غریت کے خاتمے کی کامیابیوں کو مؤثر طریقے سے مضبوط اور وسیع کیا گیا ہے، چینی وزیر زراعت
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بیجنگ : چودہویں نیشنل پیپلز کانگریس کے تیسرے اجلاس کا دوسرا “منسٹرز چینل” بیجنگ میں منعقد ہوا، جس میں چین کے وزیر زراعت اور دیہی امور ہان جون نے بتایا کہ غربت کے خاتمے میں کامیابیوں کو مؤثر طریقے سے مضبوط اور وسیع کیا گیا ہے جس کی عکاسی تین پہلوؤں سے ہوتی ہے۔
سب سے پہلے، غربت سے نکالے جانے والے افراد کا غربت میں واپسی کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو گیا ہے۔
دوسرا، گزشتہ سال میں غربت زدہ علاقوں میں کسانوں کی فی کس قابل استعمال آمدنی گزشتہ چار سالوں میں کسانوں کی آمدنی کی اوسط قومی شرح نمو سے زیادہ ہے۔
چین میں 832 غربت سے نکالے جانے والی کاؤنٹیز ہیں، جن میں سے سب نے شاندار فوائد، مخصوص خصوصیات اور مضبوط ڈرائیونگ فورس کی صلاحیتوں کے ساتھ انڈسٹریل پلرز قائم کیے ہیں ۔ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے راستے وسیع ہورہے ہیں اور غربت زدہ علاقوں کی ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے۔
تیسرا یہ کہ لازمی تعلیم، بنیادی طبی دیکھ بھال، ہاؤسنگ سیفٹی اور پینے کے پانی کی حفاظت میں کامیابیوں کو مؤثر طریقے سے مضبوط کیا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دنیا زراعت میں آگے بڑھ گئی، ہم قیمتی وقت گنواتے رہے: وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے زرعی نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زراعت میں ترقی کر گئی ہے، جبکہ ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے۔
اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس قدرتی وسائل اور محنتی کسان موجود ہیں، لیکن ہم ان وسائل سے خاطرخواہ فائدہ نہیں اٹھا سکے۔
اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوانوں کو زرعی میدان میں مواقع دینے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں زرعی ماہرین، حکومتی نمائندوں اور مختلف اداروں کے ذمے داران نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ ہماری گندم کی فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ دنیا سے کہیں کم ہے، حالانکہ ہماری زمین زرخیز ہے اور کسان محنتی ہیں۔ اگر ہم نے وقت پر فیصلے کیے ہوتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا نظام کمزور ہے، جبکہ ویلیو ایڈیشن کے لیے ضروری پلانٹس بھی موجود نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایس ایم ایز اور گھریلو صنعتوں میں بے شمار امکانات ہیں جنہیں بروئے کار لا کر زراعت کو معاشی ترقی کا ستون بنایا جا سکتا ہے۔
اجلاس میں زراعت کے شعبے کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑنے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں جن میں زرعی ڈیجیٹلائزیشن، مصنوعی ذہانت کے استعمال، دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات بہتر بنانے اور کسانوں کے لیے مرکزی ڈیٹابیس بنانے جیسے اقدامات شامل تھے۔
شرکا نے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز کے ذریعے زرعی اجناس اور ان پٹس کی ترسیل کو شفاف بنانے کی تجویز بھی دی۔ وزیراعظم نے فوری طور پر ورکنگ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دو ہفتوں کے اندر قابل عمل سفارشات پیش کی جائیں تاکہ عملی اقدامات جلد شروع کیے جا سکیں۔