شام پر قابض ٹولے کے ہتھیار ایکبار بھی اسرائیل کیجانب نہیں اٹھے؟! ناصر کنعانی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں سابق ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اب عالم اسلام کے ذہنوں میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ بشار الاسد کے سقوط کے بعد باغیوں نے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی بجائے کیوں اسرائیل کی جانب ایک گولی بھی نہیں چلائی؟۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا اس وقت دمشق پر قابض ٹولے کے ہاتھوں شام میں علویوں کے اجتماعی قتل عام کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ یہ ٹولہ محمد الجولانی کی سرکردگی میں صوبہ "طرطوس"، "لاذقیہ"، "حمص" اور "حماء" میں ہزاروں نہتے شہریوں کو قتل کر رہا ہے۔ حتیٰ فاکس نیوز نے عینی شاہدیں کا حوالہ دیتے پوئے رپورٹ دی کہ چار روز سے جاری اس نئی افراتفری میں اب تک 4 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس افسوس ناک خونریزی پر اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان "ناصر کنعانی" نے کہا کہ جب صیہونی حکام علی الاعلان دمشق پر قبضے کے اسرائیلی ارادے کا اظہار کرتے ہیں، شامی سرزمین کو ملاتے ہوئے عراق تک قبضے کی بات کرتے ہیں، شام میں کسی بھی عسکری ڈھانچے کے عدم وجود کا راگ الاپتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر اس ملک کے حصوں پر قبضہ کرتے رہتے ہیں۔ ایسے میں کتنا عجیب ہے کہ جولانی حکومت ملک کے مغرب میں علویوں کے قتل عام میں مشغول ہے!۔ انہوں نے کہا کہ اب عالم اسلام کے ذہنوں میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ بشار الاسد کے سقوط کے بعد باغیوں نے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی بجائے کیوں اسرائیل کی جانب ایک گولی بھی نہیں چلائی؟، حالانکہ اسرائیل، شامی سرزمین پر قبضہ اور روزانہ کی بنیاد پر اس ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امن خراب کر کے پہاڑوں پر قابض ہونے کا جواز ڈھونڈنے کی سازش ہو رہی ہے، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ حکومتی صفوں سے تمام مذہبی اکابرین کی اہانت ناقابل برداشت ہے۔ حکومتی اتحادی جماعتیں خاموش تماشائی بننے کی بجائے اپنی پوزیشن واضح کریں۔ خاموش رہنے کا مطلب اتحادی جماعتیں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی جانب سے ہی بیان تصور ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ معدنی وسائل پر قبضہ کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کو تقسیم کیا جائے گا، فرقہ واریت اور تعصبات کو ہوا دی جائے گی اسکے بعد خطے کا امن خراب کر کے پہاڑوں پر قابض ہونے کا جواز ڈھونڈیں گے۔ گلگت بلتستان کے عوام اب باشعور ہو چکے ہیں اور کسی بھی مراعات یافتہ غیر سیاسی شخص کے بیانیے کو قبول نہیں کریں گے۔ حکومتی صفوں سے تمام مذہبی اکابرین کی اہانت ناقابل برداشت ہے۔ حکومتی اتحادی جماعتیں خاموش تماشائی بننے کی بجائے اپنی پوزیشن واضح کریں۔ خاموش رہنے کا مطلب اتحادی جماعتیں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی جانب سے ہی بیان تصور ہو گا۔ غیر سیاسی سلیکٹیڈ مراعات یافتہ افراد کے بیان پر وزیراعلیٰ کی طرف سے وضاحت آنی چاہیے۔ ان تمام تر مس ڈیلیورنس کا ذمہ دار اس حکومت کو بنانے والے لوگ ہیں جنہوں نے سیاسی کارکنوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر غیر سیاسی افراد کو نواز کر جی بی کی سیاسی تاریخ میں ایک ناجائز روایت ڈالی۔
کاظم میثم کا مزید کہنا تھا کہ ملت تشیع کے نامور عالم دین آغا راحت حسینی پر توہین آمیز گفتگو ثابت کرتا ہے کہ خطے کو نئے بحران کی طرف دھکیلنے کا سکرپٹ تیار ہو چکا ہے۔ اس کی آڑ میں فرقہ واریت اور علاقائیت کو ہوا دینے کی حکومتی کوشش کے علاوہ کیا سمجھا جا سکتا ہے۔ اگر کسی مذہبی رہنما یا کسی خفیہ ادارے کو وسائل کی غیرمنصافہ تقسیم کے ثبوت چاہیے تو ہم سے لے لیں، اگر ثبوت نہ فراہم کر سکے تو ہم سیاست چھوڑیں گے۔ رہی بات ہمارے قدرتی وسائل کو لوٹنے کی کوششوں کی تو کوئی ذہن سے نکال لیں کہ خوف جبر اور سازشوں کے ذریعے یہاں کے وسائل کو لوٹ سکو گے۔ تمام مکاتب فکر کے اکابرین کی اہانت وہ بھی حکومتی صفوں اور سیاسی طبقے کی طرف سے افسوسناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دیامر بھی ہمارا ہے اور گلگت و بلتستان بھی۔ اتحاد و وحدت، مذہبی و علاقائی ہم آہنگی کچھ عناصر سے ہضم نہیں ہو رہا۔حکمران اور حکومتی مشنری کوئی مقدس ہستی نہیں جس پر تنقید نہ ہو۔ ہم ریاستی اداروں کو بتلانا چاہتے ہیں کہ ریاست کے وسائل کو غیر سیاسی کو سیاسی بنانے کے لیے خرچ نہ کریں۔