8 سالہ بچی سے جنسی زیادتی کے واقعے کے خلاف ڈھاکا یونیورسٹی میں احتجاج کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ڈھاکا یونیورسٹی کے طلباء نے مغورہ میں ایک 8 سالہ لڑکی کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کا آغاز کردیا ہے۔
انہوں نے حکام کو 24 گھنٹوں کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کو ایک مہینے کے اندر انجام تک پہنچانے کے لیے خصوصی ٹربیونل قائم کیا جائے۔
یہ احتجاج اتوار کی نصف شب سے شروع ہوا، جس میں خواتین طلباء مختلف ہاسٹلز سے چلتے ہوئے راجو یادگار مجسمے پر پہنچیں۔ کاوی صوفیہ کمال ہال اور ڈاکٹر محمد شاہداللہ ہال سے بھی طلباء نے ایک دھرنا شروع کیا، جس میں بعد میں بیگم رقیہ ہال، فضل الحق مسلم ہال، امر ایکم چھے ہال اور شمس النہار ہال کے طالب علموں نے شمولیت اختیار کی۔
یہ بھی پڑھیے: شیخ حسینہ کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والا طالب علم رہنما ناہید اسلام کون ہے؟
’ہمیں انصاف چاہیے‘ اور ’ریپ کو پھانسی دو‘ جیسے نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین نے جنسی تشدد کے معاملے میں لاپرواہی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے ہوم افیئرز کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چودھری پر بھی تنقید کی، اور انہیں قانون و نظم کے برقرار رکھنے میں ناکامی کے لیے مورد الزام ٹھہرایا۔
بنگلہ دیش ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹ کونسل (بی ڈی ایس سی) کے مرکزی کمیٹی کے کنوینر ابو بکر مجمدار نے انصاف فراہم نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم طویل عرصے سے لاپرواہی کےگواہ رہے ہیں۔ یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈھاکا میں بھارتی کلچرل سینٹر بھی نذر آتش، پاکستان کے خلاف اہم مواد برآمد ہوا
انہوں نے ہوم افئیرز کے مشیر سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی سیکیورٹی صورتحال سنبھالنے میں ناکام ہیں۔
مگورہ میں 8 سالہ بچی سے جنسی زیادتی کا واقعہ ہفتے کے روز پیش آیا تھا جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے 4 افراد کو حراست میں لیا ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
dhaka university rape case.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے
پڑھیں:
سندھی کلچرل ڈے کے واقعے پر پولیس نے بروقت کارروائی کی: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب
کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھی کلچرل ڈے کے دوران پیش آنے والے واقعے پر پولیس نے مناسب کارروائی کی۔
میڈیا سے گفتگو میں مرتضیٰ وہاب نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی کسی صوبے کی علیحدگی یا نیا خطہ بنانے کی حمایت نہیں کرتی بلکہ وہ آئین کی بالادستی اور قومی یکجہتی کی بات کرتے ہیں۔
میئر نے مزید کہا کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی کچھ فلمیں سازشی نوعیت کی ہیں، اور وہ ایسے بیانیے کی حمایت نہیں کرتے جو ملک میں انتشار پھیلا سکتا ہو۔
مرتضیٰ وہاب نے اس موقع پر نریندر مودی کی حکومت کے رویے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے موقف سے مودی سرکار کو تکلیف ہوئی ہے، اور گجرات کے قصائی کا لقب بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دیا گیا تھا۔