Nawaiwaqt:
2025-04-22@07:32:04 GMT

لاہور: میو ہسپتال کا تنازع شدت اختیار کرگیا

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

لاہور: میو ہسپتال کا تنازع شدت اختیار کرگیا

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حال ہی میں میو ہسپتال لاہور کے دورے کے دوران مریضوں کی جانب سے ادویہ کی قلت کی شکایات پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل مسعود کے بارے میں دیے گئے متنازع بیان نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا، جب یہ بات سامنے آئی کہ ایم ایس پہلے ہی ادارے کے 3.5 ارب روپے کے بقایاجات کے باعث استعفیٰ دے چکے ہیں جبکہ وزیر صحت اور سیکریٹری مبینہ طور پر اس معاملے سے بخوبی واقف تھے۔ طبی برادری نے وزیراعلیٰ کے طرز پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ کے اقدام کو پیشے کے تقدس کے لیے ایک دھچکا قرار دیا۔ اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے طبی برادری نے کہا کہ اس سے پنجاب کے وزیر صحت اور سیکریٹری کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے جنہوں نے گزشتہ دو سال سے میو ہسپتال کو درپیش مالی بحران کے بارے میں حکومت اور عوام کو گمراہ کیا۔ذرائع کے مطابق وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے گزشتہ چند ماہ کے دوران ہسپتال کے تقریباً پانچ دورے کیے اور ہر دورے میں ادارےکی انتظامیہ نے انہیں فنڈز کی شدید قلت اور مریضوں کی شکایات سے آگاہ کیا۔اسی عرصے کے دوران سیکرٹری صحت پنجاب عظمت محمود بھی مبینہ طور پر وزیر صحت کے ہمراہ دو مرتبہ ہسپتال آئے اور فنڈز کی کمی کا معاملہ ان کے سامنے رکھا گیا، ایم ایس کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا کہ وینڈرز نے اربوں روپے کے بقایاجات کے باعث ادویات کی فراہمی بند کردی ہے اور ہر گزرتے مہینے کے ساتھ صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔معاملے سےآگاہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ میو ہسپتال کی انتظامیہ نے ان پر فنڈز جاری کرنے کے لیے دیا تھا، انہوں نے کہا کہ بار بار درخواستوں پر بھی جب کوئی عمل نہیں ہوا تو پروفیسر فیصل مسعود نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے 2 فروری کو استعفیٰ دے دیا۔پروفیسر فیصل مسعود کے 12 فروری کے استعفے میں کہا گیا ہے کہ ’مودبانہ عرض ہے کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر میں میو ہسپتال لاہور کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا اضافی چارج جاری رکھنے سے قاصر ہوں، اس لیے مجھے فوری طور پر اس ذمہ داری سے فارغ کیا جائے‘۔سیکریٹری صحت کی دانستہ غفلت کے بارے میں بات کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ سیکریٹری صحت عظمت محمود نے وزیراعلیٰ کے طے شدہ دورے سے ایک روز قبل پروفیسر مسعود کو ناراضی کا خط لکھا تھا حالانکہ وہ حقائق سے آگاہ تھے کہ وہ چار ہفتے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ خط تیار کرنے کا مقصد صرف وزیر اعلیٰ پنجاب کی توجہ ہٹانا اور ان کے محکمے کی غفلت کا سارا بوجھ اسپتال انتظامیہ پر ڈالنا تھا کیونکہ عظمت محمود کو اگلے دن وزیراعلیٰ کے اسپتال کے متوقع دورے کا علم تھا۔محکمہ صحت کی جانب سے 5 مارچ کو جاری کیے گئے ناپسندیدگی کے خط میں کہا گیا ہے کہ ’مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ میو ہسپتال لاہور کے شعبہ ہنگامی حالت میں غیر موثر پروٹوکول پر عمل کرنے پر مجاز اتھارٹی کی جانب سے شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا جائے‘۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ضروری ادویات کی مسلسل عدم دستیابی انتہائی تشویشناک ہے جس کی وجہ سے شدید بیمار مریضوں کو بروقت اور موثر دیکھ بھال فراہم کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔عہدیدار نے کہا کہ ایک بیانیہ تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ مذکورہ بالا دو خطوط سکریٹری صحت اور وزیر صحت پر ذمہ داری عائد کرنے کے لیے حقیقی تصویر بیان کر رہے تھے جو ہسپتال کی اصل صورتحال سے آگاہ تھے۔وزیراعلیٰ کے اسپتال کے دورے کے بعد طبی برادری نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کیا اور سینئر اساتذہ کی گرفتاری کی دھمکیوں کو ’صحت کے مرتے ہوئے شعبے کے تابوت میں آخری کیل‘ قرار دیا۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے عہدیدار ڈاکٹر ملک شاہد شوکت نے کہا کہ یہ واقعہ ڈاکٹر برادری کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے اور صحت کے شعبے میں گورننس ماڈل پر ایک داغ ہے۔پروفیسر شوکت نے کہا کہ میڈیکل اساتذہ کی توہین اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے دیگر سینئر پروفیسرز کی خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحت کا پیشہ بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔یہ کارروائی توقعات سے بالاتر تھی کیونکہ حکومت نے میو ہسپتال کی 3.

