خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر اپنے ہی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیسری بار پی ٹی آئی کی حکومت ہے اب بھی پشاور اہم مسائل سے دوچار ہے۔ شہر کے مختلف حلقوں میں ترقیاتی کاموں کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
پشاور میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے خلاف پی ٹی آئی کے ضلعی تنظیم کا اجلاس ہوا۔ چند دن قبل ہونے والے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق پشاور شہر میں سیورج کا ںظام تباہ ہے بارشوں کے بعد شہر سیلاب کا منظر پیش کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: آڈیو لیک کیس، علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایس ایس پی کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے صفائی کا نظام درہم برہم ہے۔ پشاور کے کئی علاقے پینے کے صاف پانی اور بیشتر علاقے اسٹریٹ لائٹنگ سے محروم ہیں۔ شہر میں کاروباد کے موقع فراہم کیے جائیں، ریئل اسٹیٹ کا کام ختم ہوچکا ہے۔
کہا گیا کہ پشاور کا ترقیاتی فنڈ دوسرے اضلاع میں منتقل کیا جارہا ہے۔ سیف سیٹی پراجیکٹ 2009 میں تجویز کیا گیا اب تک عمل درآمد نہ ہو سکا۔ مسائل کے حل پر فوری غور نہ کیا گیا تو احتجاج کا آپشن موجود ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی طبیعت خراب، ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دے دیا
فوکل پرسن وزیراعلی برائے پشاور میگا پراجیکٹس ارباب عاصم نے کہا کہ پشاور سمیت صوبہ بھر میں میگا پراجیٹس پر کام جاری ہے۔ اجلاس میں جو تجاویز سامنے آئے ہیں اُس پر عمل درآمد ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور
پڑھیں:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