چین نے کینیڈا سے درآمد کی جانے والی کچھ مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کر دئیے
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
چین نے کینیڈا سے درآمد کی جانے والی کچھ مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کر دئیے WhatsAppFacebookTwitter 0 9 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ : 6 ماہ کی تحقیقات کے بعد، چین نے کینیڈا کے چین مخالف امتیازی سلوک کے حوالے سے تحقیقات کے نتائج جاری کیے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے گزشتہ سال چین سے درآمد کی جانے والی برقی گاڑیوں، اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات کا نفاذ امتیازی پابندیاں ہیں، جس سے عام تجارتی نظام متاثر ہوتا ہے اور چینی کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔
اس نتیجے کی بنیاد پر چین نے قانون کے مطابق کینیڈا سے درآمد کی جانے والی کچھ مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں جس کے نتیجے میں ، امتیازی سلوک کے خلاف دنیا کی پہلی تحقیقات کے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
چین کی جانب سے کینیڈا کو دیا گیا جواب خود کینیڈا کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے ہے ۔ گزشتہ سال اگست میں کینیڈا نے اکتوبر سے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر 100 فیصد اضافی ٹیرف اور چینی اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا۔اس اقدام کا مقصد امریکہ کے ساتھ تعاون تھا ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کینیڈا کی جانب سے ٹیکس میں اضافے کا نشانہ صرف چینی مصنوعات تھیں اور اس حوالے سے ان کی تحقیقات مکمل نہیں تھیں۔
اس کے برعکس، تحقیقات کے آغاز سے لے کر نتائج جاری کرنے تک، چینی تحقیقات کا ہر قدم پیشہ ورانہ اور واضح رہا ہے.
امتیازی سلوک کے خلاف تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ 20 مارچ 2025 سے کینیڈا کے ریپ سیڈ آئل، آئل کیک اور بینز پر 100 فیصد اضافی محصولات عائد کرے گا اور کینیڈا کی آبی مصنوعات اور گوشت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ چین کینیڈا کی زرعی اور آبی مصنوعات کے لئے ایک اہم مارکیٹ ہے. ان مصنوعات کے خلاف جوابی اقدامات سے لامحالہ کینیڈا کی برآمدات پر منفی اثر پڑے گا۔
کینیڈا کے خلاف چین کا یہ جوابی اقدام ان ممالک کے لیے بھی ایک سبق ہے جو “چائنا کارڈ” کھیلتے ہوئے امریکہ سے مفادات حاصل کرنا سوچتے ہیں۔ سبق یہ ہے کہ اگر وہ قدم بہ قدم امریکہ کی پیروی کرتے ہیں تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہونگے اور اگر وہ چین کے خلاف بے جا کارروائی اختیار کرتے ہیں،توچین کی جانب سے بھرپور جوابی اقدامات کئے جائیں گے ۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سے درآمد کی جانے والی اضافی محصولات عائد مصنوعات پر پر اضافی چین نے
پڑھیں:
گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کو پیچھےچھوڑ کرکم عمر ترین سیلف میڈ ارب پتی بننے والی چینی نژاد لوسی گو کون ہیں؟
ٹیک انٹرپرینیور لوسی گو پاپ سپر اسٹار ٹیلر سوئفٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 30 سال سے کم عمر دنیا کی کم عمر ترین سیلف میڈ ارب پتی خاتون بن گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق معروف جریدے فوربس کے مطابق لوسی گوو کے اثاثوں کی کل مالیت 1.2 بلین ڈالر سے تجاوز کرگئی جب کہ ایک پیشکش کے بعد ان کی سابقہ کمپنی اسکیل اے آئی کی مالیت 25 بلین ڈالر تک بڑھ گئی۔
لوسی گو نے 2016 میں الیگزینڈر وانگ کے ساتھ مل کر اسکیل اے آئی کی بنیاد رکھی، سان فرانسسکو میں قائم فرم مصنوعی ذہانت کے نظام کے لیے ڈیٹا لیبلنگ میں مہارت رکھتی ہے اور امریکی حکومت اور اوپن اے آئی سمیت بڑے کلائنٹس کو خدمات فراہم کرتی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Lucy Guo (@guoforit)
اگرچہ لوسی گو نے 2018 میں کمپنی چھوڑ دی لیکن اپنی ایکویٹی اپنے پاس برقرار رکھی جو اب کمپنی کی بڑھتی ہوئی مالیت کی وجہ سے اربوں ڈالر کی دولت میں تبدیل ہو گئی ہے۔
لوسی گرو نے کیلیفورنیا میں چینی تارکین وطن والدین کے ہاں پرورش پائی، مڈل اسکول میں کوڈنگ شروع کی۔ 2014 میں تھیل فیلوشپ میں شامل ہونے سے پہلے کارنیگی میلن یونیورسٹی میں کچھ عرصہ تعلیم حاصل کی۔
اے آئی اسکیل قائم کرنے سے قبل ابتدائی کیریئر میں انہوں نے اسنیپ چیٹ اور قورا میں خدمات سر انجام دیں۔
اے آئی اسکیل سے علیحدگی کے بعد لوسی گو نے ایک وینچر فنڈ ’بیک اینڈ کیپٹل‘ کی بنیاد رکھی اور بعد میں پاسز کا آغاز کیا جو اونلی فینز کی طرح کا ایک سبسکرپشن پلیٹ ہے۔
2022 میں اپنے آغاز کے بعد سے پاسز نے 50 ملین ڈالرز اکٹھے کیے اور فی الحال اس کی مالیت150 ملین ڈالر ہے، تاہم پاسز کو ان دنوں بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق مقدمے میں قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔
قانونی پیچیدگیوں کے باوجود لوسی گو عالمی سطح پر 40 سال سے کم عمر 10 سے کم ارب پتی خواتین کے منتخب گروپ میں شامل ہوگئی ہیں جب کہ اس گروپ میں شامل خواتین میں سے آدھی تعداد امریکی شہریوں کی ہے۔