5 ارب روپے کی بقایا رقم کے مقابلے میں صرف 2 کروڑ روپے جاری کیے تھے۔ڈاکٹر شوکت نے کہا کہ اہم اسامیوں پر من پسند افسران کی تعیناتی اور صحت کے شعبے میں بدترین قسم کی نجکاری کی وجہ سے صحت کے دو محکمے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ینگ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (وائی سی اے) نے وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے میو ہسپتال لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کی بے عزتی کی مذمت کی ہے۔ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا ہے کہ ادویات کی قلت پنجاب حکومت کی جانب سے اسپتال کو فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہے، ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ واقعہ مزید برین ڈرین کا سبب بنے گا۔وائی سی اے کے چیئرمین ڈاکٹر اسفندیار خان اور صدر ڈاکٹر حامد مختار بٹ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پروفیسر فیصل مسعود کو ہٹانا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ ایک طبی پیشہ ور کی توہین بھی ہے۔پروفیسر فیصل مسعود ایک ممتاز ماہر تعلیم اور آرتھوپیڈک سرجن ہیں جو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں آرتھوپیڈک سرجری کے شعبے کے سربراہ ہیں، آرتھوپیڈک سرجنوں کی تعلیم میں ان کی گرانقدر خدمات اور مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے ان کی غیر متزلزل لگن نے انہیں طبی برادری میں بے پناہ احترام اور تعریف دلائی ہے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اسفندیار خان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنی ناکامی پر ایک ہیلتھ پروفیشنل کے ساتھ بدسلوکی کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ادویہ اور دیگر سہولیات کی قلت کا مسئلہ حل نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر فیصل مسعود وزیراعلیٰ کو جواب دے سکتے تھے .لیکن انہوں نے صرف ایک خاتون اور اپنی پیشہ ورانہ دیانت داری کا احترام کیا. انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ واقعہ پاکستان سے مزید برین ڈرین کا باعث بن سکتا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پروفیسر فیصل مسعود کا اظہار کیا ایسوسی ایشن کی جانب سے گیا ہے کہ نے کہا کہ انہوں نے کے لیے صحت کے

پڑھیں:

یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں: مریم نواز

لاہور (نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہےکہ پاکستان یورپی یونین کیساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات ہوئی، وزیراعلیٰ پنجاب نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔

ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات، تجارت، تعلیم اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا گیا، تعلیم، آئی ٹی، گرین انرجی اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، تجارت، امن، ترقی اور مشترکہ اہداف کے لئے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق ہوا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، یورپی یونین پاکستان کا شراکت دار ہی نہیں بلکہ دنیا میں استحکام کی آواز بھی ہے، جی ایس پی پلس ملنے سے پاکستان کی برآمدات، بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے میں بہت بہتری آئی ہے، انسانی حقوق اور لیبر ریفارمز سمیت تمام تقاضے پورے کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ پنجاب پاکستان کی معیشت کا دل ہے، سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں، زراعت، توانائی، ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر اور ماحولیاتی منصوبوں میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان کے نوجوان باصلاحیت اور متحرک ہیں، عالمی جاب مارکیٹ سے منسلک کرنے کے لئے ٹریننگ کورسز کرا رہے ہیں۔

مریم نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ پاکستانی طلبہ تیسرے سال بھی Erasmus Mundusسکالرشپ حاصل کرنے والوں میں سرفہرست ہیں، پاکستان علاقائی و عالمی امن کے لئے پرعزم ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا گندم کے کاشتکاروں کیلئے 110 ارب کے پیکیج کا اعلان
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی؛ انڈیکس ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
  • ہیٹ ویو کا خطرہ، یکم جون سے تعطیلات کی سمری منظوری کیلئے وزیراعلیٰ کو ارسال
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
  • پنجاب کے اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات کب ہوں گی؟فیصلہ وزیراعلیٰ کریں گی
  • کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے پنجاب میں زیروپولیو کیس کا ہدف مقرر کر دیا
  • لاہور میں نامعلوم ملزمان کی تیزاب گردی،دوافراد زخمی
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں: مریم نواز