اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 9 March, 2025 سب نیوز
ہری پور(آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کرنے کا اعلان کر دیا۔ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے سب پارٹیوں سے مل کر پلان بن رہا ہے، اختر مینگل اور سراج ترین پر جھوٹی ایف آئی آرز کی مذمت کرتے ہیں، لوگوں کے دلوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی وجہ مسنگ پرسن ہیں، چیف جسٹس سے ملاقات میں بھی مسنگ پرسنز کی بات کی تھی، آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا، قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت روز بروز خراب ہو رہی ہے، روپے کی قدر میں کمی سے 4 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا، ملک کے مختلف ڈیپارٹمنٹس میں کرپشن بڑھ گئی، گزشتہ دو سال سے ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، مزید دو کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ دو سالوں میں 20 لاکھ لوگ پاکستان سے ہجرت کر گئے، بیس لاکھ لوگوں کے جانے سے 27 ارب ڈالر کیش ملک سے چلا گیا، مسلط شدہ حکومت آئی ایم ایف سے محض ڈیڑھ ارب ڈالر مانگ رہی ہے، حکومت ہر جگہ ناکام نظر آ رہی ہے، خیبرپختونخوا کے گیارہ سو ارب ڈالر کے واجبات ہیں جو یہ ادا نہیں کر رہے۔رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے تحت میڈیا پر تلوار لٹکا دی گئی، ملک میں شفاف الیکشن ہی مسائل کا واحد حل ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
ملک میں نفرت انگیز مہمات؛ یہودی، یہودیوں کو ماریں گے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہمات پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو سیاسی قتل کے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپید نے کہا، "سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے۔ اگر ہم نے ہوش نہ سنبھالا تو یہاں سیاسی قتل ہوں گے، شاید ایک سے زیادہ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔"
لاپید کا اشارہ "شین بیت" کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری آن لائن مہم کی جانب تھا، جنہیں نیتن یاہو کی حکومت ان کے عہدے سے ہٹانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اسے غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بھی رونن بار کی برطرفی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بار جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں، تاہم لاپید کا کہنا ہے کہ ان کی علیحدگی کا عمل شفاف اور قانونی ہونا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر نے رونن بار کے خلاف سوشل میڈیا پر دی جانے والی قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ اس مہم کے ذمہ دار ہیں۔
لاپید نے کہا، "نفرت نہیں، ہمیں ان اداروں کا ساتھ دینا چاہیے جو ملک کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے 1995 میں وزیر اعظم رابین کے قتل کی مثال دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر نفرت کا بیانیہ نہ روکا گیا تو تاریخ اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے۔