹ ورک کے بعض ارکان نے یورپ میں ممکنہ حملوں کے لیے اہداف کی نشاندہی بھی شروع کر دی تھی۔تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ ایک علیحدہ آن لائن گروپ، جو گرفتار خواتین میں سے ایک کی قیادت میں کام کر رہا تھا.

شدت پسندانہ مواد پھیلانے اور ممکنہ حملوں کے لیے اہداف منتخب کرنے میں ملوث تھا۔گرفتار کیے گئے 10 افراد کو 6 مارچ کو اسپین کی سینٹرل انویسٹی گیشن کورٹ نمبر 6 میں پیش کیا گیا. جہاں ان پر دہشت گردی کی مالی معاونت، شدت پسندی کی بھرتی اور انتہا پسندی کی حمایت جیسے الزامات عائد کیے گئے۔عدالت نے چار افراد کو حراست میں رکھنے کا حکم دیا، جبکہ دیگر افراد زیر تفتیش رہیں گے۔اسپین کی پولیس نے واضح کیا ہے کہ تاحال اس نیٹ ورک کا کسی بین الاقوامی شدت پسند تنظیم سے کوئی براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوا. تاہم تحقیقات جاری ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج

کراچی:

دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کی ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف شہر قائد میں خواتین نے پرامن احتجاج کیا ، جس میں بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔

صوبہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی کے خلاف کراچی کی خواتین نے بھرپور اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کا مقصد بلوچستان میں شہید کیے جانے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔

احتجاجی ریلی مزار قائد سے شروع ہوئی اور کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں طالبات، مذہبی اسکالرز، ڈاکٹرز، وکلا اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

شرکا نے ریلی کے موقع پر کہا کہ کراچی کثیر القومیتی شہر ہے جہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ کراچی میں بلوچوں کی بڑی تعداد محنت مزدوری، نوکریاں اور کاروبار کرکے عزت سے زندگی گزار رہی ہے۔

شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹوں، جن میں بی ایل اے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی شامل ہیں نے گھناؤنی سازش کے تحت شناختی کارڈ دیکھ کر صوبوں کے لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تاکہ دوسرے صوبوں میں نفرت اور صوبائی تعصب پیدا ہو۔

شرکا نے واضح کیا کہ ان (دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں) کی یہ کوششیں  رائیگاں گئیں  اور پورے ملک کے عوام بلوچ عوام کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک بہادر، غیرت مند اور محب وطن قوم ہے جب کہ ان دہشتگردوں کی نہ کوئی قومیت ہے نہ مذہب۔ یہ دہشتگرد تو حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔  بلوچستان میں ہوتی ترقی دشمن ملک کو ہضم نہیں ہو رہی۔

شرکا نے الزام لگایا کہ ماہ رنگ بلوچ ایک منظم سازش کے تحت معصوم بلوچ خواتین کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسنگ پرسنز کا ڈراما رچا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کرتی ہے اور انہیں دہشتگردی کی ٹریننگ کے کیمپوں میں بھیجتی ہے، جہاں سے بعض افراد فرار ہوکر میڈیا پر آچکے ہیں۔

شرکا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی شناخت مسنگ پرسنز کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان کی ترقی روکنے کا ہدف دیا گیا ہے۔

ریلی میں شریک خواتین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پیغامات درج تھے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے دل بلوچستان کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل
  • ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے: وفاقی وزیر
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے، وفاقی وزیر
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • 6 کینال منصوبے کیخلاف سندھ کے مختلف شہروں میں ہڑتال
  • پاکستان کے مختلف شہروں میں سیمنٹ کی قیمتوں میں ملا جلا رجحان
  • وقف قانون میں مداخلت بی جے پی کی کھلی دہشت گردی